امام خمینی(رح) کی زندگی کے آخری لمحات

آہستہ آہستہ امام خمینی(رح) کا بلیڈ پریشر کم ہو رہا تھا آپ کے دل کی دھڑکن بھی بڑھ رہی تھی آپ کی حالت سے سب کو ایک المناک واقعہ کا انتظار تھا آپ کو سانس اور دل کی دھڑکن کی وجہ سے کافی پریشانی ہو رہی تھی اور کینسر پورے بدن میں پھیل چکا ہے لیکن ان تمام مشکلات اور درد کے باوجود امام خمینی (رح) صفائی کا خاص خیال رکھ رہے تھے۔

ID: 59185 | Date: 2019/06/03

امام خمینی(رح) کی زندگی کے آخری لمحات


آہستہ آہستہ امام خمینی(رح) کا بلیڈ پریشر کم ہو رہا تھا آپ کے دل کی دھڑکن بھی بڑھ رہی تھی آپ کی حالت سے سب کو ایک المناک واقعہ کا انتظار تھا آپ کو سانس اور دل کی دھڑکن کی وجہ سے کافی پریشانی ہو رہی تھی اور کینسر پورے بدن میں پھیل چکا ہے لیکن ان تمام مشکلات اور درد کے باوجود امام خمینی (رح) صفائی کا خاص خیال رکھ رہے تھے۔


جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان آخری دنوں میں امام خمینی (رح) کو کافی پریشانی ہو رہی تھی اور کمزوری کی وجہ سے آپ بیہوش ہو رہے تھے لیکن جیسے ہی نماز کا وقت ہوتا تھا آپ کی آنکھ کھل جاتی تھی اور آپ نماز کو ہمیشہ کی طرح اول وقت ادا کرتے تھے اس دن تقریبا صبح 9 بجے سے امام خمینی (رح) کی تکلیف میں اضافہ ہو رہا تھا  اور بلیڈ پریشر بھی کم ہو رہا تھا لیکن اس دن بھی امام (رہ) ظہر سے پہلے دو تین بار کہا تھا کہ مجھے نماز کا وقت بتا دینا تانکہ میں وقت پر نماز ادا کر سکوں اور انہوں نے نماز کے وقت تیمم کر کے جناب حجۃ الاسلام والمسلمین محمد علی انصاری کی مدد سے اپنی زندگی کی آخری ظہر و عصر کی نماز ادا کی  امام خمینی(رح) نے بھی اپنے پیشوا امام حسین علیہ السلام کی طرح اپنی زندگی کی آخری نماز ظہر ادا کر کے عالم اسلام کے نام ایک پیغام دیا۔


امام خمینی (رح) کے ڈاکٹر عارفی اپنے ایک بیان میں نقل کرتے ہیں کہ اس دن  جیسے جیسے امام (رہ) کے خون میں کمی آرہی تھی آپ کافی کمزور ہو رہے تھے اور آپ کو سانس لینے میں بھی کافی مشکل ہو رہی لیکن پھر بھی آپ وقفے وقفے سے اپنی آنکھ کھولتے تھے ڈاکٹر عارفی بیان کرتے ہیں اس دن میں خود امام (رہ) کے پاس تھا تانکہ ان کا خیال رکھ سکوں امام (رہ) اپنے دائیں ہاتھ کو میرے ہاتھوں میں رکھا ہوا تھا اور آخر تک اسی طرح پکڑ کر رکھا تھا مجھے معلوم تھا کہ مریض کو آخری لمحوں میں اکیلا نہیں چھورنا چاہیے میں بھی بیٹھ کر سکرین پر اسلامی انقلاب کے بانی کے دل کی دھڑکنوں کو دیکھنے لگا تقریبا دن کے ساڑھے تین اچانک امام (رہ) کے دل کی دھرکنیں نا منظم ہونے لگیں۔


آہستہ آہستہ امام خمینی(رح) کا بلیڈ پریشر کم ہو رہا تھا آپ کے دل کی دھڑکن بھی بڑھ رہی تھی آپ کی حالت سے سب کو ایک درد ناک واقعہ کا انتظار تھا آپ کو سانس اور دل کی دھڑکن کی وجہ سے کافی پریشانی ہو رہی تھی اور کینسر پورے بدن میں پھیل چکا ہے لیکن ان تمام مشکلات اور درد کے باوجود امام خمینی (رح) صفائی کا خاص خیال رکھ رہے تھے۔


اور اس دن بالآخر وہ وقت آ پہنچا جس کا سب کو خوف تھا اور رات 23/10 بجے لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے امام (رہ) کے دل نے آخری باری ایک دل دھڑکن لی اور ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا جو دل ہمیشہ مظلوموں اور غریبوں کے لئے دھڑکتا تھا آج وہ دل بند ہو گیا آج امام خمینی (رہ) اپنے کروڑوں چاہنے والوں کو روتا اور بلکتا چھوڑ کر اس دار فانی سے ہجرت ابدی کر گئے۔