کربلا میں بہایا گیا خون در حقیقت محمد(ص) کا خون تھا: سید حسن نصر اللہ

سید حسن نصراللہ نے پوری دنیا پر پھیل جانے والے کرونا وائرس کے حوالے سے کہا کہ آج کی صورتحال میں عراق کے باہر رہنے والے زائرین گذشتہ سالوں کی طرح اربعین واک میں شرکت نہیں کر پائے

ID: 66277 | Date: 2020/10/09

کربلا میں بہایا گیا خون در حقیقت محمد(ص) کا خون تھا: سید حسن نصر اللہ


 


ابنا۔ لبنانی مزاحمتی فورس حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے آج اربعینِ حسینیؑ کی مناسبت سے قوم کے ساتھ خطاب کیا۔ عرب نیوز چینل العالم پر براہِ راست نشر ہونے والے اس خطاب میں سید مقاومت نے زیارت اربعین امام حسین (ع) کی مختصر تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تاریخی اسناد سے معلوم ہوتا ہے شہدائے کربلا کے چہلم پر ان کی زیارت کو جانے والا پہلا شخص صحابی رسول خدا (ص) حضرت جابر بن عبداللہ انصاری تھے۔ انہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زبانی حضرت امام حسین علیہ السلام کے فضائل بیان کرتے ہوئے تاکید کی کہ کربلاء کا واقعہ انقلابی و شجاع تہذیب کی واضح علامت ہے۔


 


حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اربعین حسینیؑ کی زیارت پوری تاریخ میں باقی رہی ہے تاہم اس حوالے سے سالہا سال رکاوٹیں بھی موجود رہیں جن میں سب سے اہم اموی و عباسی ظالم حکومتیں اور آج کے دور میں صدام کی بعثی حکومت تھی۔ سید حسن نصراللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے اندر عوام میں پیدا ہونے والی اسلامی بیداری، وہاں کامیاب ہونے والے اسلامی انقلاب اور صدام کی ظالم بعثی حکومت کے گرنے کے بعد حضرت امام حسینؑ کے چہلم پر زیارت اربعین کے دروازے عوام کے لئے کھل گئے جبکہ ہرسال یہ زیارت پہلے سے کہیں بڑھ کر وسیع تر ہوتی چلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بنی امیہ اور بنی عباس کے دور سے لے کر آج تک ظالم و جابر حکمران اربعین حسینیؑ کے موقع پر زائرین کی واک میں رکاوٹ بنتے رہے ہیں تاہم وہ کبھی بھی اس کو روک نہیں پائے۔ انہوں نے کہا کہ صدام کی حکومت زائرینِ اربعین کو جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹروں، راکٹوں اور ٹینکوں کے ساتھ نشانہ بناتی رہی تاہم اس زیارت کو روکنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میں خود (حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل) سید عباس موسوی اور کئی ایک طلاب کے ہمراہ صدام حسین کے ان جرائم کا عینی گواہ ہوں۔


 


سید حسن نصراللہ نے پوری دنیا پر پھیل جانے والے کرونا وائرس کے حوالے سے کہا کہ آج کی صورتحال میں عراق کے باہر رہنے والے زائرین گذشتہ سالوں کی طرح اربعین واک میں شرکت نہیں کر پائے تاہم عراق کے دور و نزدیک کے مقامات سے لاکھوں زائر کربلائے معلی کی جانب پا پیادہ رواں دواں ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جب ہم حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پر گریہ کرتے ہیں تو درحقیقت ہم حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانب سے امام حسینؑ پر کئے جانے والے گریہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے عاشور کے روز یزید کی فوجوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ تم نے رسول خدا (ص) کا خون بہایا ہے؟ وہ خون جو کربلا میں بہایا گیا درحقیقت محمد (ص) کا خون تھا!


 


سید مقاومت نے رسول خدا (ص) کی اس حدیث شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ "الحسین منی و انا من الحسین" کہا کہ اس حدیث سے رسول اللہ (ص) کی مراد جسمانی نسبت بیان کرنا نہ تھی بلکہ ان کی مراد یہ تھی کہ اگر تم نے حسینؑ کی حمایت کی تو درحقیقت میری حمایت کی اور اگر تم نے حسینؑ سے دشمنی کی تو درحقیقت تم نے مجھ سے دشمنی کی اور جس نے حسینؑ سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس حدیث سے رسول اللہ (ص) کی مراد یہ ہے کہ حسینؑ کو اکیلا مت چھوڑنا اور ہمیشہ اس کی حمایت کرتے رہنا۔ سربراہ حزب اللہ لبنان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت امام حسینؑ تنہائی کا شکار نہ تھے بلکہ امت کے تمام حوادث میں شریک ہوتے تھے اور حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، امیرالمومنین امام علی علیہ السلام اور حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے ساتھ اپنی خاص نسبت اور اپنی خاص ذاتی و اخلاقی خصوصیات کے باعث عوام کے درمیان ایک معروف اور جانی پہچانی شخصیت کے حامل تھے۔