امام خمینیؒ ماہِ رجب میں کس عمل کے پابند تھے؟

امام خمینیؒ ایک کامل انسان تھے جن کی عبادات بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت انجام پاتی تھیں۔ ان عبادات میں ماہِ رجب کے مخصوص اعمال کو خاص اہمیت حاصل تھی

ID: 85014 | Date: 2025/12/28

امام خمینیؒ ماہِ رجب میں کس عمل کے پابند تھے؟


امام خمینیؒ ایک کامل انسان تھے جن کی عبادات بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت انجام پاتی تھیں۔ ان عبادات میں ماہِ رجب کے مخصوص اعمال کو خاص اہمیت حاصل تھی۔ اس موضوع کو محترمہ فاطمہ طباطبائی نے اپنی روایت میں بیان کیا ہے۔


نمائندہ جماران کی رپورٹ کے مطابق، امام خمینیؒ عصرِ حاضر میں انسانِ کامل کی روشن مثال تھے۔ ان کی شخصیت کے مختلف پہلو مکمل طور پر پروان چڑھ چکے تھے، جن میں ان کا زہد و تقویٰ نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ محترمہ فاطمہ طباطبائی، جو مرحوم حاج احمد آقا کی اہلیہ تھیں اور امامؒ کی شاگردی و عقیدت کا شرف رکھتی تھیں، نے سن 1997ء میں ہفتۂ خواتین کے موقع پر ایک گفتگو کے دوران امامؒ کے زہد کے پہلو کو اس طرح بیان کیا:


اگرچہ زہد ایک نسبتی امر ہو سکتا ہے، لیکن اس کی اصل حقیقت ایسی ہے جو ہر شخص کو پسند آتی ہے، کیونکہ یہ فطرتِ سلیم اور عقلِ سلیم کے عین مطابق ہے۔ مثال کے طور پر ایک مرتبہ امامؒ دو کلو نوبر پھل خریدنے پر ناخوش ہوئے اور فرمایا کہ میں یہ نہیں کھا سکتا، کیونکہ ایسے حالات نہیں کہ سب لوگ اسے کھا سکیں۔ یہ ایک حقیقی واقعہ تھا۔


لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں نے خود دیکھا کہ امامؒ ماہِ رجب میں ایک خاص عبادی پروگرام کے پابند تھے۔ اس مہینے کا ایک مخصوص ذکر تھا جو مفاتیح الجنان میں بھی درج ہے، اور اس ذکر کے آخر میں لکھا ہے کہ اسے صدقہ اور انفاق کے ساتھ مکمل کیا جائے۔


ایک دن ٹہلتے ہوئے امامؒ نے مجھ سے فرمایا کہ آج دس بجے میرے پاس آنا، مجھے تم سے ایک کام ہے۔ جب میں حاضر ہوئی تو امامؒ نے اپنی الماری کی چابی مجھے دی اور فرمایا: جتنا ممکن ہو آج لے جاؤ اور کسی ایسے فقیر کو دے دو جسے تم جانتی ہو، اور مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کتنا لیا۔


ذاتی امور میں امامؒ کسی قسم کا حساب نہیں رکھتے تھے اور اپنی ذات سے متعلق مال میں بہت زیادہ انفاق کرتے تھے۔ لوگ امامؒ کے نام پر نذریں دیتے تھے، تحائف لاتے تھے، اور امامؒ ان سب کو اسی راہ میں خرچ کر دیتے تھے۔ دوبارہ فرمایا: جتنا ہو سکے آج فقراء تک پہنچا دو۔


جب ہم اس عمل کو اس بات کے ساتھ رکھ کر دیکھتے ہیں کہ امامؒ نے نوبر پھل تک کھانے سے اجتناب کیا، تو امامؒ کی عظیم شخصیت کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔


محترمہ فاطمہ طباطبائی مزید کہتی ہیں:میرے لیے یہ بات بہت قابلِ توجہ تھی کہ جو شخص خلوص کے ساتھ اللہ کے راستے پر چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے وہ تمام نعمتیں عطا فرما دیتا ہے جن کی اسے ضرورت ہوتی ہے۔ امامؒ نے کبھی دولت مند ہونے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، اور یہ سب جانتے ہیں؛ لیکن اس کے باوجود صدقہ دینا، انفاق کرنا، یتیموں اور محروموں کی مدد، بیماروں کے علاج میں تعاون، بے گھر لوگوں کو گھر دلوانا—یہ سب کام امامؒ کے ہاتھوں انجام پاتے تھے۔


یہ سب اعمال ثواب کے حامل ہیں، اور میں یقین کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ اس دن کسی نے بھی امامؒ جتنا ان مستحبات کا ثواب حاصل نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے صدقہ، انفاق، مریضوں کی مدد اور بے گھروں کو گھر دینے کا اجر سب امامؒ کو عطا فرمایا۔