قلم اور اس کی ذمہ داری


قلم کی اپنی ذاتی کوئی اہمیت نہیں ہوتی لیکن قلم اس وقت با اہمیت بن جاتی جب وہ ایک فکر اور ثقافت کو دوسرے انسان یا دوسری نسل تک منتقل کرتی ہے

ID: 65157 | Date: 2020/07/04

قلم اور اس کی ذمہ داری


قلم کی اپنی ذاتی کوئی اہمیت نہیں ہوتی لیکن قلم اس وقت با اہمیت بن جاتی جب وہ ایک فکر اور ثقافت کو دوسرے انسان یا دوسری نسل تک منتقل کرتی ہے اصل میں قلم افکار کے منتقل کرنے کا ذریعہ ہے لھذا قلم اس وقت اپنے اہداف تک پہنچے گی جب وہ ایک فکر اور ثقافت کو منتقل کر سکے اور قلم اس وقت ایک فکر کو منتقل کر سکتی ہے جب وہ آزاد ہو قلم کی آزادی کا مطلب یعنی افکار کی آزادی اسی وجہ سے اسلام نے بھی قلم کو اہمیت دی ہے کیوں کہ اسلام  کی نظر میں قلم افکار کے منتقل کرنے کا ذریعہ ہے اگر مفکرین اور مورخین کا قلم نہ ہوتا تو اسلامی ثقافت اور اسلامی افکار ہم تک نہ پہنچتے حقیقت میں یہی قلم تھی جس نے اسلامی میراث کو ہم تک پہنچایا ہے یہی قلم ہے جس کی وجہ سے آج اسلامی کتب خانہ بھرے ہوے ہیں۔


اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رح) فرماتے ہیں کہ اھل قلم کے کاندھوں پر  اہم ذمہ داری ہے اھل قلم عوام کے سامنے دنیا کے سامنے اور سب سے اہم اللہ کے سامنے ذمہ دار ہیں اگر یہ اخبار لوگوں کی صحیح سمت ہدایت کریں تو یہ ہر اطاعت سب سے افضل اطاعت ہے کیوں کہ اخبار کے ذریعے کی جانے والے ہدایت اس گوشہ نشین شخص کی اطاعت سے بہتر ہے جو اپنے گھر میں بیٹھا ہوا ہے یا اس شخص کی رہنمائی سے بہتر ہے جو چند ہزار لوگوں کے درمیان بیٹھ کر ہدایت کر رہا ہے لیکن ایک مضمون جب کسی اخبار میں لکھا جاتا ہے تو اسے پڑھنے والوں کی تعداد لا محدود ہوتی ہے لھذا ایک مصنف اور رائٹر اپنی قلم سے ایک قوم کی ہدایت بھی کر سکتا ہے اور ایک قوم کو گمراہ بھی کر سکتا ہے۔


 حجۃ الاسلام والمسلمین محمد تقی فاضل اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں  کہ قلم کی اپنی ذاتی کوئی اہمیت نہیں ہوتی لیکن قلم اس وقت با اہمیت بن جاتی جب وہ ایک فکر اور ثقافت کو دوسرے انسان یا دوسری نسل تک منتقل کرتی ہے اصل میں قلم افکار کے منتقل کرنے کا ذریعہ ہے لھذا قلم اس وقت اپنے اہداف تک پہنچے گی جب وہ ایک فکر اور ثقافت کو منتقل کر سکے اور قلم اس وقت ایک فکر کو منتقل کر سکتی ہے جب وہ آزاد ہو قلم کی آزادی کا مطلب یعنی افکار کی آزادی اسی وجہ سے اسلام نے بھی قلم کو اہمیت دی ہے کیوں کہ اسلام  کی نظر میں قلم افکار کے منتقل کرنے کا ذریعہ ہے اگر مفکرین اور مورخین کا قلم نہ ہوتا تو اسلامی ثقافت اور اسلامی افکار ہم تک نہ پہنچتے حقیقت میں یہی قلم تھی جس نے اسلامی میراث کو ہم تک پہنچایا ہے یہی قلم ہے جس کی وجہ سے آج اسلامی کتب خانہ بھرے ہوے ہیں۔