حضرت امیرالمومنین (ع) اہلسنت دانشوروں کی نظر میں

رسولخدا (ص) کے جانشین اور شیعوں کے پہلے امام، حضرت علی بن ابیطالب (ع)، 13/ رجب سن 30/ عام الفیل کو کعبہ میں پیدا ہوئے

ID: 63304 | Date: 2020/03/08

حضرت امیرالمومنین (ع) اہلسنت دانشوروں کی نظر میں


رسولخدا (ص) کے جانشین اور شیعوں کے پہلے امام، حضرت علی بن ابیطالب (ع)، 13/ رجب سن 30/ عام الفیل کو کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حضرت ابوطالب (ع) اور مادر گرامی حضرت فاطمہ بنت اسد ہیں۔ علمائے شیعہ اور اہلسنت کے بہت سارے علماء کی نقل کے مطابق آپ کی ولادت با سعادت خانہ کعبہ میں ہوئی ہے۔ یہ واقعہ آنحضرت سے مخصوص ہے اور تاریخ انسانیت میں آپ کے علاوہ کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا ہے، نہ آپ کے پہلے اور نہ آپ کے بعد۔ یہ آپ سے مخصوص فضیلت ہے اور خداوند عالم نے صرف اور صرف آپ کو اس امتیاز سے نوازا ہے۔


حنبلی مذہب کے پیشوا احمد بن حنبل کہتے ہیں: علی بن ابی طالب کے جو فضائل ذکر ہوئے ہیں وہ رسولخدا (ص) کے اصحاب میں سے کسی کے لئے نقل نهیں ہوئے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے رسولخدا (ص) سے نقل کیا ہے کہ آپ (ص) نے حضرت فاطمہ (س) سے فرمایا ہے: کیاتم نہیں چاہتی کہ میں تمہاری شادی اس شخص سے کروں جو پہلا مسلمان ہے، جس کا عمل سب سے زیادہ اور جس کا حکم سب سے عظیم ہے۔


محمد بن ادریس (شافعی مذہب کے پیشوا) لکھتے ہیں: اگر علی اپنا مقام اور اپنی حقیقت لوگوں کے درمیان آشکار کردیں تو لوگ گروہ گروہ ان کے سامنے سجدہ کرنے لگیں گے اور شافعی کا انتقال ہوگیا لیکن یہ نہ سمجھ سکا کہ علی پروردگار ہیں یا اللہ ان  کا رب ہے۔


ابن صانع مالکی لکھتے ہیں: ان کی گفتار سے حکمتیں چنی جاتی تھیں اور ظاہر و پوشیدہ علم ان کے قلب سے وابستہ تھا۔ ہمیشہ آپ کےسینہ سے علوم کا جوش مارتا دریا بہتا تھا اور موجیں نکلتی تھیں۔


ابن ابی الحدید لکھتے ہیں: اس مرد کی بارے میں ہم کیا عرض کریں جس کے فضائل و مناقب کا اس کے دشمن اعتراف کرتے هیں۔ اور ان کے لئے کبھی ممکن نہ ہوسکا کہ وہ لوگ آپ کے مناقب کا انکار کر دیتے اور آپ کے فضائل کو پوشیدہ کردیتے۔ اس شخص کے بارے میں کیا کہوں جس پر تمام فضائل و کمالات تمام ہورہے ہوں اور ہر گروہ اور ہر مکتب خود کو ان سے منسوب کرتا ہو یقینا وہی سارے فضائل کے رئیس ہیں۔


ابن عباس فرماتے ہیں: میرا اور رسولخدا (ص) کے ہر صحابی کا علم علی (ع) کی نسبت دریا اور قطرہ کی طرح ہے یعنی علی علم کا سمندر اور باقی تمام لوگ قطرہ کی طرح ہیں۔


اہلسنت کے مشہور خطیب اور ادیب خوارزمی لکھتے هیں: کیا کوئی ابوتراب جیسا جوانمرد ہے؟ کیا ان سے طیب و طاہر روئے زمین پر کوئی پیشوا ہے؟ انہوں نے بیت المال کے زرد و سرخ سے کبھی کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ آپ بتوں کے توڑنے والے هیں۔


حضرت علی (ع) کے بارے میں امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:


اس دن اور تاریخ کے مولود اور مولا علی (ع) کی سالگرہ کی تعریف اور توصیف ممکن نہیں ہے۔ آپ کے بارے میں جو بھی توصیف کی جائے آپ کی شان سے کم ہے اور جو کچھ شعراء، عرفاء اور فلاسفہ اور دیگر مفکرین و محدثین و مورخین کچھ لکھیں یا کہیں تو وہ آپ کے فضائل و مناقب کا ایک شمہ ہی ہوگا۔ جس چیز کا ہم ادراک نہیں کرسکتے اور عرفاء و فلاسفہ کی وہاں تک رسائی نہیں ہے وہ چیز ذکر نہیں کی جاسکتی۔ لہذا ہم آپ کے حضور اقدس میں اپنی عاجزی اور بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے بس ہی کہہ سکتے ہیں کہ ہم آپ کے فضائل و کمالات اور الہی و انسانی کرامتوں کو بیان نہیں کر سکتے۔


یہ بہت ہی مسعود اور مبارک دن ہے کیونکہ آج کے ان وہ ذات روئے زمین پر آئی ہے جو رسولخدا (ص) کے ہم پلہ اور ہم شان ہے اور رسولخدا (ص) کے علاوہ کوئی ان کی فضیلت کے برابر نہیں ہے۔ہم تمام مومنین اور مفکرین کی خدمت میں تبریک عرض کرتے ہیں۔