کن مقامات پر اذان اور اقامت ساقط ہو جاتی ہے؟

جو شخص نماز جماعت میں شرکت کی غرض سے پہنچے جب کہ ...

ID: 61718 | Date: 2019/12/07

سوال: کن مقامات پر اذان اور اقامت ساقط ہو جاتی ہے؟


جواب:


۱:۔جو شخص نماز جماعت میں  شرکت کی غرض سے پہنچے جب کہ اس کے لئے پہلے ہی اذان و اقامت  کہی جاچکی ہو اگر چہ وہ اذان واقامت کہتے وقت وہاں  پر موجود نہ ہو۔


2:جو شخص ایسی مسجد میں  نماز پڑھ رہا ہو کہ جس میں  پہلے ہی نماز جماعت پڑھی جا چکی ہے جبکہ جماعت ابھی تک منتشر نہ ہوئی ہو خواہ وہ نماز جماعت پڑھنے کے ارادے سے آیا ہو یا نہ، چاہے امام ہونے کی حیثیت سے نماز جماعت پڑھے یا مقتدی ہونے کی حیثیت سے یا انفردی نماز پڑھے پس اگر نماعت منتشر ہو گئی ہو یا نماز اور تعقیبات سے فارغ ہو گئے ہو اگر چہ ابھی اسی جگہ پر موجود ہوں  تو اذان و اقامت اس سے ساقط نہیں  ہوگی جیسا کہ اگر پہلی جماعت نے اذان واقامت نہ کہی ہو اگر چہ انھوں  نے کسی اور کی اذان واقامت سننے پر اکتفاء کیا ہو تو اس شخص سے اذان واقا مت ساقط نہیں  ہو گی اسی طرح اگر امام کے عادل نہ ہونے کی وجہ سے جب کہ اقتداء کرنے والے بھی اس بات سے آگاہ ہوں ، نماز جماعت باطل ہو جائے تو اس سے اذان واقامت ساقط نہیں  ہو گی نیز اگر نماز جماعت کی جگہ اور اس کے نماز پڑھنے کی جگہ عرفا ایک نہ ہو تو بھی اذان واقامت ساقط نہیں  ہو گی مثلا دونوں  میں  سے کوئی ایک مسجد کے اندر ہو جبکہ دوسرا مسجد کی چھت پر یا دونوں  میں   سے ایک دوسرے سے بہت دور ہو۔


تحریر الوسیلہ، ج1، ص 170