فرمان مشروطیت

ایرانی عوام کے بیرونی ممالک سے زیادہ سے زیادہ رابطہ ہو بالخصوص ان ممالک سے جو لوگوں کی آراء سے وجود میں آئی ہیں اور قانون کی حکومت ہے

ID: 65462 | Date: 2020/08/04

فرمان مشروطیت


 


ایرانی جنتری کے لحاظ سے 6/اگست کی تاریخ مشروطیت کا فرمان صادر کرنے کی تاریخ ہے۔ 6/ اگست سن 1906ء کو مظفرالدین شاہ قاجار نے عدالت خانہ کی بنیاد ڈالنے کا حکم دینے کے 7/ ماہ بعد مشروطیت کا فرمان صادر کیا۔ مشروطیت کی تحریک بلا شبہ ایران کی سیاسی تبدیلیوں میں اہم اور موثر واقعہ جانی جاتی ہے۔ اس روداد کا لوگوں کی سیاسی اور ثقافتی زندگی اثر اس تاریخ تک رونما ہونے والے تمام واقعات سے زیادہ گہرا ہے۔ ایرانی معاشرہ کی بہت ساری ناراضگی کی اصلی وجہ قاجار حکومت کے دوران حکومت کے خلاف عوامی اعتراض اور مشروطیت تحریک کے عملی ہونے کی راہ ہے۔


اداری مراکز میں ہرج و مرج اور فسادات، خرابیاں اور حکومتی خرانہ کا ان کی فضول خرچیوں کی وجہ سے خالی ہونا، سلاطین اور اہل دربار کا بار بار غیر ضروری انگلینڈ سفر کرنا، لوگوں پر کمرشکن ٹیکس کا بوجھ ڈالنا، سنگین شرائط کے ساتھ قرض لینا، تہران اور دیگر شہروں میں قحط کا پڑنا۔ یہ سب چیزوں روز افزون ملک کو تباہی و بربادی سے دوچار کررہی تھیں اور اغیار کا قبضہ بڑھ رہا تھا۔ عمومی ارزاق کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا تھا اور قاجاری مامورین لوگوں پر ظلم و جور بڑھ رہا تھا، علماء کی برحرمتی کی جارہی تھی، اسلامی احکام پامال ہورہے تھے، مالی بحران تھا، ملک کمزور ہورہا تھا اس کے باوجود سامراجی طاقتوں کو گوناگوں امتیازات دیئے جارہے تھے، یہ سارے کے سارے انقلاب مشروطیت کی اصلی بنیاد کہے جارہے تھے۔


اس کے درمیان کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو انقلاب کی رفتار کو تیز کرنے کا سبب ہوئے اور تحریک میں محرک عامل کا کردار ادا کیا ہے۔ اس تحریک کے بہت سارے اغراض و مقاصد تھے ان میں سے چند درج ذیل ہیں:


ایرانی عوام کے بیرونی ممالک سے زیادہ سے زیادہ رابطہ ہو بالخصوص ان ممالک سے جو لوگوں کی آراء سے وجود میں آئی ہیں اور قانون کی حکومت ہے۔ دارالفنون کی تاسیس اور جدید مدارس میں توسیع ہو۔ لوگوں کے درمیان جدید افکار کو منتقل کرنے کے لئے پوسٹ اور ٹیلیگراف کی سہولت فراہم کی جائے۔ سرکاری اور غیر سرکاری اخبار کی نشر و اشاعت ہو۔ لوگوں کے درمیان ایران و دنیا کی خبریں نشر کی جائیں۔ امریکہ، فرانس اور دنیا کے دیگر ممالک ے انقلاب کے بارے میں معلومات کو عام کیا جائے اور معلومات فراہم کی جائے۔ پریس لگایا جائے اور آزادی کے خواہاں بعض مصنفین کے آثار کی طباعت ہو اور مذہبی علماء اور واعظین کے ذریعہ حکومت کے سیاہ کارنامے لوگوں تک پہونچائے جائیں اور اس کی نسبت لوگوں کے اذہان کو بیدار کیا جائے۔


یہ بنیادی باتیں اور یہ محرک عوامل حکومت مخالف انجمنوں اور کمیٹیوں کے وجود میں آنے کا سبب بنے اور یہی سارے اسباب مشروطہ تحریک کے آغاز کا نقطہ قرار پائے۔ یہ سلسلہ چلتا رہا اور انسانی تحریک آگے بڑھتی رہی۔ آخرکار مظفرالدین شاہ قاجار نے 6/ آگست سن 1906ء کو مشروط حکومت قائم کرنے کا فرمان صادر کیا۔


یہ بات طے ہے کہ اگر کسی ملک اور معاشرہ میں لوگ علم و آگہی اور زندہ ضمیری کے ساتھ اپنے حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور ظلم و جور اور ناانصافی کے خاتمہ کی مانگ کریں اور مساوات و برابری اور اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کریں تو تمام تر مزاحمتوں کے بعد بھی لوگ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے جیسا کہ اس تاریخ کو ہوئے اور تاریخ میں ہمیشہ ایسا ہوا ہے اور ہوتا رہے گا۔ شرط یہ ہے کہ لوگ بیدار ہوں اور دنیاوی اور ذاتی اغراض و مقاصد سے دوری کرتے ہوئے تحریک چلائیں اور پوری عوام کی آواز بن جائیں۔