امام زمانہ علیہ اسلام کی شناخت کیوں ضروری ہے؟

اللہ نے قران کریم میں اس بات کو کہ زمین کبھی حجّت خدا سے خالی نہیں رہ سکتی مختلف انداز میں یاد دہانی کرائ ہے۔

ID: 56359 | Date: 2018/11/17

امام زمانہ علیہ اسلام کی شناخت کیوں ضروری ہے؟


قران کی آیات کی تجلّی میں امام کی شناخت کے لزوم                     


اللہ نے قران کریم میں اس بات کو کہ زمین کبھی حجّت خدا سے خالی نہیں رہ سکتی مختلف انداز میں یاد دہانی کرائ ہے۔


جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے  و ان من امّۃ الّا خلہ فیھا نذیر آیت اپنے بیان سے واضح  طور پر بتا رہی ہیکہ کو ئ امت ایسی نہیں ہے کہ جنکے درمیان ڈرانے والا موجود نہ ہو ۔                                                            


دوسرے مقام پر فرمایا انّما انت منذر و لکل قوم ھاد یہ وہ آیت ہے کہ جو ہر قوم کے لئے ہادی اور رہنما پر دلالت کر رہی ہے ۔


روایات کے اعتبار سے امام زمانہ کی شناخت پر ترغیب


امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں من مات و لیس لہ امام من ولدیی مات میتۃ جاھلیۃ و یؤخذ بما عمل فی الجاھلیّۃ و الاسلام( عیون اخبار:219)جو شخص مر جائے اور میرے فرزندوں میں سے اسکا کوئ امام نہ ہو تو وہ جاھلیّت کی موت مرا ہے اور اسکا مواخذہ لیا جایئگا اس عمل کے ذریعے جو اسنے دوران جاھلیّت اور اسلام میں انجام دئے ہیں۔


احمد بن حنبل نے رسول خدا صلّ اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے نقل کیا ہے من مات بغیر امام مات میتۃ جاھلیّۃ(مسند احمد،ج 6) جو بغیر امام کے دنیا سے چلا جائے تو وہ جاھلیّت کی موت مرا ہے ۔                                                                       


ابن ابی الحدید کہتا ہے :خبر مرفوع میں آیا ہیکہ من مات بغیر امام مات میتۃ جاھلیّۃ اسکے بعد کہتا ہے: تمام اصحاب اس بات کے قائل ہیں کہ کوی وارد بہشت نہیں ہوگا مگر یہ کہ امام کو پہچانتا ہو، اگر خداوند عالم کے قول مبارک یوم ندعو کلّ اناس بامامھم کی تعبیر دیکھیں تو ظاہرترین تفاسیر اور مشہورترین تفاسیر اسی بات کی تائید کرتی ہیں کہ  کوی جنّت میں نہیں جایئگا مگر یہ کہ امام کو پہچانے۔ (شرح نھج البلاغہ ابن ابی الحدید)                                                                                           


امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسول خدا نے فرمایا من مات و ھو لا یعرف امامہ مات میتۃ جاھلیّۃجو مر جاے اور اپنے امام زمانہ کو نہ پہچانیں وہ جاھلیت کی موت مرا ہے۔


ائمہ علیہم السلام کے ذریعہ امام زمانہ کی شناخت


فضل بن شاذان امام صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ امام غائب ظہور کے وقت اس آیت کی تلاوت فرماینگے بقیّۃ اللہ خیر لکم ان کنتم مؤمنین(سورہ ھود/86) اور اسکے بعد فرماینگے کہ میں بقیّۃ اللہ ہوں میں۔ (نورالابصار:172)


نعمانی نے کتاب غیبت میں آیہ شریفہ  فلا اقسم بالخنّس، الجوار الکنّس کی تفسیر میں امام باقر علیہ السلام سے نقل کیا ہے:  خنّس سے مراد پوشیدہ ستارہ امام آخر ہیں جو آنکھوں سے پوشیدہ ہیں (بحار الانوار،ج 5)                                             


شیخ صدوق کتاب کمال الدین میں آیہ ھدی للمتقین،الّذین یؤمنون بالغیب ، کی تقسیر میں امام صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ امام علیہ السلام نے فرمایا  المتّقون: شیعۃ علی، والغیب: فھو الحجّۃ الغائب ۔ امام نے فرمایا :متقین شیعان علی ہیں اور غیب سے مراد حجّت غایب ہے ( کمال الدین ،ج/2)                                                       


کتاب اثبات الھداۃ میں ابو خالد کابلی نے روایت کی ہے کہ میں مولا امام سجّاد کی خدمت میں شرفیاب ہوا تو میں نے آنحضرت  کے ہاتھ میں ایک ورق دیکھا کہ جس پر مولا نگاہ کر رہے تھے اور گریا فرما رہے تھے میں نے عرض کیا  فرزند رسول میں آپ پر فدا ہوں اس ورق میں کیا ہے ؟  فرمایا کہ یہ وہ لوح ہے جو خداوند عالم نے رسول اکرم کو ھدیہ فرمایا اور اسمیں پروردگار کا نام ،رسول خدا کا نام اور امیرالمؤمنین کا نام ہے، امام نے حدیث کو ادامہ دیا اور دوسرے ائمہ  کا نام ترتیب سے لیا یہاں تک کہ آپنے فرمایا :انکے بیٹے حجّت ابن حسن ہیں کہ جو امر خدا سے قیام کرینگے اور دشمنان خدا سے انتقام لینگے ۔ وہ غیبت طولانی کے بعد ظہور فرماینگے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کر دینگے جس طریقے سے ظلم و جور سے بھری ہوی ہوگی۔ (مصدر پیشین:ح4)  یہ بالکل واضح سی بات ہے کہ جس قیام کے لئے ہمارے چوتھے امام گریہ فرما رہے ہوں اس صاحب قیام کی شناخت ہمارے لئے کیونکر لازم و ضروری نہ ہوگی!! زندگی کے مقصد کا اہم قصد امام کی معرفت ہے ۔                                      


زمین حجّت خدا سے خالی نہیں رہ سکتی                           


حسین بن ابی العلاء کہتا ہے : میں امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا : کیا یہ ممکن ہے کہ زمین بغیر امام کے ہو ؟ آپنے فرمایا نہیں ۔ میں نے عرض کیا : کیا یہ ممکن ہے کہ ایک زمانے میں دو امام موجود ہوں ؟ فرمایا نہیں مگر یہ کہ ان دو میں سے ایک خاموش ہو ۔(اصول کافی، ج 1)                


عبداللہ بن سلیمان کہتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : زمین ہمیشہ اس طریقے سے رہی ہے کہ اسمیں حجّت خدا ہو، تاکہ لوگوں کو حلال و حرام کی پہچان کرائے اورانکو راہ خدا کی دعوت دے (اصول کافی، ج 1)


ابو بصیر کہتا ہیکہ امام صادق علیہ السام نے فرمایا :خداوند عالم اس سے کہیں زیادہ بزرگ و برتر ہیکہ زمین کو بغیر امام عادل کے باقی رکھے۔ ( اصول کافی، ج 1)


احادیث و روایات وآیات سے بالکل واضح ہیکہ زمین بغیر حجّت خدا کے باقی نہیں رہتی تو ہر اس شخص پر کہ جو زمین پر زندگی گزار رہا ہے اسکی زمہ داری  ہیکہ جس زمانے میں وہ زندگی گزار رہا ہے اس زمانے کے امام کی شناخت کرے تاکہ اسکی اطاعت گزاری ہو سکے ۔