امام عسکری (ع) کے جانشین بر حق کا ماجرا

ابو الادیان کہتا ہے کہ: میں امام عسکری کی خدمت کیا کرتا تھا۔ میں امام کے خطوط کو دوسرے شہروں میں لے کر جاتا تھا۔ ایک دن امام نے مجھے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ ان چند خطوط کو شہر مدائن لے جاؤ۔ پھر امام نے فرمایا کہ تم ٹھیک پندرہ دن بعد شہر سامرا میں واپس آؤ گے تو تم کو میرے گھر اور ہر طرف سے رونے کی آوازیں سنائی دیں گی اور اس وقت مجھے غسل دیا جا رہا ہو گا۔

ID: 75134 | Date: 2022/10/05

امام عسکری (ع) کے جانشین بر حق کا ماجرا


 ابو الادیان کہتا ہے کہ: میں امام عسکری کی خدمت کیا کرتا تھا۔ میں امام کے خطوط کو دوسرے شہروں میں لے کر جاتا تھا۔ ایک دن امام نے مجھے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ ان چند خطوط کو شہر مدائن لے جاؤ۔ پھر امام نے فرمایا کہ تم ٹھیک پندرہ دن بعد شہر سامرا میں واپس آؤ گے تو تم کو میرے گھر اور ہر طرف سے رونے کی آوازیں سنائی دیں گی اور اس وقت مجھے غسل دیا جا رہا ہو گا۔


 ابو الادیان نے امام سے عرض کیا کہ: اے میرے مولا، جب یہ غمناک واقعہ رونما ہو گا تو آپ کا جانشین کون ہو گا ؟امام نے فرمایا: جو بھی تم سے میرے خطوط کا جواب مانگے گا۔ابو الادیان کہتا ہے کہ: میں نے دوبارہ امام سے کہا کہ اپنے جانشین کی کوئی اور علامت بتائیں۔امام نے فرمایا: وہ جو میری نماز جنازہ پڑھے گا۔ابو الادیان نے کہا کہ مولا کوئی اور علامت بتائیں۔امام نے فرمایا کہ جو بھی تم سے  کہے کہ اس تھیلے میں کیا کیا ہے۔ سمجھ لینا کہ وہی تمارے زمانے کا امام ہے۔ ابو الادیان کہتا ہے کہ امام کی بیماری کی حالت دیکھ کر میں نے اس سے زیادہ امام کے پاس بیٹھنا مناسب نہ سمجھا اور وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔


 میں امام کے خطوط کو مدائن لے گیا، جب پندرہ دنوں کے بعد واپس سامرا آیا تو، مجھے امام عسکری کے گھر سے رونے کی آواز آ رہی تھی۔ میں امام کے گھر کے اندر گیا۔ میں نے دیکھا کہ گھر میں امام عسکری کا بھائی جعفر کذاب بیٹھا ہوا تھا اور شیعہ اس کو بھائی کی وفات پر تعزیت دے رہے ہیں اور ساتھ ہی اسکو امام کا جانشین بننے کی مبارک باد بھی دے رہے ہیں۔ میں نے بہت تعجب کیا اور آگے بڑھ کر اسکو تعزیت اور مبارکباد دی، لیکن اس نے کوئی جواب نہ دیا اور مجھ سے کسی قسم کا کوئی سوال نہیں کیا۔


 جب امام کے مبارک بدن کو کفن دے دیا گیا تو سارے نماز کے لیے تیار ہونے لگے تو اتنے میں ایک خادم آیا اور جعفر کذاب سے کہا کہ آئيں اور اپنے بھائی پر نماز پڑھیں۔ جب جعفر نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہوا اور وہ ابھی تکبیر کہنا ہی چاہتا تھا کہ اتنے میں ایک چھوٹا، گندمگوں، پیارے بالوں اور پیارے دانتوں والا، چاند کی صورت سا بچہ آیا اور جعفر کی عبا کو پکڑ کر کہا اے چچا پیچھے ہٹ جائیں، میں آپکی نسبت زیادہ حقدار ہوں کہ ان پر نماز پڑھوں۔ 


یہ سن اور دیکھ کر جعفر کا رنگ اڑ گیا اور وہ پیچھے ہٹ گیا اور اس بچے نے امام عسکری (ع) پر نماز پڑھی اور امام کو امام نقی (ع) کے پہلو میں دفن کر دیا۔ پھر میری طرف رخ کر کے کہا جن خطوط کے جواب تمہارے پاس ہیں،وہ مجھے دو۔ میں نے کچھ کہے بغیر ان خطوط کو اس بچے کو دے دیا۔ پھر حاجزوشا نے جعفر سے پوچھا کہ یہ بچہ کون ہے ؟ جعفر نے کہا خدا کی قسم میں اسکو نہیں جانتا اور میں نے ہرگز اسکو نہیں دیکھا۔ 


اس موقعے پر کچھ شیعہ شہر قم سے امام عسکری (ع) کی وفات کی خبر سن کر سامرا آئے تھے۔ لوگوں نے ان کو جعفر کی طرف جانے کا اشارہ کیا۔ ان شیعوں میں سے کچھ لوگ جعفر کے پاس گئے اور اس سے پوچھا کہ تم ہمیں بتاؤ کہ جو خطوط ہمارے پاس ہیں، وہ کس کس نے لکھے ہیں اور ہمارے پاس لوگوں کے دئیے ہوئے کتنے پیسے ہیں ؟


 جعفر نے کہا دیکھو یہ لوگ مجھ سے علم غیب کے بارے میں سوال کر رہے ہیں۔ اسی وقت امام مہدی کی طرف سے ایک خادم آیا اور امام کی طرف سے ان کو کہا کہ تمہارے پاس فلاں فلاں کے خط ہیں اور اس تھیلے میں ایک ہزار اشرفیاں ہیں اور ان میں سے دس اشرفیوں پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔


 


سب شیعوں نے کہا کہ جس نے تمہیں ہمارے پاس بھیجا ہے، وہی اس زمانے کا امام ہے اور جاؤ جا کر یہ خطوط اور تھیلہ ان کو دے دو۔جعفر كذاب خلیفہ کے پاس گیا اور سارا ماجرا اس کو بتایا۔ معتمد نے حکم دیا کہ امام عسکری کے گھر جاؤ اور اس بچے کو ڈھونڈو۔ انھوں نے امام عسکری کے گھر جا کر بچے کو بہت تلاش کیا لیکن اس کا کوئی نشان نظر نہ آیا۔ آخر کار امام عسکری کی کنیز صیقل کو پکڑ کر لے گئے اور اسکو کافی عرصے تک اپنی زیر نگرانی رکھا، اس خیال سے کہ وہ حاملہ ہے لیکن کوئی حمل کا اثر نظر نہ آیا۔


 خداوند نے اس مبارک بچے کی خود حفاظت کی اور اب اس زمانے میں بھی وہ خداوند کی حمایت میں ہیں۔ وہ اس دنیا میں موجود ہیں لیکن ظاہری طور پر نظروں سے مخفی ہیں۔ خداوند کا خاص درود و سلام ان کی پاک ذات پر ہو۔