ایک معمولی ذاکر کی بات کو اہمیت دی گئی اور فقہاء کو نظرانداز کیا گیا، علامہ ناصر عباس

انہوں نے کہا کہ فتنہ گر اس وقت وطن عزیز میں اپنی سازشوں میں ہیں، انہیں پہلے کی طرح کی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا

ID: 65886 | Date: 2020/09/14

ایک معمولی ذاکر کی بات کو اہمیت دی گئی اور فقہاء کو نظرانداز کیا گیا، علامہ ناصر عباس


 


اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ مکتب تشیع کی اجتماعی جدوجہد اور مبارزات کی تاریخ میں آج کا دن ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا اور بہت اہمیت کا حامل ہے۔ قوموں کی تاریخ میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں، ایسا مکتب جو ظلم ستیز ہو، طول تاریخ میں ہم نے مشکلات کا دور گزارا ہے۔ آج سوشل میڈیا کا دور ہے، ہمیں علمی و تحقیقی انداز میں اپنا نظریہ بیان کرنا چاہیئے۔ میڈیا پر توحیدِ شیعہ، مناجات محمد و آل محمدؐ، دعائیں و اخلاقِ آل محمد،ؐ مکتب تشیع کے اصول و فروع کو تقابلی انداز میں اچھی حکمت و تدبیر کے ساتھ بغیر کسی کی اہانت کے بیان کرنا چاہیئے۔


 انہوں نے کہا کہ فتنہ گر اس وقت وطن عزیز میں اپنی سازشوں میں ہیں، انہیں پہلے کی طرح کی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ یہ اجتماع اس بات کی دلیل ہے کہ ان قوتوں نے شکست کھانی ہے، ناکامی ان کا مقدر ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ ہم منظم انداز میں آگے بڑھیں اور اپنے امور کو ترجیحی بنیادوں پر استوار کریں۔ ہمیں پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے، علماء، خطباء اور واعظین کے ساتھ موثر رابطے رکھنے ہوں گے، ان کی اصلاح کرنی ہوگی۔ اربعین حسینی کو پرشکوہ انداز میں منعقد کرنا چاہیئے، یہ دن مکتب تشیع کی قدرت اور طاقت کی تجلی قرار پانا چاہیئے۔ ہمیں معتدل اہل سنت علماء کے ساتھ اپنے رابطوں کو مزید منظم کرنا ہوگا، انہیں عالمی سازشوں سے آگاہ کرنا ہوگا۔ اتحاد و وحدت کے عنوان سے مشترکہ اجتماعات منعقد کرنا ہوں گے، ربیع الاول میں جشن میلادالنبی کو شیعہ سنی کو مل کر منانا چاہیئے۔


 علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ دشمن بیدار ہے، ایک معمولی ذاکر کی بات کو اتنی اہمیت دی گئی اور ہمارے فقہاء کو نظرانداز کر دیا گیا، ایک دو افراد کی غلطی کے سبب پوری قوم کو زیر سوال نہیں لایا جاسکتا، ہم آپ کے مسلمہ مقدسات کی توہین نہیں کرتے، الحمداللہ شیعہ فقہاء کا فتویٰ ہے کہ مقدسات کی توہین جائز نہیں ہے، لیکن اس سے آگے نہ بڑھو، ڈو مور کا مطالبہ قبول نہیں، دباؤ کے ذریعے، چند مظاہرے کرکے تم کچھ حاصل نہیں کرسکو گے، اس سے فقط فتنہ و فساد ہوگا، ملک کو نقصان پہنچائو گے، لہٰذا ہمارے فقہاء و بزرگان دین نے جو خطوط اور لائن ہمارے لیے مقرر کی ہے ہم اسی میں رہتے ہوئے آگے بڑھیں گے، اہل سنت ہمارے بھائی ہیں، ہم مل کر رہیں گے، آپ کے جذبات کا احساس کرتے ہیں، آپ کا خیال رکھتے ہیں۔ لہٰذا آپ بھی ہمارے جذبات و احساسات کا خیال رکھیں، آپ بھی اہل بیت علیہم السلام کے دشمنوں کے بارے میں اس طرح کی بات نہ کریں کہ ان کو آپ صحابی بنا دیں اور پھر کہیں کہ ان کا احترام آپ پر واجب ہوگیا ہے، یہ ہرگز نہیں ہوسکتا۔