امریکہ ایران کے خلاف اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر کیوں مجبور ہے؟

مشرقی ایران کی طرف سیاسی نگاہ نے امریکہ کو ایران کے خلاف اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے پر مجبور کیا ہے ایک رپورٹ کے مطابق ایران چین اور روس سے سیاسی اور مالی مدد حاصل کرنا چاہتا ہے

ID: 67506 | Date: 2021/01/03

 امریکہ ایران کے خلاف اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر کیوں مجبور ہے؟


مشرقی ایران کی طرف سیاسی نگاہ نے امریکہ کو ایران کے خلاف اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے پر مجبور کیا ہے ایک رپورٹ کے مطابق ایران چین اور روس سے سیاسی اور مالی مدد حاصل کرنا چاہتا ہے ایران اور چین نے اس شراکت داری پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت چین اپنی معیشت  انفراسٹرکچر اور صنعت میں 25 سالہ مدت میں ایران میں 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جب کہ روس بھی ایران کے ساتھ ایک اہم معاہدہ کرنے والا ہے جب کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ دسمبر 2021 میں اس معاہدے پر دستخط ہوں گے لھذا اگر امریکا ایران پر دباو بنائے رکھے گا پھر بھی ایران ان پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔


جماران خبر رساں ایجنسی نیوز نے ٹریبون میگزین کے حوالے سے ایک رپورٹ میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ ایران کے خلاف اپنی پالیسیوں کو تبدیل رکنے کے لئے کیوں مجبور ہوا ہے لکھا کہ ایران اور چین نے اس شراکت داری پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت چین اپنی معیشت  انفراسٹرکچر اور صنعت میں 25 سالہ مدت میں ایران میں 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جب کہ روس بھی ایران کے ساتھ ایک اہم معاہدہ کرنے والا ہے جب کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ دسمبر 2021 میں اس معاہدے پر دستخط ہوں گے لھذا اگر امریکا ایران پر دباو بنائے رکھے گا پھر بھی ایران ان پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔


اس میگزین کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس این اے کے مطابق  ٹریبیون نے نوٹ کیا کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکی پالیسی کے نتیجے میں یہ ملک روس اور چین کے زیادہ قریب ہو رہا ہے اس میگزین نے اپنی رپورٹ میں ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکہ کو کافی نقصان ہوا ہے۔


 


ٹریبون نے اپنی رپورٹ میں ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے عائد پابندیاں ایران کو مزید مستحکم بنا رہی ہیں اور یہ ملک چین اور روس کے قریب ہو رہا ہے جس سے ایران کی طاقت پہلے سے زیادہ مضبوط ہورہی یے۔