خرم شہر کی فتح اسلامی اقدار کی فتح ہے:امام خمینی(رح)

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے خرم شہر کی فتح کے بارے میں متعدد جملات بیان کئے ہیں، امام فرماتے ہیں: خرم شہر کی فتح اور کامیابی ملکی سرزمین کی فتح نہیں ہے بلکہ اسلامی اقدار کی فتح اور کامیابی ہے۔ خرم شہر کی فتح ایک عادی اور معمولی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک ماورائے طبیعت مسئلہ ہے۔ خرم شہر کی فتح میں فوج، سپاہ اور عوام نے مل کر لشکر ظلم و کفر کو شکست دی

ID: 69820 | Date: 2021/05/24

خرم شہر کی فتح اسلامی اقدار کی فتح ہے:امام خمینی(رح)


امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے خرم شہر کی فتح کے بارے میں متعدد جملات بیان کئے ہیں، امام فرماتے ہیں: خرم شہر کی فتح اور کامیابی ملکی سرزمین کی فتح نہیں ہے بلکہ اسلامی اقدار کی فتح اور کامیابی ہے۔ خرم شہر کی فتح ایک عادی اور معمولی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک ماورائے طبیعت مسئلہ ہے۔ خرم شہر کی فتح میں فوج، سپاہ اور عوام نے مل کر لشکر ظلم و کفر کو شکست دی۔


ایک اور مقام پر امام خمینی رحمہ اللہ علیہ خرم شہر کی فتح اور کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میدان جنگ میں سب نے تجربہ حاصل کیا ہے کہ ایمان اور معنویت کامیابیوں میں کتنے مؤثر ثابت ہوتے ہیں دفاع مقدس میں جن ظالموں و ستمگروں نے تین دن میں خوزستان اور تہران کو فتح کرنے کا وعدہ دے رکھا تھا وہ خود موت اور ہلاکت کے دلدل میں غرق ہو گئے۔ امام خمینی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے کہ ہماری فوج اور ہماری دوسری طاقتیں مظلومانہ انداز میں ذرائع اور وسائل کی نہایت کمی کے باوجود جنگ میں حاضر ہوئیں اور دشمنوں کے خلاف انہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ خداوندمتعال کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اسلامی اور فداکار سپاہیوں کو اپنی خاص عنایت سے نوازا اور ان کی حمایت کی اور اس کے نتیجہ میں ہمیں بہت بڑی کامیابی نصیب ہوئی۔ خرم شہر کی آزادی میں اسلام کے سپاہیوں اور دیگر مسلح طاقتوں نے خداندمتعال کی مدد سے اس کی طاقت اور قوت کا مظاہرہ کیا۔ خرم شہر میں اللہ اکبر کی آواز حقیقت میں خدائی آواز تھی اور یہ کامیابی اور فتح خدا کی مدد سے ہمارے نصیب ہوئی۔ خرم شہر کی بلندیوں پر لا الہ الا اللہ کا پرچم خدائی طاقت کے ذریعہ لہرایا گیا جس شہر کو جنایتکاروں نے خون میں ڈبو دیا تھا اور اسی وجہ سے اس شہر کو خونی شہر بھی کہا جاتا ہے۔ خرم شہر کے اس عظیم واقعہ میں ہماری قوم کو آزادی اور کامیابی ملی اور دشمنوں کو بہت سارے نقصانات اور ناکامی و شکست کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔ حقیقت کی نگاہ سے اگر دیکھا جائے تو یہ کامیابیاں حضرت بقیۃ اللہ الاعظم امام زمانہ (عج) کی دعاؤں کے نتیجہ میں ملی ہیں اور اسی طرح ملتی رہیں گی۔


امام خمینی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نہایت ہوشیاری کی ضرورت ہے کہ یہ کامیابیاں اگرچہ بہت بڑی اور حیرت انگیز ہیں لیکن کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ تمہیں خداوندمتعال کی یاد سے غافل کر دیں کہ تمام کامیابیاں اسی کے قبضۂ قدرت میں ہیں۔ خرم شہر کی فتح اور کامیابی کے بعد امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے لڑنے والی تمام ملکی طاقتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کے حوالے سے فرمایا: ملکی حدود کے اوپر مضبوطی اور پائداری سے کھڑے ہو جاؤ اور ایک دفاعی لائن قائم کرو اور عراقی حدود میں داخل ہونے کی کوشش نہ کرنا اور اپنے دفاع کے لئے مکمل تیاری رکھو، لیکن جب بعض فوجی آفیسروں نے امام رحمہ اللہ علیہ کو بتایا کہ دشمن ابھی بھی جنگ کی تیاری میں مصروف ہے اور یہ امکان پایا جاتا ہے کہ وہ دوبارہ جنگ کو شروع کر دے اور ہمارا اپنی حدود میں صرف دفاعی حالت میں رہنا شائد مناسب نہ ہو اور اس کے نتیجے میں ہمیں نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تو اس وقت امام رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا: اگر ایسی صورتحال ہے تو اپنی حدود میں رہ کر محدود حملوں کا سلسلہ جاری رکھو۔