ملیشیائی اسٹوڈنٹس فلسفی افکار کے احیاء میں امام خمینی [رہ]کے کردار سے آشنا ہوئے

ملیشیا میں موجود اسلامی جمہوریہ ایران کے کونسلر نے بعض ملیشیائی اسٹونٹس کے درمیان اسلامی فلاسفر س کے نظریات بیان کرنے کے علاوہ امام خمینی [رہ]کے فلسفی افکار کے احیاء میں کردار پر روشنی ڈالی۔

ID: 35750 | Date: 2014/05/16

کوالالامپور میں موجود اسلامی جمہوریہ ایران کے کونسلر جناب علی اکبر ضیائی نے کہا:مراجع عظام اورعلماء کرام میں کم ہی ایسے دیکهنے کو ملتے ہیں جو مختلف موضوعات میں علمی تبحر رکهتے ہوں ۔جیسا کہ عام علوم میں بهی کم لوگ ہی ایسے نظر آتے ہیں جو مختلف موضوعات میں خاص مہارت رکهتے ہوں ۔


انہوں نے اضافہ کیا:جب امام خمینی [رہ] کی اصول فقہ کے سلسلہ میں قابلیت کا سوال ہوتا تها ،علم اصول فقہ میں مہارت رکهنے والوں کی ایک بڑی تعداد آپ کو اپنے ہم عصر  اصولیوں میں برتر و بہتر سمجهتے تهے اور جب علوم عقلیہ کے سلسلہ میں امام خمینی [رہ]کی علمی لیاقت کی بات ہوتی تو ایک بہت بڑی تعداد آپ کو فلسفہ ،حکمت اور عرفان کا یکتای روزگار مانتی اورعلوم عقلیہ کے پیچیدہ و دشوار مسائل میں  امام کی فکری بلندی اور بالغ نظری کے سامنےسر تسلیم خم کئے ہوئے نظر آتی.


موصوف نےامام خمینی [رہ]کی جوانی کے دنوں پیش آنےو الے بعض مسائل جیسےجدت پسندی کے انحرافی واقعات ،سر چڑه کر بولتا ہواعرفان کاذب ،فلسفہ سے دوری  کا حکم لگانے والے بعض خود غرض افرادکے نظریات کی   جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:اس دور کے حوزہ علمیہ میں فلسفہ نہایت نا مطلوب دور سے گزر رہا تها ۔ایرانی کونسلرنے  امام خمینی [رہ] کے فلسفی نظریات کی توضیح وتشریح کرتے ہوئے اضافہ کیا:امام راحل نے ان مسائل سے نپٹنے کے لئے فلسفہ کی تدریس کا بیڑا سنبهالا۔


انہوں نے کہا:امام خمینی[رہ]کا اس سلسلہ میں پہلا کام ایسے شاگردوں اور فضلاء کی  تربیت تهی جو اس قسم کے انحرافی اور باطل افکارنیز دین کے مخالف نظریات کا، فلسفہ جیسے علم سے مسلح ہوکر ڈٹ کر مقابلہ کریں ۔


مزید اضافہ کرتے ہوئے جناب ضیائی نے اشارہ کیا کہ امام خمینی[رہ] کے درس فلسفہ میں شرکت کرنےو الے بعض افراد میٹریالیسم سے مقابلہ کرنے کا ہنر بخوبی سیکه چکے تهے اور ان لوگوں نے اپنے بیش قیمت علمی آثارکے ذریعہ اسلام کا دفاع کیا نیز  جدت پسندی سے مقابلہ کرنے کے لئے کمر ہمت بهی کسی۔


ضیائی فلسفہ جیسے درس میں ان ممتاز شاگردوں کی تربیت کو امام خمینی [رہ]کا فلسفہ اور دیگر علوم اسلامی کی ترویج میں پہلا اہم قدم اور ان کی خاص کارکردگی بتاتے ہوئےمزید اضافہ کرتے ہیں :ان میں سے بعض  شاگردوں نے اپنی عمر کا ایک بڑا حصہ دین سے تضاد رکهنے والی بعض آئیڈولوجی کا مقابلہ کرنے میں صرف کیا ہے۔


موصوف نے بے دینی اور بے اعتقادی کے بڑهتے ہوئے دور میں امام خمینی [رہ]کی علمی کارکردگیوں کو شمار کرتے ہوئے ان باتوں کا ذکر کیا اور کہا :امام خمینی [رہ]کو علوم عقلی پر جو تسلط حاصل تها وہ کم نظیر تها اور آپ فلسفہ وعرفان کے پیچیدہ مسائل کی گتهیوں کو سلجهانے کی صلاحیت رکهتے تهے۔


انہوں نے کہا:امام خمینی [رہ]کے درس فلسفہ سے بعض ایسی شخصیات پیدا ہوئی ہیں جنہوں نے اپنے تئیں علم ودانش کی دنیا اور فلسفہ میں عظیم خدمات انجام دیں اور انہیں میں سے بعض بزرگ علماء اور فضلاء جیسے علامہ طباطبائی نے فلسفہ کی ترویج اور تعلیم میں بڑه چڑه کر حصہ لیا۔