کیا نمازوں کی قضاء بجالانے کے لئے مردوں کی نیابت کی غرض سے کسی کواجیر بنانا جائز ہے؟

ID: 67279 | Date: 2020/11/22

سوال: کیا نمازوں  کی قضاء بجالانے کے لئے مردوں  کی نیابت کی غرض سے کسی کواجیر بنانا جائز ہے؟


جواب:  دوسری عبادات کی طرح نمازوں  کی قضاء بجالانے کے لئے مردوں  کی نیابت کی غرض سے کسی کواجیر بنانا جائز ہے جیساکہ رضاکارانہ طورپر بھی ان کانائب بننا جائز ہے اورنائب چاہے اجیر ہوچاہے رضاکارانہ طور پر قضاء نمازیں  پڑھے اسے چاہئے کہ وہ اپنے عمل کومیت کی نیابت کی نیت سے اوراس نیت سے انجام دے کہ اس کاعمل منوب عنہ کے عمل کے بدلے میں  ہے ،منوب عنہ کاذمہ بری ہوجائے گا اسے خدا کاقرب حاصل ہوگااوراسے ثواب دیاجائے گا اورضروری ہے کہ نائب قضاء بجالاتے وقت نیت کرے کہ جس کانائب بناہے اسے قرب خداوندی حاصل ہواپنے لئے قرب خدا وندی کی نیت نہ کرے۔نائب کواس کے ذریعے قرب خدا حاصل نہیں ہوگا۔البتہ اگراس کاقصد ہوکہ اس نے منوب عنہ کے لئے قرب خدا کی تحصیل میں  اس پر خدا کی خاطر احسان کیاہے۔تواس کوبھی اس شخص کی مانند ثواب ہوگاجورضاکارانہ طورپر قضاء بجالارہا ہو۔ بشرطیکہ اس نے اس کاقصد بھی کیاہوالبتہ جیساکہ بعض احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ اجیرکوجوثواب ملتاہے وہ محض اللہ تعالیٰ کے لطف وکرم کی وجہ سے ہے ،نائب پرلازم ہے کہ اپنی نیت میں  منوب عنہ کومعین کرے۔اگرچہ اجمالی طور پر ہی معین کرے مثلاً صاحب مال وغیرہ۔


تحریر الوسیلہ، ج1، ص 251