جب تک شاہ ایران میں ہے میں وہاں نہیں جاوں گا

نہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ، "یہ ایران ہے۔ جب تک شاہ ایران میں ہے ، میں ایران واپس نہیں آؤں گا

ID: 66499 | Date: 2020/10/23

جب تک شاہ ایران میں ہے میں وہاں نہیں جاوں گا


2 نومبر 1978 کو نوفل لوشاتو میں امام خمینی(رح)  انٹرویو دیتے ہوئے  فرانسیسی صحافی کے اس بیان کے جواب میں  کہ یہ بات یقینی ہے کہ حکومت مفاہمت کا خواہاں ہے اور بہت خواہش ہے کہ آپ واپس جائیں۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ، "یہ ایران ہے۔ جب تک شاہ ایران میں ہے ، میں ایران واپس نہیں آؤں گا اور انہوں نے شاہ کے جانے کے بعد اس بیان عملی جامعہ پہنایا حکومت اس وقت تعطل کا شکار اور وہ اپنا فیصلہ لوگوں تھوپنا چاہتی ہے لیکن لوگ اس وقت کسی کسی تعطل کا شکار نہیں ہیں وہ چاہتے یہ صہیونی نظام نہ رہے جو راہ بھی اس صہیونی نظام کی بقا کا سبب بنے وہ راستہ وہیں ختم ہو جائے گا کیوں کہ لوگ شاہ اور اس کے اہلکاروں کو نہیں چاہتے ہیں وہ ایران کے اس نظام کو بدلنا چاہتے ہیں وہ پہلوی حکمرانوں سے تنگ آ چکے ہیں اور وہ ملک اسلامی حکومت چاہتے ہیں وہ ملک میں عدل اور انصاف کے خواہ ہیں وہ اب مزید اپنے حقوق پائمال ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔


امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 2 نومبر 1978 کو نوفل لوشاتو میں امام خمینی(رح)  انٹرویو دیتے ہوئے  فرانسیسی صحافی کے اس بیان کے جواب میں  کہ یہ بات یقینی ہے کہ حکومت مفاہمت کا خواہاں ہے اور بہت خواہش ہے کہ آپ واپس جائیں۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ، "یہ ایران ہے۔ جب تک شاہ ایران میں ہے ، میں ایران واپس نہیں آؤں گا اور انہوں نے شاہ کے جانے کے بعد اس بیان عملی جامعہ پہنایا حکومت اس وقت تعطل کا شکار اور وہ اپنا فیصلہ لوگوں تھوپنا چاہتی ہے لیکن لوگ اس وقت کسی کسی تعطل کا شکار نہیں ہیں وہ چاہتے یہ صہیونی نظام نہ رہے جو راہ بھی اس صہیونی نظام کی بقا کا سبب بنے وہ راستہ وہیں ختم ہو جائے گا کیوں کہ لوگ شاہ اور اس کے اہلکاروں کو نہیں چاہتے ہیں وہ ایران کے اس نظام کو بدلنا چاہتے ہیں وہ پہلوی حکمرانوں سے تنگ آ چکے ہیں اور وہ ملک اسلامی حکومت چاہتے ہیں وہ ملک میں عدل اور انصاف کے خواہ ہیں وہ اب مزید اپنے حقوق پائمال ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔


رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے اپنے انٹرویو میں فرمایا کہ میں صلح اور ثالثی کے طریقہ کار کے خلاف ہوں ، اور میں شروع ہی سے اس طریقہ کار کے خلاف تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے شاہ کی حکومت تعطل سے باہر نہیں نکل سکتی کیوں کہ اس کی تعطل کی وجہ اس کے خود کے اعمال ہیں جن کی وجہ سے وہ تعطل کا شکار ہوئی ہے اور اب یہ صلح اور ثالثی بھی اس کو نہیں بچا سکتی شاہ کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ ایران کو چھوڑ دے اور میں اس وقت تک ایران میں قدم میں نہیں رکھوں گا جب تک شاہ وہاں ہے۔