انیسویں شب(پہلی شب قدر) کی اہمیت اور اعمال

شبہائے قدر کے مشترک اور مخصوص اعمالاعمال مشترکہ میں چند امور ہیں:﴿۱﴾غسل کرنا اور علامہ مجلسی کا فرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔

ID: 73713 | Date: 2022/04/20

انیسویں شب(پہلی شب قدر) کی اہمیت اور اعمال


شبہائے قدر کے مشترک اور مخصوص اعمالاعمال مشترکہ میں چند امور ہیں:﴿۱﴾غسل کرنا اور علامہ مجلسی کا فرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔


﴿۲﴾دورکعت نماز بجا لائے جس کی ہررکعت میں سورئہ الحمد کے بعد سات مرتبہ سورئہ توحید پڑھے ، بعد ازنماز ستر مرتبہ کہے:اَسْتَغْفِرُاﷲَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِخدا سے بخشش چاہتا اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوںحضرت رسول اﷲ سے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالی اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کردے گا۔


﴿۳﴾قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِکِتابِکَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِیہِ وَفِیہِ اسْمُکَ الْاَکْبَرُاے معبود! بے شک سوال کرتا ہوںتیری نازل کردہ کتاب کے واسطے سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے واسطے اور اس میں تیرا بزرگتر نام ہےوَٲَسْماؤُکَ الْحُسْنیٰ وَمَا یُخافُ وَیُرْجیٰ ٲَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النّارِ۔اور تیرے دیگر اچھے اچھے نام بھی ہیں اور وہ جو خوف وامید دلاتاہے سوالی ہوں کہ مجھے ان میں قرار دے جن کو تونے آگ سے آزاد کر دیااس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے


﴿۴﴾قرآن پاک کو اپنے سرپر رکھے اور کہے:اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ مَنْ ٲَرْسَلْتَہُ بِہِ وَبِحَقِّ کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہُ فِیہِاے معبود!اس قرآن کے واسطے اور اس کے واسطے جسے تونے اس کے ساتھ بھیجا اوران مومنین کے واسطے جن کی تونے اس میں مدح کی ہےوَبِحَقِّکَ عَلَیْھِمْ فَلاَ ٲَحَدَ ٲَعْرَفُ بِحَقِّکَ مِنْکَ بعد میں دس مرتبہ بِکَ یَا اﷲُ اور دس مرتبہاور ان پر تیرے حق کا واسطہ پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر اے اﷲ تیرا واسطہ،بِمُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِعَلِیٍّ دس مرتبہ بِفاطِمَۃَ دس مرتبہ بِالْحَسَنِ دس مرتبہ بِالْحُسَیْنِ دس مرتبہمحمد(ص) کاواسطہ، علی (ع) کا واسطہ فاطمہ (ع) کا واسطہ حسن(ع) کاواسطہ، حسین(ع) کا واسطہبِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِمُوسَیٰعلی بن الحسین(ع) کا واسطہ، محمد بن علی(ع) کا واسطہ جعفر(ع)بن محمد(ع) کا واسطہ موسی (ع)بْنِ جَعْفَرٍ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ مُوسی دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍبن جعفر (ع)کا واسطہ علی(ع) بن موسی (ع)کا واسطہ محمد بن علی (ع) کاواسطہ علی(ع) بن محمد (ع)کاواسطہدس مرتبہ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِالْحُجَّۃِ کہو پھر اپنی حاجات طلب کروحسن بن علی(ع) کا واسطہ حجت القائم (ع)کا واسطہ


﴿۵﴾امام حسین -کی زیارت پڑھے ، روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین- کے لیے آیا ہے۔


﴿۶﴾شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے ،روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معا ف ہو جائیں گے۔ اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریائوں کے پانی جتنے ہوں۔


﴿۷﴾سورکعت نماز بجا لائے جسکی بہت زیادہ فضیلت ہے اس کی ہررکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔


﴿۸﴾شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے :اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً لاَ ٲَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلااے معبود: بے شک میں نے شام کی اس حال میں کہ تیرا آستاں بوس بندہ ہوں نہ اپنے نفع کا مالک ہوں اورنہ نقصان کا اور نہ برائیٲَصْرِفُ عَنْہا سُوئً، ٲَشْھَدُ بِذلِکَ عَلَی نَفْسِی، وَٲَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی، وَقِلَّۃِکو اس سے دور کر سکتا ہوں میں اپنے نفس پر خود ہی گواہ ہوں اور تیرے سامنے اعتراف کرتاہوں اپنی کمزوری بے چارگی اورحِیلَتِی، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَ نْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَبے بسی کا پس محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور اپنا وہ مغفرت کا وعدہ پورا فرما جو اس رات میں میرے لیے اور تمام مومنینوَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَۃِ فِی ہذِہِ اللَّیْلَۃِ وَٲَتْمِمْ عَلَیَّ مَا آتَیْتَنِی فَ إنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُومومنات کے لیے جو تونے عمومی طور پر کر رکھا ہے اور مجھ پر اپنی عطائ ورحمت پوری فرما دے کہ بیشک میں تیرا بے کس،الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَھِینُ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی ناسِیاً لِذِکْرِکَ فِیما ٲَوْلَیْتَنِیناچار، بے طاقت، محتاج اور پست ترین بندہ ہوں اے معبود! مجھے ایسا نہ بنا کہ تیری عطائوں کے ذکر کو بھول جاؤں تیرے احساناتوَلا غافِلاً لاِحْسانِکَ فِیما ٲَعْطَیْتَنِی، وَلاَ آیِساً مِنْ إجابَتِکَ وَ إنْ ٲَبْطَٲَتْ عَنِّی فِیسے غفلت کروں اور تیری طرف سے قبولِ دعا سے مایوس ہو جاؤں اگرچہ میں غفلت شعار ہوںسَرَّائَ ٲَوْ ضَرَّائَ ٲَوْ شِدَّۃٍ ٲَوْ رَخائٍ ٲَوْ عافِیَۃٍ ٲَوْ بَلائٍ ٲَوْ بُؤْسٍ ٲَوْ نَعْمائَ إنَّکَ سَمِیعُ الدُّعائِخوشی وغم میں یا سختی وآسودگی میں یا آسانی وتنگی میں یامحرومی ونعمت میں بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین(ع) اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔ علامہ مجلسی(رح) فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقربائ اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔ نیز جس قدر ممکن ہومحمدوآل محمد ٪پر صلوات بھیجے اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے:مؤلف کہتے ہیں کہ دعا جوشن کبیر قبل ازیں باب اول میں ذکر ہو چکی ہے ۔ایک اور روایت میںآیاہے کہ کسی نے رسول اﷲ سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقعہ ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت وعافیت مانگو۔


انیسویں شب کے اعمال مشترکہ﴿۱﴾سومرتبہ کہے: اَسْتَغْفِرُاﷲَ رَبِّی وَاَتُوْبُ اِلَیٰہِ


﴿۲﴾سومرتبہ کہے:اَللَّھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ اَمِیٰرِالْمُوْمِنِیْنَبخشش چاہتاہوں اﷲ سے جو میرا رب ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں اے معبود: لعنت فرما امیرالمومنین(ع) کے قاتلین پر


﴿۳﴾ مشہور دعا:یَاذَاالَّذِیْ کَاْنَ پڑھے: جو اعمال رمضان کی چوتھی قسم میں ذکر ہو چکی ہے۔اے وہ جو موجود تھا


﴿۴﴾ یہ دعا پڑھے:اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِیما تَفْرُقُ مِنَاے معبود! جن امور کا تو لیلۃ القدر میں فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے اور ان کو مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میںالْاَمْرِ الْحَکِیمِ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَفِی الْقَضائِ الَّذِی لاَ یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ ٲَنْ تَکْتُبَنِیامتیازات دیتا ہے اور ایسی قضائ وقدر معین کرتا ہے جس کو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس میں تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دےمِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ، الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ، الْمَغْفُورِ ذُنُوبُھُمُکہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ، جن کے گناہ معافالْمُکَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئاتُھُمْ وَاجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ ٲَنْ تُطِیلَ عُمْرِی، وَتُوَسِّعَ عَلَیَّجن کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں اور جن کا تو نے فیصلہ کیا اس میں میری عمر کو درازفِی رِزْقِی، وَتَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا ۔ کذاو کذا کی بجائے اپنی حاجات کا نام لےاور میرے رزق کو وسیع قرار دے۔