بشریت کا دشمن

امام خمینی (رح) کی نظر میں صہیونی حکومت کی ماہیت

امام خمینیؒ کی نگاہ میں صہیونی حکومت (اسرائیل) صرف ایک غاصب ریاست نہیں، بلکہ فساد فی الارض، ریاستی دہشتگردی اور عالم اسلام کے قلب میں ایک سرطانی جرثومہ کی مجسم صورت ہے

ID: 83474 | Date: 2025/07/05

امام خمینیؒ کی نگاہ میں صہیونی حکومت (اسرائیل) صرف ایک غاصب ریاست نہیں، بلکہ فساد فی الارض، ریاستی دہشتگردی اور عالم اسلام کے قلب میں ایک سرطانی جرثومہ کی مجسم صورت ہے۔ امام خمینیؒ نے اس رژیم کی حقیقت کو اسلامی فقہ، عقلی منطق اور اسٹریٹیجک تجزیے کی بنیاد پر بےباکی سے بیان کیا۔ ان کا تجزیہ اس گہرے فہم پر مبنی تھا کہ صہیونیت، استعمار جدید اور عالمی استکبار کے درمیان ایک پوشیدہ گٹھ جوڑ موجود ہے۔


امام خمینیؒ کی نگاہ میں اس غاصب حکومت کی حقیقت کو درج ذیل نکات میں بیان کیا جا سکتا ہے:


1- خطرناک سرطانی غدہ


امام خمینیؒ نے اسرائیل کو بارہا سرطانی غدہ یا فساد کا جرثومہ قرار دیا۔ یہ تعبیر کئی اہم پہلوؤں کی عکاسی کرتی ہے:


 غاصب ہونا: اسرائیل ایک جبری ریاست ہے جو مسلمانوں کے سرزمین فلسطین پر زبردستی قائم کی گئی۔ امامؒ فرماتے تھے:


اسرائیل غاصب ہے اور جس جگہ آیا ہے، غصب کے طور پر آیا ہے۔ (صحیفہ امام، ج6، ص469)


 وسعت طلبی کا خطرہ: امام خمینیؒ بارہا خبردار کرتے کہ یہ غدہ صرف موجودہ مقبوضہ علاقوں پر قناعت نہیں کرے گا۔ وہ اسرائیل کے نیل سے فرات تک کے توسیع پسند منصوبے کو خطرناک سازش سمجھتے تھے:


اسرائیل ان معاہدوں پر اکتفا نہیں کرے گا... اور نیل سے فرات تک کی حکومت کو اپنا حق سمجھے گا۔ (صحیفہ امام، ج17، ص482)


 ضرورتِ خاتمہ: امامؒ کے نزدیک اس سرطانی مرض کا واحد علاج اس کی جڑ سے مکمل بیخ‌کنی ہے۔ انہوں نے بارہا شجرہ خبیثہ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ (صحیفہ امام، ج20، ص320)


2- اسلام، مسلمین اور انسانیت کا دشمن


امام خمینیؒ نے اسرائیل کی فطری دشمنی کو نہ صرف اسلام بلکہ پوری انسانیت کے خلاف قرار دیا:


 اسلام سے جنگ:


اسرائیل مسلمانوں کے خلاف کھڑا ہے اور ان سے جنگ کر رہا ہے۔ (صحیفہ امام، ج16، ص39)


  بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ پر حملوں کو امامؒ اسلامی مقدسات پر عظیم جرم تصور کرتے تھے۔


 ظلم و جنایت: امام نے اسرائیل کے فلسطین، لبنان اور شام پر مظالم کی بارہا مذمت کی:


اسرائیل لبنان کو کس حال میں لے آیا ہے؟، اسرائیل مسلمانوں کے ساتھ کیا کر رہا ہے؟


(صحیفہ امام، ج16، ص37 و 514)


 مستضعفین سے دشمنی: اسرائیل کی استعماری فطرت اسے تمام مظلوموں اور آزادی پسندوں کا دشمن بناتی ہے۔ امام دفاعِ فلسطین و لبنان کو مظلوم کی حمایت شمار کرتے تھے۔


3- امریکہ کا آلہ اور سامراج کا ہتھیار


امام خمینیؒ نے اسرائیل کی مکمل وابستگی کو امریکہ سے جوڑتے ہوئے، اسے استعمار کا علاقائی ہتھیار قرار دیا:


 طاقت کا سرچشمہ:


اگر امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی نہ کرتا، تو کیا اسرائیل فلسطین پر قابض ہو سکتا تھا؟ (صحیفہ امام، ج16، ص520)


 سلطنت کا ہتھیار:


  امامؒ اسرائیل کو امریکہ کا اڈہ اور فاسد نوکر کہتے تھے، جس کا مقصد علاقے پر قبضہ، وسائل کی لوٹ مار (خصوصاً تیل) اور اسلامی دنیا کو کمزور کرنا تھا۔


یہ چاہتے ہیں کہ ان کی سلطنت ہر روز زیادہ ہو... (صحیفہ امام، ج15، ص169)


 تفرقہ انگیزی:


  امامؒ کا ماننا تھا کہ اسرائیل کو وجود میں لانے اور اس کی پشت پناہی کا مقصد مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا اور انہیں اصل دشمن یعنی استکبار سے غافل کرنا تھا۔


نتیجہ:


امام خمینیؒ کے نزدیک صہیونی ریاست ایک غاصب سرطانی غدہ ہے جو نہ صرف اسلام و مسلمین بلکہ پورے عالم انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ اس کے خلاف صرف ایک ہی راستہ ہے:


مسلمان قوموں اور حکومتوں کا مکمل اتحاد، ہر قسم کے تعلقات کا خاتمہ، تیل جیسے حربوں کا استعمال، مسلسل مزاحمت اور اس غاصب رژیم کی مکمل نابودی تک جدوجہد۔


امامؒ، اسرائیل سے سازش یا خاموشی کو اسلام اور مسلمین سے خیانت شمار کرتے اور ہمیشہ ہوشیاری اور عملی اقدام کی تاکید فرماتے تھے۔