مسلمان خواتین کو اپنی زندگی میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو نمونہ عمل قراردینا چاہیئے:امام خمینی

ID: 67728 | Date: 2021/01/17

مسلمان خواتین کو اپنی زندگی میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو نمونہ عمل قراردینا چاہیئے


۔1۔ قائد انقلاب اسلامی کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے افسروں اور عہدیداروں سے 1376 شمسی میں ہونیوالی ملاقات میں کہنا تھا کہ روایت کے مطابق تین جمادی الثانی کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا دن ہے۔ میں ایرانی عوام سےدرخواست کرتا ہوں کہ وہ اس دن دکانیں اور کاروباری مراکز کو بند کریں اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا احترام کریں تاکہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی برکات سے استفادہ کرسکیں۔


2۔ سیاسی، سماجی اور جہادی پہلوؤں کے لحاظ سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت، ایک نمایاں اور ممتاز شخصیت ہےکہ دنیا کی تمام سیاسی، انقلابی اور جہادی خواتین ان کی اس مختصر اور بامعنی زندگی سے سبق حاصل کرسکتی ہیں۔ وہ ایک ایسی خاتون تھیں کہ جو انقلاب کے گھر میں پیدا ہوئیں اور اپنی بچپن کی عمر کو والد گرامی کی آغوش میں گزارا کہ جو ایک عظیم اور ناقابل فراموش عالمی جدوجہد میں مصروف تھے۔ اس خاتون نے مکہ کے دوران کی سختیوں کو برداشت کیا، شعب ابی طالب کی مشکلات کو سہا، مختلف قسم کی سختیوں اور پریشانیوں کو تحمل کیا اور جب مدینہ میں ہجرت کی تو ایک ایسے مرد کی زوجیت میں آگئیں کہ جس کی پوری زندگی اللہ کی راہ میں جہاد میں گزری، اور ان گیارہ سالوں کی مشترکہ زندگی کے دوران کوئی دن ایسا نہیں تھا کہ جس دن امیرالمومنین علیہ السلام نے اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے جنگ نہ کی ہو۔


بنابریں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی زندگی اگرچہ مختصر تھی، تاہم جہاد اور انقلابی کاموں اور تعلیم و تعلم اور نبوت، امامت اور اسلامی نظام کے دفاع سے سرشار تھی، کہ آخرکار انہیں کوششوں کے نتیجے میں شہادت کی منزل پر فائز ہو گئیں۔ یہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی جہادی زندگی ہےکہ جو انتہائی عظیم، غیر معمولی اور بےمثال ہے۔ (قائد انقلاب اسلامی کا ایران کی کثیرتعداد خواتین کے اجتماع سے خطاب


3۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے مقام کی قدردانی کرنا درحقیقت، ایمان، تقویٰ، علم، ادب، شجاعت، ایثار و قربانی، جہاد شہادت اور ایک کلام میں مکارم اخلاق کی قدردانی ہے کہ جس کے لئے ان کے والد گرامی مبعوث ہوئے تھے۔ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمہ کا اپنے بدن کا ٹکڑا کہہ کر تعارف کرواتے ہیں تو وہ دنیا والوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر تم انسانی کرامت اور اسلام کے اخلاق کا جلوہ دیکھنا چاہتے ہو تو مقدس ہستی میں جستجو کرو اور دنیا کی مائیں اس درخشندہ خورشید سے ایک شعاع حاصل کرکے انسانوں کی حیات کے مرکز کو گرم اور روشن کریں۔


4۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی کی سادہ زندگی، ہمارے معاشرے کی خواتین کے لئے ایک نمونہ ہے۔ ہم فضول خرچی کو ترک کرکے اپنی زندگی میں کفایت شعاری کو اپنائیں اور حقیر اور چھوٹی چھوٹی آرزووں کو عظیم اقدار پر قربان کردیں کہ جس کا مکمل نمونہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی ک جہیز ایک فقیرانہ ترین جہیز تھا کہ جو اس دورمیں لوگوں کے درمیان رائج تھا۔


5۔ ہم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی روحانی تعریف کے میدان میں داخل نہیں ہوتے ہیں لیکن ان کی معمولی زندگی میں ایک اہم نکتہ ہے اور وہ ایک مسلمان عورت کا اپنے شوہر، اپنی اولاد اور گھر میں اپنی ذمہ داریوں اور دوسری جانب ایک مجاہد، غیرت مند خاتون کے عنوان سے سیاسی واقعات سے ٹکر لینے جیسی ذمہ داریوں کے درمیان جمع کرنا ہے۔ آپ مسجد میں آکر اپنے موقف کے دفاع میں بھرپور خطبہ دیتی ہیں اور مشکلات کو برداشت کرتی ہیں۔


6۔ خطاب، حکمت، سیاسی اور سماجی تجزیہ وتحلیل کی قدرت اور مستقبل پر نظر اور اپنے دور کے عظیم ترین مسائل سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے سامنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان عورت اپنی جوانی کے دور میں بھی روحانیت اور عرفان کے اعلیٰ مقام پر فائز ہو سکتی ہے۔


7۔ مسلمان خواتین کو اپنی ذاتی، سماجی اور گھریلو زندگی میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو نمونہ عمل قراردینا چاہیئے۔ انہیں عبادت، جدوجہد اور خانہ داری، عظیم سماجی فیصلوں، شوہر کی خدمت اور نیک اولاد کی تربیت میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی پیروی کرنی چاہیئے۔


8۔ وہ مسلمان خواتین کہ جو آج اس اسلامی نظام میں سنجیدگی، مہربانی اور پاکدامنی اور عفت کے ساتھ درس پڑھ رہی ہیں اور میڈیکل کے شعبے میں کام کر رہی ہیں یا سماجی، علمی اور سیاسی میدانوں میں سرگرم عمل ہیں وہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی پیروکار شمار ہوتی ہیں، اور میں اپنے پورے وجود کے ساتھ ایسی خواتین کے عزت واحترام کا قائل ہوں۔