امام خمینیؒ تحریک نے خواتین کو معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کا موقع دیا۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مؤسسهٔ تنظیم و نشر آثارامام خمینی میں دفاع مقدس میں خواتین کا کردار کے عنوان سے پانچویں نشست منعقد ہوئی، جس میں دفاعِ مقدس کی امدادگر فاطمہ شریفی نسب، شہید غلامحسین عروجی کی اہلیہ افسانہ عروجی، اور سپہبد شہید علی شادمانی کی فرزندہ مہدیہ شادمانی نے شرکت کی۔
فاطمہ شریفی نسب نے اپنے خطاب میں کہا کہ آٹھ سالہ دفاعِ مقدس کے دوران وہ زخمیوں اور شہداء کی امداد میں مصروف رہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ خواتین کی قربانیوں کو کبھی سنجیدگی سے بیان نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا انقلاب سے پہلے خواتین مکمل طور پر گھر تک محدود تھیں، لیکن امام خمینیؒ کی قیادت میں شروع ہونے والی تحریک نے خواتین کو معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کا موقع دیا۔ حتیٰ کہ خواتین نے خود امام سے اجازت مانگی کہ ہم بھی محاذ پر جائیں، مگر امام نے فرمایا کہ آپ پشتِ صحنہ میں خدمت کریں۔
شریفی نسب نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ کا سادہزیستانہ طرزِ زندگی اور ان کی صداقت دلوں میں اثر کرتی تھی۔آج کا المیہ یہ ہے کہ اگر کوئی ذمہدار غلطی کرے، لوگوں کے دل ٹوٹتے ہیں۔ امام اور رہبر معظم کی سادہزیستی ہمارے لیے الگو ہے اور اسے نئی نسل تک پہنچانا ضروری ہے۔
شہید غلامحسین عروجی کی اہلیہ افسانہ عروجی نے کہا کہ شہید کے جانے کے بعد زندگی بدل گئی مگر امید نہیں ٹوٹی۔ہمیں چاہیے کہ ایثار اور مقاومت کی ثقافت کو یونیورسٹیوں، اسکولوں اور پارکوں تک منتقل کریں تاکہ نئی نسل اسے زندہ رکھے۔
انہوں نے جنگِ 12 روزہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا یہ جنگ اگرچہ سخت تھی، لیکن اس نے دکھا دیا کہ ایرانی عوام واقعی دوست داشتنی اور متحد ہیں۔ ہمارے بچے تجزیہگر اور پرسشگر ہیں، اگر ہم سادہ زبان میں ان سے بات کریں تو وہ حقیقت کو قبول کرتے ہیں۔
عروجی نے مزید کہا کہ رہبر معظم نے جنگِ 12 روزہ کے آغاز ہی میں اپنے بیانیے سے ہمیں استقامت کا درس دیا۔ہم نے امام خمینیؒ اور پھر مقام معظم رهبری کی قیادت میں تابآوری سیکھا۔ یہ تابآوری ہی ہے جو ہمیں بحرانوں میں متحد رکھتی ہے۔
سپہبد شہید علی شادمانی کی فرزندہ، مہدیہ شادمانی نے اپنی گفتگو میں جنگِ 12 روزہ کو اتحاد اور ایمان کی علامت قرار دیا۔میری والدہ کہتی تھیں کہ صبر و ایثار کی یہ ثقافت لوگوں تک منتقل ہونی چاہیے۔ آج موشکی برنامه سے زیادہ اہم ہمارا سرمایۂ اجتماعی ہے وہ اتحاد، ایمان اور محبت جو جنگِ 12 روزہ کے دوران پیدا ہوا۔انہوں نے زور دیا کہ اگر ہم اس اجتماعی سرمایه کو محفوظ رکھیں، تو ہر بحران کو وحدتِ ملی کے ذریعے شکست دے سکتے ہیں۔