امام خمینی(رہ) کا اپنے بیٹے حجۃ الاسلام والمسلمین مصطفی خمینی کی شہادت پر رد عمل

پہلی آبان ۱۳۵۶ ہجری شمسی مطابق ۲۳ اکتوبر ۱۹۷۲ کو ایک المناک خبر نے شہر نجف کو سوگوار کر دیا۔ آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی (رح) کے فرزند برومند، حاج آقا مصطفی خمینی، مشکوک حالات میں شہید پائے گئے۔

ID: 84451 | Date: 2025/10/23

امام خمینی(رہ) کا اپنے بیٹے حجۃ الاسلام والمسلمین مصطفی خمینی کی شہادت پر رد عمل 


پہلی آبان ۱۳۵۶ ہجری شمسی مطابق ۲۳ اکتوبر ۱۹۷۲ کو ایک المناک خبر نے شہر نجف کو سوگوار کر دیا۔ آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی (رح) کے فرزند برومند، حاج آقا مصطفی خمینی، مشکوک حالات میں شہید پائے گئے۔


یہ سانحہ نہ صرف خاندان امام خمینی بلکہ تمام علما اور طلاب حوزہ علمیہ نجف کے لیے انتہائی غم انگیز تھا۔ امام خمینی (رح) نے، اگرچہ فرزندِ عزیز کی جدائی پر بے حد متاثر تھے، لیکن اس دکھ کو "از الطاف خفیهٔ الهی" یعنی خدا کی پوشیدہ عنایت قرار دیا۔


مرحوم حجت الاسلام و المسلمین سید محمود دعایی اس واقعے کے بارے میں بیان کرتے ہیں:


"امام خمینی نے کسی بھی مجلس یا تقریب میں اپنے فرزند کی شہادت کا تذکرہ نہیں کیا۔ صرف درس کے آغاز میں اُن لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اظہارِ ہمدردی کیا تھا۔ اُنہوں نے فرمایا: مصطفی امیدِ آیندهٔ اسلام بود و فقدان او از الطاف خفیهٔ الهی است — مصطفی اسلام کے مستقبل کی امید تھا، مگر اس کا فقدان بھی خدائی لطفِ الہی ہے۔


امام خمینی نے اسی روز ایک مختصر مگر پُرمعنی نوٹ تحریر فرمایا:اتوار کے دن، ماہِ ذی‌القعدہ الحرام کی نویں تاریخ کو، مصطفی خمینی  جو میری آنکھوں کا نور اور میرے دل کا سکون تھے  اس فانی دنیا سے رخصت ہو گئے اور خداوندِ متعال کی رحمت کے جوار میں پہنچ گئے


بسمه تعالی


إنا لله و إنا إلیه راجعون


اللهم ارحمه و اغفر له و أسکنه الجنة بحق اولیائک الطاهرین علیهم‌السلام."


یہ واقعہ اگرچہ ظاہراً غم انگیز تھا، لیکن مؤرخین کے مطابق، یہ سانحہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بیداری کے آغاز کا سبب بنا، اور امام خمینی کی استقامت اور تسلیمِ مشیتِ الٰہی کا مظہر قرار پایا۔