ایران عراق جنگ کے دوران امام خمینی(رح) کا اہم خطاب

ہماری قوم کی بہادری نے ہمیں صدر اسلام کی یاد دلا دی ہے صدر اسلام میں اسلام کے دشمنوں کی تعداد کے مقابلے میں مسلمانوں کی تعداد قابل مقایسہ نہیں تھی روم کی جنگ میں تیس ہزار کے مقابلے میں صرف سات سو یا آٹھ سو مسلمان تھے لیکن ان سات سو نے متحد اور ایک ہو کر تیس ہزار لوگوں کا مقابلہ کیا

ID: 71446 | Date: 2021/09/25

ایران عراق جنگ کے دوران امام خمینی(رح) کا اہم خطاب 


ہماری قوم کی بہادری نے ہمیں صدر اسلام کی یاد دلا دی ہے صدر اسلام میں اسلام کے دشمنوں کی تعداد کے مقابلے میں مسلمانوں کی تعداد قابل مقایسہ نہیں تھی روم کی جنگ میں تیس  ہزار کے مقابلے میں صرف سات  سو یا آٹھ سو مسلمان تھے لیکن ان سات سو نے متحد اور ایک ہو کر تیس ہزار لوگوں کا مقابلہ کیا اور اس دوران ہم نے اایران کے معاملے میں بھی ہم نے وہی کچھ دیکھا ہے جب ہم نے شاہ کا مقابلہ کیا اس وقت بھی ہماری قوم کے پاس کچھ نہیں تھا لیکن ہمارے قوم کے اسی اتحاد اور یکجہتی نے ہمیں کامیاب بنایا اور آج بھی ہماری قوم دنیا کی سپر طاقتوں کے مقابلے میں کھڑی ہے لیکن جنگ میں تعداد مہم نہیں ہے مہم انسانوں کی فکری طاقت ہے جس کو وہ میدان جنگ میں استعمال کرتے ہیں جیسا کہ صدر اسلام میں مسلمانوں نے خدا پر توکل کرتے ہوئے بڑی بڑی طاقتوں کا مقابلہ کیا اسی ہماری قوم نے بھی ہر میدان میں اللہ پر توکل اور بھروسہ کرتے ہوئے دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کا مقابلہ کیا ہے اور اس وقت بھی وہ صرف صدام کی فوج کے مقابلے میں بلکہ دنیا کی سپر طاقتوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔


امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 4 مهر 1359 ہجری شمسی کو تہران میں ایرانی فوج سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری قوم کی بہادری نے ہمیں صدر اسلام کی یاد دلا دی ہے صدر اسلام میں اسلام کے دشمنوں کی تعداد کے مقابلے میں مسلمانوں کی تعداد قابل مقایسہ نہیں تھی روم کی جنگ میں تیس  ہزار کے مقابلے میں صرف سات  سو یا آٹھ سو مسلمان تھے لیکن ان سات سو نے متحد اور ایک ہو کر تیس ہزار لوگوں کا مقابلہ کیا اور اس دوران ہم نے اایران کے معاملے میں بھی ہم نے وہی کچھ دیکھا ہے جب ہم نے شاہ کا مقابلہ کیا اس وقت بھی ہماری قوم کے پاس کچھ نہیں تھا لیکن ہمارے قوم کے اسی اتحاد اور یکجہتی نے ہمیں کامیاب بنایا اور آج بھی ہماری قوم دنیا کی سپر طاقتوں کے مقابلے میں کھڑی ہے لیکن جنگ میں تعداد مہم نہیں ہے مہم انسانوں کی فکری طاقت ہے جس کو وہ میدان جنگ میں استعمال کرتے ہیں جیسا کہ صدر اسلام میں مسلمانوں نے خدا پر توکل کرتے ہوئے بڑی بڑی طاقتوں کا مقابلہ کیا اسی ہماری قوم نے بھی ہر میدان میں اللہ پر توکل اور بھروسہ کرتے ہوئے دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کا مقابلہ کیا ہے اور اس وقت بھی وہ صرف صدام کی فوج کے مقابلے میں بلکہ دنیا کی سپر طاقتوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔


اسلامی تحریک کے رہنما نے عراقی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ کوئی بھی عاقل انسان صدام کے لئے اپنی جان کی قربانی نہیں دے گا کیوں کہ صدام حسین ایک بے دین اور اسلام کا دشمن شخص ہے اس نے اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کو خوش کرنے کے لئے ایران پر حملہ کیا ہے اس حملے میں صدام حسین کو دنیا کی سپر طاقتوں کی حمایت حاصل ہے جب کہ ہماری قوم کے جوان اسلامی انقلاب کے دفاع میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے میدان میں حاضر ہوئے اور انھیں یہ امید ہے کہ پروردگار ان کی یہ قربانی قبول کرے گا اور یہ ایک الہی طاقت جس نے ہمارے جوانوں کو اتنی بڑی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کی جرائت بخشی ہے۔