لذت عشق

دیوان امام خمینی (رح)

ID: 72224 | Date: 2021/11/19

لذت عشق ہے کیا، عاشق محزوں  جانے


رنج لذت دہ ہجراں  کو تو مجنوں  جانے


کیسے، بے کوہ کنی، سمجھے گا شیرینی ہجر


زادہ ناز نہ راہ دل پرخوں  جانے


رنگ شیرینی شیریں  میں  ہے، بو بھی خسرو


تو جو فرہاد کا حال دل گلگوں  جانے


دل یوسف ہو جو زندان زلیخا میں  اسیر


دسترس سے مہ و خورشید کو بیروں  جانے


غرق دریا کو بجز موج نظر کیا آئے


عاشق غمزدہ کیا ساحل و ہاموں، جانے


جلوہ یار کا آغاز نہ انجام کوئی


عشق بیتاب تو '' کب'' جانے ہے یا '' کیوں '' جانے