اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد قم میں امام خمینی کا پہلا خطاب

میں ایرانی قوم کے جذبات کی قدر کرتا ہوں اور ان کا شکر گزار ہوں نے میں اس ستم دیدہ قوم کو کبھی نہیں بھولوں گا میں آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لائق نہیں ہوں پروردگار سے میں آپ سب کی کامیابی کے لئے دعا گوں ہوں ایران قوم کی جان اور مال سے اسلامی کو زندہ کیا ہے اس قوم نے اسلام اور مسلمانوں کو ایک نئی زندگی دی ہے

ID: 68466 | Date: 2021/02/28

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد قم میں امام خمینی کا پہلا خطاب


میں ایرانی قوم کے جذبات کی قدر کرتا ہوں اور ان کا شکر گزار ہوں نے میں اس ستم دیدہ قوم کو کبھی نہیں بھولوں گا میں آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لائق نہیں ہوں پروردگار سے میں آپ سب کی کامیابی کے لئے دعا گوں ہوں ایران قوم کی جان اور مال سے اسلامی کو زندہ کیا ہے اس قوم نے اسلام اور مسلمانوں کو ایک نئی زندگی دی ہے اور استعمار کی 3 سو سالہ کوششوں کو ناکام بنایا ہے حدودا 3 سو سال سے اغیار اسلام اور ادیان کے خلاف تبلیغ کر رہے تھے لیکن ان شاہ اور اس کے بیٹے کی حکومت کے دوران یہ حکومتیں عروج پر تھیں ان پچاس سالوں میں اغیار ان کے ساتھ مل کر ہماری قوم کی حیثیت کو ختم کر دیا ایک ایسے ملک میں جہاں اکثر مسلمانوں کی تھی اسلام کے خلاف کام کیا انہوں نے ہمیں ایک قید خانے میں بند کر کے ہمارے خزانوں کو خالی کیا اور سب سے اہم ہمارے جوانون کو اندھیرے میں رکھا انھیں علم کی روشنی سے دور رکھا ہمارے تعلمی نظام کو اپنی مرضی کے مطابق چلا رہے تھے یہ شاہ کا دور اسلام اور ایرانی قوم کے لئے مصیبت کا دور تھا۔


اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد 10 اسفند 1357 ہجری شمسی کو پہلی مرتبہ قم کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے مدرسہ فیضیہ میں قم کی عوام سے اپنے خطاب میں فرمایا کہ میں ایرانی قوم کے جذبات کی قدر کرتا ہوں اور ان کا شکر گزار ہوں نے میں اس ستم دیدہ قوم کو کبھی نہیں بھولوں گا میں آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لائق نہیں ہوں پروردگار سے میں آپ سب کی کامیابی کے لئے دعا گوں ہوں ایران قوم کی جان اور مال سے اسلامی کو زندہ کیا ہے اس قوم نے اسلام اور مسلمانوں کو ایک نئی زندگی دی ہے اور استعمار کی 3 سو سالہ کوششوں کو ناکام بنایا ہے حدودا 3 سو سال سے اغیار اسلام اور ادیان کے خلاف تبلیغ کر رہے تھے لیکن ان شاہ اور اس کے بیٹے کی حکومت کے دوران یہ حکومتیں عروج پر تھیں ان پچاس سالوں میں اغیار ان کے ساتھ مل کر ہماری قوم کی حیثیت کو ختم کر دیا ایک ایسے ملک میں جہاں اکثر مسلمانوں کی تھی اسلام کے خلاف کام کیا انہوں نے ہمیں ایک قید خانے میں بند کر کے ہمارے خزانوں کو خالی کیا اور سب سے اہم ہمارے جوانون کو اندھیرے میں رکھا انھیں علم کی روشنی سے دور رکھا ہمارے تعلمی نظام کو اپنی مرضی کے مطابق چلا رہے تھے یہ شاہ کا دور اسلام اور ایرانی قوم کے لئے مصیبت کا دور تھا۔


رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جس طرح آپ سب نے مل کر اس ملک کو آزاد کرایا ہے اسی طرح اب سب نے مل کر اس ملک آباد کرنا ہے انہوں نے شاہ ہمارے ملک کو ایک قبرستان بنا کر چلایاگیا ہے اس نے ہمارے جوانوں سے ملک کے قبرستانوں کو آباد کیا ہے اور اس ملک کو ایک دو سال میں نہیں بنایا جا سکتا بلکہ سب کو مل کر اس ملک کی تعمیر نو کرنے ہو گی۔