تحریک امام خمینی میں امام حسن علیہ السلام کا کردار

اسلامی تحریک کے ہر پہلو میں ہمیں اہل بیت علیھم السلام کا کردار نظر آتا ہے چاہیے شہادت کا جذبہ ہو چاہیے وہ صبر اور استقامت ہو چاہیے حسن اخلاق کا مظاہرہ یہ سب امام خمینی رہ اور ایرانی قوم نے اہل بیت علیھم السلام سے سیکھا تھا اور انہی کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے اس تحریک کو کامیاب بنایا۔

ID: 73697 | Date: 2022/04/18

 تحریک امام خمینی میں امام حسن علیہ السلام کا کردار 


17 اپریل ۲۰۲۲ بروز اتوار موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی کے شعبہ بین الاقوامی کی جانب سے تحریک امام خمینی میں امام حسن علیہ السلام کی سیرت کے کردار کے عنوان  ایک آنلائن بین الاقوامی ویبنار منعقد ہوا جس کی نظامت حجۃ الاسلام والمسلمین سید اطہر حسین جعفری نے کی ویبنار کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا اس کے بعد مولانا سید اطہر حسین نے مہمانوں اور ناظرین کرام کی خدمت میں امام حسن علیہ السلام کی ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہر کامیاب انسان اپنی زندگی میں ایسے افراد کو نمونہ عمل بناتا ہے جو مکمل انسان ہوں انہوں نے کہا کہ اسی طرح امام خمینی رہ نے بھی اہل بیت علیھم السلام کو اپنا نمونہ عمل بناتے ہوئے ایران کی آزادی کے لئے جدو و جہد شروع کی مولانا نے کہا کہ اسلامی تحریک کے ہر پہلو میں ہمیں اہل بیت علیھم السلام کا کردار نظر آتا ہے چاہیے شہادت کا جذبہ ہو چاہیے وہ صبر اور استقامت ہو چاہیے حسن اخلاق کا مظاہرہ یہ سب امام خمینی رہ اور ایرانی قوم نے اہل بیت علیھم السلام سے سیکھا تھا اور انہی کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے اس تحریک کو کامیاب بنایا۔


مولانا اطہر حسین نے مقررین میں سے سب سے پہلے جامعہ حیدریہ کے استاد حجہ الاسلام والمسلمین مولانا منہال رضا خیرآبادی کو دعوت سخن دی مولانا منہال نے اپنے بیان میں کہا کہ امام حسن علیہ السلام معاویہ سے صلح کرنے کے لئے مجبور ہوئے تھے اور ان کی مجبوری کی وجہ با وفا صحابیوں کا نہ ہونا تھا اور یہ صلح امام حسن علیہ السلام پر تحمیل کی گئی تھی انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے افراد کے انتخاب میں صلاحیتون کو مد نظر رکھا لیکن یہاں پر بھی کچھ افراد کے پاوں ڈگمگائے اور انہوں نے اپنے رہبر کا ساتھ چھوڑ دیا۔


ان کے بعد حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا تقی عباس رضوی نے ویبنار کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اس طرح کے ویبنار نوجوانوں کے لئے کافی ضروری ہیں انہوں نے کہا کہ اگر امام خمینی کے پیش نظر سیرت اہل بیت اور تعلیمات قرآن نہ ہوتی تو وہ سینکڑوں سال پرانی شاہی حکومت کا تختہ الٹنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے .امام خمینی کا انقلاب علی اور اولاد علی کی سیرت و تعلیمات ہی کی رہینِ منت ہے جو آج ساری دنیا میں مستضعفین کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔


ویبنار کے تیسرے مقرر حجۃالاسلام والمسلمین مولانا شمع محمد رضوی تھے جنہوں نے اسلامی تحریک اور اسلامی انقلاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا امام خمینی رہ نے ایک ایسا اسلامی نظام بنایا ہے جس سے دنیا کی سپر طاقتیں خوفزدہ ہیں اور اس ملک کے بغیر دنیا کو ترقی ملنا ناممکن ہے انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ نے اپنی زندگی میں دین اور دینداری کو اہمیت دی اور ان کا یہ کہنا تھا کہ میں نے یہ تحریک ایران کی حفاظت کے لئے نہیں بلکہ اسلام کی حفاظت کے لئے شروع کی ہے۔


آخر میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا افروز مجتبی صاحب نے اسلامی انقلاب کے دور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی رہ کے دور کے حالات بھی ویسے ہی تھے جیسے امام حسن علیہ السلام کے دور کے تھے انہوں نے کہا کہ یہ دونوں شخصیتیں ایسی تھیں جن کو ان کے زمانے کے افراد نہیں پہچانا مولانا نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امام خمینی رہ کے دل میں بھی صرف خدا کا خوف تھا یعنی وہ صرف اللہ کے سامنے خوفزدہ تھے اور لوگوں کے سامنے بہادر ان کا کہنا تھا کہ امام خمینی کے دل میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کا خوف نہیں تھا۔