شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رح) کی نظر میں جوانوں کی ذمہ داری!

شہید عارف حسین الحسینی ۲۵ نومبر ۱۹۴۶ میں پاکستان کے شہر پاراچنار میں متولد ہوئے

ID: 83699 | Date: 2025/08/04

تحریر: دانیال عزیز خواجہ


شہید عارف حسین الحسینی ۲۵ نومبر ۱۹۴۶ میں پاکستان کے شہر پاراچنار میں متولد ہوئے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی مکتب اہل بیت کی ترویج و تبلیغ میں گزاری اور زندگی بھر اہل حق کا دفاع کیا۔ اس لیے اسلام، انقلابِ اسلامی اور امام انقلاب حضرت امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے اس سچے عاشق کو وقت کے یزیدوں نے زیادہ دیر تک زندہ رہنے نہ دیا اور ۵ اگست ۱۹۸۸ کو صبح کے وقت شہید کر دیا۔ اگر چہ آپ نے زیادہ وقت اس دنیا میں نہیں گزارا مگر آپ کے کردار و افکار ہمیشہ زندہ رہیں گے اور آپ کی زندگی کا ہر پہلو ہمارے لیے مثالی ہے۔


یوں تو شہید عارف حسین الحسینی کی زندگی کے بہت سارے پہلو ہیں مگر اس مضمون میں ہم شہید قائدکی نظر میں عصر حاضر کےجوانوں کی زمہ داریاںمعلوم کرنے کی کوشش کریں گے۔


حصول علم ایک فریضہ


آپ نے اپنے ایک پیغام میں تمام جوانان اسلام سے مخاطب کرت ہوئے فرمایا:"ایک طرف تو ہم دیکھتے ہیں کہ مکتب اسلام اپنے پیروکاروں کو علم و حکمت کے حصول کی دعوت دیتا ہے۔امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:" میں اپنے اصحاب کو ان کے سروں پر اس وقت تک ماروں گا۔جب تک کہ وہ تعلیم حاصل نہ کر لیں۔"


اصلا ہمارے مذہب کی ابتداء بھی اقراء سے ہوئی ہے ۔


اس کے بعد آپ نے علم کے حصول سے منسوب کچھ احادیث بیان فرمائے اور آخر میں آپ نے فرمایا: جوانوں کو چاہیے کہ علم کو حاصل کرنا اپنا فریضہ سمجھیں اور عمل حاصل کر کے ان کو دوسروں تک منتقل کریں۔


خدا کی راہ اور اسلام کی سربلندی میں توانائیوں کو خرچ کرنا:


نارووال میں آئی ۔او کے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے شہید قائد نے جو کچھ فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ خداوند متعال نے انسان کے خلقت اس طرح کی ہے کہ وہ خاموش و آرام سے نہیں بیٹھ سکتا ہے پس اگر ہمیں کام کرنا ہی ہے تو کیوں نہ ایسا کام کریں جس سے اسلام اور ملت کو فائدہ پہنچے۔کتنا بہتر ہے کہ ہم اپنا کام اپنی صلاحیتیں اور اپنی توانائیاں خدا کی راہ میں صرف کریں دیں اسلام کی سر بلندی اور اہل بیت اطہار کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے صرف کریں یقیناً اگر ہمارا ایک دن بھی اس راستے میں صرف ہو جائے تو وہ کئی سو سال سے بہتر ہے کہ جو مثلاً دوسرے دنیاوی کاموں میں صرف کیا جائے۔


اعلیٰ مقصد کی راہ میں اقدام وعمل :


ایک اور خطاب میں شہید عارف حسین الحسینی نے ملت کے جوانوں سے خطاب ہوکر فرمایا: " ہم سمجھتے ہیں کہ آپ کہ ذمہ داری ہم سے زیادہ ہے کہ آپ کو اپنی زندگی میں ہر قدم پر یہ دیکھنا ہے ہوگا کہ آیا یہ جو قدم میں اٹھارہا ہوں کیا یہ میرے مقصد اور میرے ہدف کے لئے مفید اور معاون ہے لہذا آپ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جو آپ کے مقصد کی راہ میں رکاوٹ ہو اور اس قدم کو اٹھائیں جو آپ کے مقصد میں ممد و معاون ہو۔خداوند متعال آپ کو کامیاب و سرفراز فرمائے اور آپ کو تمام آفات و بلیات سے محفوظ رکھے اور جو کمزوریاں ہیں ان کو دور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔"


شہید عارف حسین الحسینی کے ان فرامین سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم اپنے مکتب، اسلام اور اپنے ملک کی خدمت کے لیے ہمیشہ کوشاں رہیں اور


۱ -علم حاصل کریں اور دوسروں تک منتقل کریں۔


۲ -قوم کی خدمت کرنا اپنا فریضہ سمجھیں


۳ -اپنی توانائی اور وقت کو خدا کی راہ صرف کریں ۔


۴ -اپنی زمہ داریوں کو سمجھیں اور ہر قدم پر اپنے مقاصد کو یاد رکھیں ۔


اِنۡ تَنۡصُرُوا اللّٰہَ یَنۡصُرۡکُمۡ وَ یُثَبِّتۡ اَقۡدَامَکُمۡ


بیشک اگر ہم اللّہ کے دین کی مدد کریں گے تو اللّہ تعالیٰ بھی ہماری نصرت فرمائے گا اور ہمیں ثابت قدم رکھے گا۔