امام حسین علیہ السلام سے محبت کا صلہ

امام حسین علیہ السلام کی ذات مبارک کا ایک خوبصورت ترین اور ممتاز ترین پہلو آپ اور آپ کے برادر بزرگوار امام حسن علیہ السلام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شدید محبت اور بے انتہا توجہ ہے۔ یہ امر اس قدر واضح اور عیان تھا کہ اہل سنت کی متعدد کتب حدیث و تاریخ میں اس کا ذکر ملتا ہے، یہاں پر ہم اختصار سے بعض امور کا ذکر کر رہے ہیں۔

ID: 63582 | Date: 2020/03/28

  امام حسین علیہ السلام کے محبت کا صلہ


امام حسین علیہ السلام کی ذات مبارک کا ایک خوبصورت ترین اور ممتاز ترین پہلو آپ اور آپ کے برادر بزرگوار امام حسن علیہ السلام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شدید محبت اور بے انتہا توجہ ہے۔ یہ امر اس قدر واضح اور عیان تھا کہ اہل سنت کی متعدد کتب حدیث و تاریخ میں اس کا ذکر ملتا ہے، یہاں پر ہم اختصار سے بعض امور کا ذکر کر رہے ہیں


رسول اللہ (ص) اپنے بعض اصحاب کے ساتھ کسی کے گھر دعوت پر تشریف لےجا رہے تھے کہ راستے میں امام حسین علیہ السلام کو دیکھا آپ کھیل میں مشغول تھے رسول اللہ آگے بڑھے اور حسین کو گود میں لینا چاہا لیکن امام حسین علیہ السلام آپ کے ہاتھ نہیں آ رہے تھے، رسول اللہ بھی ہنستے ہوئے آپ کے پیچھے پیچھے آ رہے تھے، یہاں تک کہ آپ کو آغوش میں لے لیا اس کے بعد گردن پر ایک ہاتھ اور ٹھوڑی کے نیچے ایک ہاتھ رکھ کر آپ کے لبوں پر بوسہ دیا اس کے بعد فرمایا"حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں خدا اس سے محبت کرتا ہے، جو حسین سے محبت کرتا ہو۔


زید بن حارثہ نقل کرتے ہیں کہ میں کسی کام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچنا چاہتا تھا۔ رات میں بیت الشرف گيا اور دق الباب کیا، رسول اللہ نے دروازہ کھولا میں نے دیکھا آپ کی عبا میں کچھ ہے آپ باہر تشریف لاۓ میں نے اپنے کام کے بجاۓ یہ پوچھا کہ یا رسول اللہ آپ کی عبا میں کیا ہے؟آپ نے اپنی عبا ہٹائی اور حسن و حسین کو جو آپ کی گود میں تھے مجھے دکھایا اور فرمایا یہ میرے بچے اور میری بیٹی کے بچے ہیں۔ اس وقت آسمان کی طرف دیکھا اور فرمایا خدایا تو جانتا ہے میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے  محبت فرما اور ان سے محبت کرنے والوں سے بھی محبت فرما۔


سلمان فارسی نے حسنین علیھما السلام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کے بارے میں نقل کیا ہے کہ:رسول اللہ نے فرمایا:"من احبھما احببتہ و من احببتہ احبہ اللہ و من احبہ اللہ ادخلہ جنات النعیم و من ابغضھما او بغی علیھما ابغضتہ و من ابغضتہ ابغضہ اللہ و من ابغضہ اللہ ادخلہ نار جھنم و لہ عذاب مقیم،جو میرے بیٹوں حسن و حسین سے محبت کرے گا میں اسے دوست رکھوں گا اور میں جسے دوست رکھوں خدا اسے دوست رکھے گا اور خدا جسے دوست رکھے اسے نعمتوں سے سرشار بہشت میں داخل کرے گا لیکن جو ان دونوں سے دشمنی رکھے گا اور ان پر ستم کرےگا میں اس سے دشمنی کرونگا اور جس کا میں دشمن ہوں، خدا اس کا دشمن ہے اور جس کا خدا دشمن ہے خدا اسے جہنم میں ڈال دے گا اور اس کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے عذاب ہو گا۔


اہل بیت اور امام حسین علیھم السلام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کو رشتہ داری کی بناء پر محض ایک جذباتی لگاؤ نہیں کہا جا سکتا بلکہ اہل سنت کی کتب میں منقول روایات پر توجہ کرنے سے واضح ہوتا ہے کہرسول اللہ جنہیں اسلامی معاشرہ کے مستقبل کا علم تھا اس طرح حق و باطل میں امتیاز کرنا چاہتے تھے، در حقیقت رسول اللہ نے اپنی ان احادیث سے راہ حق پر چلنے والوں کو مستقبل میں اہل بیت  علیھم السلام کے خلاف ہونے والی عداوتوں اور دشمنیوں سے آگاہ کر دیا تھا۔ ان روایات کے علاوہ دیگر روایات میں رسول خدا نے اہل بیت سے جنگ کو اپنے خلاف جنگ سے تعبیر فرمایا ہے۔