ایران اور عراق کے درمیان جنگ کیسے شروع ہوئی

پہلی بار مہر آباد ائیرپورٹ پر بم دھماکے کی خبر 22 ستمبر کو دوپہر 2:00 بجے نشر کی گئی۔ کیہان اخبار نے ہوائی اڈے کے ماحول اور وہاں موجود لوگوں پر حملے میں کیا ہوا اس کی تفصیل بتاتے ہوئے لکھا کہ ایئر لائن کے ایک ملازم نے بتایا کہ ہوائی اڈے سے گھر واپس آتے ہوئے میں نے دیکھا

ID: 71424 | Date: 2021/09/24

ایران اور عراق کے درمیان جنگ کیسے شروع ہوئی


22ستمبر 1980 کو عراقی فوج نے ایران کی  مغربی اور جنوبی سرحدوں پر اور کئی ایرانی ہوائی اڈوں پر فضائی حملے شروع کیے۔صدام حسین کی قیادت میں عراقی حکومت کی جانب سے ایران کے خلاف مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ شروع ہوئی۔یہ جنگ اسلامی انقلاب کی فتح کے صرف 19 ماہ بعد شروع ہوئی اس اقدام سے کچھ دن پہلے عراقی صدر صدام حسین نے بغداد میں ٹی وی کے لائیو پروگرام میں 1975 کے الجزائر کے معاہدے کو پھاڑ دیا اس نے ایک تقریر میں دریائے اروند پر اپنے ملک کی مکمل ملکیت پر زور دیا جسے انہوں نے شت العرب کہا  اور دعویٰ کیا کہ ایران کے تینوں جزیروں کا  تعلق عرب سے ہے  اسی اثنا میں اس نے ایران کے خلاف زمینی ، فضائی اور بحری جنگ بھی شروع کردی۔


امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 1980 کو عراقی فوج نے مغربی اور جنوبی سرحدوں پر حملہ کیا اور کئی ایرانی ہوائی اڈوں پر فضائی حملے شروع کیے۔صدام حسین کی قیادت میں عراقی حکومت کی جانب سے ایران کے خلاف مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ شروع ہوئی۔یہ جنگ اسلامی انقلاب کی فتح کے صرف 19 ماہ بعد شروع ہوئی اس اقدام سے کچھ دن پہلے عراقی صدر صدام حسین نے بغداد میں ٹی وی کے لائیو پروگرام میں 1975 کے الجزائر کے معاہدے کو پھاڑ دیا اس نے ایک تقریر میں دریائے اروند پر اپنے ملک کی مکمل ملکیت پر زور دیا جسے انہوں نے شت العرب کہا  اور دعویٰ کیا کہ ایران کے تینوں جزیروں کا  تعلق عرب سے ہے  اسی اثنا میں اس نے ایران کے خلاف زمینی ، فضائی اور بحری جنگ بھی شروع کردی۔


پہلی بار مہر آباد ائیرپورٹ پر بم دھماکے کی خبر 22 ستمبر کو دوپہر 2:00 بجے نشر کی گئی۔ کیہان اخبار نے ہوائی اڈے کے ماحول اور وہاں موجود لوگوں پر حملے میں کیا ہوا اس کی تفصیل بتاتے ہوئے لکھا کہ ایئر لائن کے ایک ملازم نے بتایا کہ ہوائی اڈے سے گھر واپس آتے ہوئے میں نے دیکھا کہ تین طیارے ہوائی اڈے پر نسبتا کم فاصلے پر اڑ رہے تھے۔ چونکہ میں نے یہ سوچا کہ یہ طیارے ہمارے اپنے ہیں اس لئے میں نے زیادہ توجہ نہیں دی جب تک دھماکے کی آواز نہ آئی اور پھر میں نے دیکھا کہ انہوں نے بم گرائے ہیں ایک اور عینی شاہد نے کہا کہ اس حملے میں جن طیاروں کو نقصان پہنچا ان میں سے ایک ایئرلائن کی ملکیت کا 707 طیارہ تھا اور دوسرا سی 130 طیارہ تھا۔


مہر آباد ہوائی اڈے پر دھماکے کی آواز سن کر اس علاقے کے لوگ سڑکوں پر نکل آئے تاکہ معلوم کریں کہ یہ واقعہ کیسے ہوا اور ہوائی اڈے کے ایک حصے پر بمباری دیکھ کر اس کی مدد کے لیے دوڑ پڑے اور اس بات کا اعلان کیا اگر لوگوں کو مدد کی ضرورت ہو تو حکام نوٹس جاری کریں گے۔


اگلے دن کیہان اخبار نے تہران پر عراقی حملے میں زخمیوں اور زخمیوں کی تعداد بتاتے ہوئے لکھا کہ آٹھ افراد کو میمنٹ ہسپتال اور تین کو سوشل انشورنس کلینک لے جایا گیا۔ ان میں سے  سطحی چوٹوں والے افراد کا علاج کیا گیا اور انہیں ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ، جبکہ دیگر کو اسپتال میں داخل کیا گیا۔


امام خمینی(رح) نے اس جنگ میں اپنی بہترین بصیرت کا ثبوت دیتے ہوئے اس جنگ میں اہم کردار ادا کیا اور پوری دنیا کی ساری سپر طاقتوں کو آٹھ سال کی جنگ میں ہرا دیا اور اس کی وجہ سے اس کے بعد اسلامی انقلاب اور امام خمینی کے دشمنوں نے آج تک کینہ رکھا ہوا ہے اور مختلف بہانوں سے امام خمینی کی شخصیت کو مجروح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب امام خمینی رضوان اللہ تعالی کے مزار کی تعمیر پر تنقید ہو رہی ہے جن میں سے بیشتر اصلاح پسند تحریک سے منسوب ہیں ان کی اس تنقید سے سماج میں غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں اس وجہ سے امام خمینی (رہ) اور ان کے معزز خاندان پر جھوٹے اور بزدلانہ الزامات لگائے گئے ہیں لہذا امام خمینی اور ان کے خاندان کے تقدس کو محفوظ رکھنے کے لئے کچھ حقائق بیان کرنا ہماری ذمہ داری ہے،امام خمینی کے مزار پر ہونے والی تنقید سے ہمارے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ 32 سال گزر جانے کے بعد تنقید کرنے کا کیا مقصد ہے؟ کیا یہ عوام کے خیالات اور ذہنوں میں امام رحمت اللہ علیہ کے روحانی مقام کی تصویر کو برقرار رکھنے کے لیے کی جار رہی ہے؟  یا یہ دنیاوی خواہشات کو حاصل کرنے اور مخالفین کی خدمت کرنے کا بہانہ ہے جو کئی دہائیوں سے اس عظیم انسان کی ممتاز، صوفیانہ ، فلسفیانہ ، سائنسی اور فقہی شخصیت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں  انجمن حجتیہ اپنے اہداف تک پہچنے کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہے اور امام خمینی(رح) اور اسلامی انقلاب سے ان کی دشمنی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے انجمن حجتیہ اس تحریک کا نام جس کے خوفناک خطرات کو امام خمینی نے بار بار بیان کیا تھا اور اس بات پر تاکید کی تھی یہ اسلامی انقلاب اور اسلامی تعلیمات کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں لہذا اسلامی انقلاب میں ان کے آنے سے اس انقلاب کو نقصان ہوگا۔