عاشورہ نے اسلام اور مسلمانوں کو دوبارہ زندگی ہے

۔ ماہ محرم میں برپا کی جانے والی مجالس اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا سبب بنتی ہیں۔ ماہ محرم الحرام میں افراد حق بات سننے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ روز عاشورہ مظلوم قوم کی عمومی عزاداری کا دن ہے، ایسا دن ہے جس دن مسلمانوں اور اسلام کو دوبارہ زندگی ملی ہے۔

ID: 65738 | Date: 2020/08/21

عاشورہ نے اسلام اور مسلمانوں کو دوبارہ زندگی ہے


امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ کربلا نے قصرِ ستمگری کو درہم برہم کر دیا لہذا کربلا کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں امام حسین علیہ السلام کے با برکت نام کو زندہ رکھیں کیونکہ ان کے نام کو زندہ رکھنے سے اسلام کو زندگی ملتی ہے۔ ہماری قوم کو تحریک عاشورہ کو اسلامی قوانین کے مطابق بہترین انداز میں زندہ رکھنا چاہئے۔ محرم الحرام کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ محرم کی وجہ سے ہے اور حقیقت میں ماہ محرم اور صفر نے اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ ماہ محرم میں برپا کی جانے والی مجالس اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا سبب بنتی ہیں۔ ماہ محرم الحرام میں افراد حق بات سننے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ روز عاشورہ مظلوم قوم کی عمومی عزاداری کا دن ہے، ایسا دن ہے جس دن مسلمانوں اور اسلام کو دوبارہ زندگی ملی ہے۔


امام خمینی (رہ) حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی عظیم الشان شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: سید الشہداء علیہ السلام کا قیام خدا کے لئے تھا سید الشہداء نے اپنے کچھ اصحاب، ارحام اور خواتین کے ذریعہ قیام فرمایا اور اس الہی قیام کے ذریعہ آپؑ نے یزید لعین کی سلطنت کا تختہ الٹ دیا۔ امام (رہ) فرماتے ہیں کہ سید الشہداء علیہ السلام کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ آپؑ نے دین اسلام کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو کنارے لگایا، اپنی شرعی ذمہ داری سمجھی، اگر آپؑ بھی  اپنے زمانے کے  بعض مقدس مآبوں کی طرح سوچتے کہ ہم قبر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کے جوار میں بیٹھ کر اللہ کی عبادت کریں تو کربلا پیش نہ آتی تو ایسی صورت میں معاشرتی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی ہو جاتی اور حقیقت میں اپنی ذمہ داریوں سے دور بھاگنے کے مترادف ہوتا۔ امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کی ایک اہم خصوصیت شہادت کا جذبہ تھا جتنا آپؑ شہادت کے قریب ہو رہے تھے تو آپؑ کا چہرہ زیادہ نورانی ہو رہا تھا اور نہایت صبر و استقامت کے ساتھ شہادت کا انتظار کر رہے تھے نوجوان شہادت کے سلسلہ میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کر رہے تھے سب کو معلوم تھا کہ کچھ گھنٹوں میں شہید ہونے والے ہیں۔


امام خمینی (رہ) امام حسین علیہ السلام کے عرفانی پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم سید الشہداء علیہ السلام کے پیروکار ہیں ہمیں سوچنا چاہئے کہ ان کی زندگی کی کیا کیفیت تھی ان کے قیام کا مقصد امر بہ معروف اور نہی از منکر تھا وہ چاہتے کہ ہر قسم کے منکر کا خاتمہ کیا جائے ظالمانہ حکومت کا خاتمہ ہونا چاہئے۔  اس سلسلہ میں امام (رہ) فرماتے ہیں کہ سید الشہداء علیہ السلام کے قیام کا فلسفہ یہ تھا کہ پورا سماج سنت اور سیرت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر عمل پیرا ہو لہذا امام حسین علیہ السلام اپنے قیام کے فلسفہ کو اپنے خطبات میں بیان فرماتے ہیں کہ میرے قیام کا مقصد اسلامی معاشرہ سے انحراف کو دور کرنا ہے۔ امام (رہ) فرماتے ہیں کہ اسلام کو یزید سے یہ خطرہ نہیں تھا کہ وہ خلافت کو غصب کر رہا تھا بلکہ وہ اسلام کو سلطنت میں تبدیل کرنا چاہتا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خلیفہ کے عنوان سے اسلام کو طاغوتی نظام میں تبدیل کرنا چاہتا تھا یہ چیز بہت اہم تھی جسے سید الشہداء نے نہیں ہونے دیا۔