مسجد اقصی نے فلسطین کے مسئلے کو دینی اور عقیدتی بنا دیا ہے

امام خمینی(رح) کی نظر میں فلسطین کا مسئلہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عقیدتی اور دینی مسئلہ ہے سورہ اسرا کی پہلی آیت میں ارشاد ہو رہا ہے أعوذبالله من الشیطان رجیم سبحان الّذی اسراء بعبده لیلاً من المسجد الحرام الی مسجد الاقصی اگر چہ مسجد الحرام دنیا کی سب سے

ID: 73845 | Date: 2022/05/05

مسجد اقصی نے فلسطین کے مسئلے کو دینی اور عقیدتی بنا دیا ہے


امام خمینی(رح) کی نظر میں فلسطین کا مسئلہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عقیدتی اور دینی مسئلہ ہے سورہ اسرا کی پہلی آیت میں ارشاد ہو رہا ہے أعوذبالله من الشیطان رجیم سبحان الّذی اسراء بعبده لیلاً من المسجد الحرام الی مسجد الاقصی  اگر چہ مسجد الحرام دنیا کی سب سے عظیم اور عزیزترین مقام ہے لیکن جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج پر لے جایا جانے لگا تو آپ کو مسجد الحرام سے مسجد اقصی  تک لایا گیا اور اس کے بعد مسجد اقصی سے معراج تک لے جایا گیا یعنی مسجد الاقصی کی ایک خاص خصوصیت ہے جو مسجدالحرام کی نہیں ہے اور اس آیت میں اس بات کی تاکید ہو رہی ہے کہ صرف مسجد اقصی ہی قابل احترام اور باعظمت نہیں ہے بلکہ اس کے اطراف کی جگہ کی بھی با عظمت اور قابل احترام ہے لہذا فسلطین کا ممسئلہ سیاسی ہونے سے پہلے ایک عقیدتی اور دینی مسئلہ ہے۔


اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی اپنے ایک بیان اسلام میں فلسطین کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ امام خمینی(رح) کی نظر میں فلسطین کا مسئلہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عقیدتی اور دینی مسئلہ ہے سورہ اسرا کی پہلی آیت میں ارشاد ہو رہا ہے أعوذبالله من الشیطان رجیم سبحان الّذی اسراء بعبده لیلاً من المسجد الحرام الی مسجد الاقصی  اگر چہ مسجد الحرام دنیا کی سب سے عظیم اور عزیزترین مقام ہے لیکن جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج پر لے جایا جانے لگا تو آپ کو مسجد الحرام سے مسجد اقصی کی تک لایا گیا اور اس کے بعد مسجد اقصی سے معراج تک لے جایا گیا یعنی مسجد الاقصی کی ایک خاص خصوصیت ہے جو مسجدالحرام کی نہیں ہے اور اس آیت میں اس بات کی تاکید ہو رہی ہے کہ صرف مسجد اقصی ہی قابل احترام اور باعظمیت نہیں ہے بلکہ اس کے اطراف کی جگہ کی بھی با عظمت اور قابل احترام ہے لہذا فسلطین کا ممسئلہ سیاسی ہونے سے پہلے ایک عقیدتی اور دینی مسئلہ ہے۔


یاد رہے کہ اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر فلسطین کی سرزمین پرمزید قبضہ کرنے لئے مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام کا منصوبہ پیس کیا تھا جس کی امریکی صدر ٹرمپ نے حمایت کی تھی لیکن نیا کے دوسرے ممالک اس کی مخالفت کی ہے ادہر عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے رہنما ماہر مزہر نے تمام فلسطینی گروہوں کی نمائندگی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صیہونی سازشوں اور جارحیتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اختلافات دور کرنا اور اتحاد و یکجہتی قائم کرنا ضروری ہے۔


یہ پریس کانفرنس فلسطین پر غاصبانہ قبضے کو بہتر سال پورے ہونے کی مناسبت سے غزہ کے مشرقی علاقے میں بلائی گئی تھی۔ عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے رہنما ماہر مزھر نے دنیا کے ممالک سے اپیل کی کہ وہ صیہونی جرائم کا مقابلہ کرنے کے لئے فلسطینی گروہوں کی مدد کریں ۔


انہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلقات قائم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سبھی فلسطینی گروہ اس اقدام کو غداری اور خیانت تصور کرتے ہیں۔  پندرہ مئی کو سرزمین فلسطین پر غاصب صیہونی حکومت کی تشکیل کو بہتر سال پورے ہو گئے۔


بہتر سال قبل پندرہ مئی انیس سو اڑتالیس کو  عالمی سامراج کی سازشوں سے جعلی اسرائیلی حکومت قائم کی گئی تھی۔ فلسطینی عوام پندرہ مئی کو یوم نکبت کے طور پر مناتے ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکام نے ابھی حال ہی میں غرب اردن کو مقبوضہ زمینوں میں ضم کرنے کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر جولائی میں کام شروع ہو جائے گا۔ صیہونی حکومت کے منصوبے کی بنیاد پر غرب اردن کا تیس فیصد سے زیادہ علاقہ مقبوضہ زمینوں میں ضم کر دیا جائے گا۔