سجدہ میں کتنی امور معتبر ہیں؟

ID: 63341 | Date: 2020/03/06

سوال: سجدہ میں کتنی امور معتبر ہیں؟


جواب:      سجدہ میں  چند دیگر امور بھی معتبر ہیں  جن کو اس کے رکن ہونے میں  کوئی دخل نہیں ۔ چھ اعضاء کو زمین پر رکھنا دونوں  ہتھلیاں، دونوں  گھٹنے ا و ر دونوں  پاؤں  کے انگوٹھے ا و ر معتبر ہے کہ ہتھیلیوں  کا اندرونی حصّہ ہو ا و ر احتیاط یہ ہے کہ ہھتیلیوں  کو متعارف طور پر پھیلائے ۔ یہ حکم اختیاری حالت میں  ہے لیکن مجبوری کی حالت میں  ہتھیلی کے باطنی حصّے کو فقط اس قدر ہی زمین پررکھنا کافی ہے کہ کہا جاسکے کہ اس نے ہتھیلی زمین پر رکھی ہے ا و ر اگر انسان اس طرح ہتھیلی زمین پر رکھنے پر قادر نہ ہو بلکہ ناچار ہو کہ انگلیوں  کو ہتھیلی کے ساتھ ملائے ا و ر اسی حالت میں  سجدہ کرے تو یہی کافی ہے ا و ر اگر اس پر بھی قادر نہ ہو تو ہاتھ کی پشت کو زمین پر رکھنا کافی ہے ا و ر اگر ہتھیلی کے کٹے ہوئے ہونے یا کسی ا و ر وجہ سے ہتھیلی کو زمین پر رکھنا ممکن نہ ہو تو جسم کا جو حصّہ ہتھیلی کے قریب تر ہو اسے زمین پر رکھے۔ گھٹنوں  کے ظاہری و نمایاں  حصوں  کو زمین پر رکھنا و ا جب ہے ا و ر اگرچہ گھٹنوں  کے تمام حصّے زمین کے ساتھ لگے ہوئے نہ ہوں  لیکن جہاں  تک پاؤں  کے انگوٹھوں  کا تعلق ہے تو احتیاط و ا جب یہ ہے کہ پاؤں کے دونوں  انگوٹھوں  کے سروں  کو زمین پر رکھا جائے اورپوری پیشانی کا زمین کے ساتھ ملا ہوا ہونا و ا جب نہیں  بلکہ اتنی مقدار ہی کافی ہے جس پیشانی کے ساتھ سجدہ کرنا صادق آتا ہو ا و ر انگشت کے سرے کی مقدار تک پیشانی زمین پر رکھنے سے سجدہ متحقق ہو جاتا ہے ا و ر احتیاط یہ ہے کہ مقام سجدہ ایک درہم کی مقدار کے مساوی ہو جیساکہ احتیاط یہ ہے کی زمین سے لگنے والا پیشانی کا حصّہ پیشانی کی ایک ہی جگہ سے ہو ا و ر پیشانی مختلف جگہوں  سے زمین پر نہ لگی ہوئی ہو۔ اگر چہ اقویٰ یہ ہے کہ ان دونوں  میں  فرق نہیں ۔ پس تسبیح کے دانوں  پر سجدہ کرنا بھی جائز ہے البتہ یہ اس صورت میں  ہے جب ان دانوں  کی مقدارع جن پر پیشانی رکھی گئی ہے، انگشت کے سرے کے برابر ہو۔ اس چیز کو بر طرف کرنا و ا جب ہے جو پیشانی کو مقام سجدہ تک پہنچنے سے روکتی ہو جیسے میل وغیرہ یہ چیز خواہ پیشانی پر ہو خواہ سجدہ گاہ پر حتی اگرپہلا سجدہ کرتے وقت پیشانی کے ساتھ سجدہ، مٹی ا و ر سنگریزہ وغیرہ چپک گیا ہو تو اگر اقویٰ نہ ہو تو احتیاط و ا جب یہی ہے کہ د وسرا سجدہ کرتے وقت اسے پیشانی سے جدا کر دیا جائے ا و ر یہاں  پیشانی سے مراد طولاً بالوں  کے اگنے کی جگہ، ناک کی بالائی جانب ا و ر دونوں  ابروؤں  کادرمیانی حصّہ ا و ر عرضاً دونوں  کنپٹیوں  کا درمیانی حصّہ ہے ۔


تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 137