شھید باقری کی امام خمینی(رہ) سے پہلی ملاقات
جماران کے نامہ نگار کے مطابق محمد حسین باقری ایک بہادر کمانڈر تھے جنہوں نے نہ صرف برسوں تک دفاع مقدس میں اپنا نام روشن کیا بلکہ اب جنگ کے برسوں بعد اسلامی جمہوریہ کی مسلح افواج کی کمان سنبھال لی ہے۔ ایک ایسا نام جس نے دوسرے بہت سے ناموں کی طرح صہیونیوں کی آنکھوں سے اچھی نیند چھین لی تھی۔ یہ 23 خرداد 1404ء کی صبح تھی جب شہداء کی فہرست میں ایک نام آیا۔ ایک ایسا جانا پہچانا نام جو لوگوں کے دلوں میں درد لے آیا۔ مسلح افواج کے چیف آف سٹاف محمد حسین باقری شہید ہو کر اپنے شہید بھائی سے جا ملے۔ نہ صرف وہ بلکہ ان کی اہلیہ اور بچہ بھی شہداء کے جرگے میں شامل ہوئے۔ امام خمینی (ع) کے ساتھ اپنی پہلی نجی ملاقات کی یادداشت میں انہوں نے یوں بیان کیا:
پہلی بار جب ہم نے امام خمینی سے نجی طور پر ملاقات کی، وہ ۱۹۸۳ کے اواخر میں، ابتدائی والفجر آپریشن سے دو یا تین دن پہلے، جب آپریٹنگ یونٹس کے کمانڈرز اور فوج اور IRGC کے متعدد عہدیداران حسینیہ جماران کے پیچھے اسی کمرے میں ان سے ملنے گئے، جہاں امام خمینی ہمیشہ بیٹھے رہتے تھے۔ ایک چھوٹے سے نقشے کی بنیاد پر جو میں نے تیار کیا تھا، جناب شمخانی نے امام خمینی کو علاقے کے حالات اور دشمن قوتوں کے حالات کے بارے میں مختصر وضاحت کی۔ مجھے یاد ہے کہ امام خمینی نے بہت دعا کی اور انہیں دوبارہ آپریشن کا یقین دلایا اور فوج اور IRGC کے درمیان اتحاد پر زور دیا۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور دعا کی کہ فوج اور سپاہی مل کر ان کی خدمت کے لیے پہنچے ہیں، اور انہوں نے کہا کہ جاؤ اور آپریشن کرو اور تم جیتو گے۔ اس کے بعد ہم براہ راست علاقے میں گئے اور تین دن بعد ابتدائی آپریشن والفجر کیا گیا۔