موت اور شہادت میرے لیے زیادہ گوارا تھی

شہادت سے مراد راہ خدا میں مارا جانا ہے جس کا ذکر احادیث میں سب سے زیادہ نیکی اور عزت والی موت ہے

ID: 76772 | Date: 2023/03/19

موت اور شہادت میرے لیے زیادہ گوارا تھی


 


شہادت سے مراد راہ خدا میں مارا جانا ہے جس کا ذکر احادیث میں سب سے زیادہ نیکی اور عزت والی موت ہے۔ شہادت کی عظمت اور فضیلت کے بارے میں بہت سی روایات ہیں۔ روایات میں، شہادت کو سب سے زیادہ فضیلت اور سب سے زیادہ عزت والی موت قرار دیا گیا ہے اور بعض دوسری موتوں کو اجر و ثواب میں اس سے تشبیہ دی گئی ہے۔ نیز چودہ معصوموں(ع) کی دعاؤں میں شہادت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جھنڈے تلے شہادت اور بدترین لوگوں کے ہاتھوں مارے جانے کی دعائیں خدا سے مانگی جاتی ہیں۔ قرآن میں لفظ شہادت کا تذکرہ " قَتْل فی سبیل‌الله؛ خدا کی راہ میں قتل" کے ساتھ کیا گیا ہے۔


 


آیات اور احادیث میں شہادت کے لیے کچھ تاثیرات کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں سے چند یہ ہیں:


زندہ ہونا: قرآن کی آیات کے مطابق راہ خدا میں مارے جانے والے مردہ نہیں ہیں۔ بلکہ وہ زندہ ہیں اور ان کے رب کی طرف سے رزق دیا جاتا ہے۔


شفاعت کے حق سے لطف اندوز ہونا: شہید قیامت کے دن انبیاء اور علماء کے ساتھ شفاعت کرنے والوں میں سے ہے۔


گناہوں کی بخشش اور خدا کی رحمت: امام باقر علیہ السلام سے منقول ایک روایت میں ہے کہ جب شہید کے خون کا پہلا قطرہ بہتا ہے تو حق الناس کے علاوہ اس کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ حق الناس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہید ذمہ دار ہے اگر اس نے اس کی تلافی نہ کی ہو اور ادا کرنے کی نیت کی ہو تو خدا اس حق کی تلافی کرتا ہے اور حق کے مالک کو راضی کرتا ہے۔


جنت میں داخل ہونا: شہید سب سے پہلے جنت میں جانے والوں میں سے ہے۔


 


شاید اسی وجہ سے امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:


جہاں  تک قرارداد کو قبول کرنے کا تعلق ہے جو کہ واقعی سب کیلئے خصوصاً میرے لیے ایک بہت ہی تلخ اور ناگوار امر تھا تو [مسئلہ] یہ ہے کہ میں  چند دن قبل تک دفاع کے طریقے اور جنگ میں  اعلان کردہ مواقف کا قائل تھا اور نظام، ملک اور انقلاب کا مفاد انہی پر عملدر آمد کئے جانے میں  جانتا تھا، لیکن ایسے واقعات اور اسباب کی بنا پر کہ فی الحال جن کو میں  بیان نہیں کر رہا ہوں  اور امید ہے کہ انشاء اﷲ مستقبل میں  واضح ہوجائیں گے اور ملک کے تمام بڑے سیاسی وفوجی ماہرین جن کی ہمدردی، فرض شناسی اور صداقت پر مجھے اعتماد ہے، کے فیصلے سے میں  نے قرارداد کو قبول کرنے اور جنگ بندی سے اتفاق کیا ہے اور موجودہ حالات میں  اسی کو انقلاب اور نظام کے مفاد میں  جانتا ہوں  اور خدا جانتا ہے کہ اگر محرک نہ ہوتا کہ ہم سب کو، ہم سب کی عزت وحیثیت کو اسلام اور مسلمانوں  کے مفاد کے راستے میں  قربان ہوجانا چاہیے تو میں  ہرگز اس اقدام پر راضی نہ ہوتا اور موت اور شہادت میرے لیے زیادہ گوارا ہوتی، لیکن اس کے سوا کوئی چارہ نہیں  کہ ہم سب کو حق تعالیٰ کی رضا کے سامنے سر تسلیم خم ہونا چاہیے اور یقینا ایران کی دلیر وشجاع ملت ایسی ہی تھی اور رہے گی۔


(صحیفہ امام، ج ۲۱، ص ۹۲)