مختلف علوم میں امام جعفر صادق (ع) کی دسترس کا بنیادی راز

امام جعفر صادق علیہ السلام کا یوم شہادت

ID: 54567 | Date: 2018/07/09

ابنا- مختلف علوم میں امام جعفر صادق (ع)  کی دسترس کا بنیادی راز یہ ہے کہ آئمہ اور معصومین کا علم لدنی ہوتا ہے اور کائنات کی ہر چیز ان کے سامنے ایک کھلی کتاب کی طرح ہے۔ یہ الہامی علم ہے جس کی بنیاد روحانیت ، تزکیہ نفس اور معارف الہیہ ہیں اس موقع پر ایک اہم کتاب کا حوالہ مقصود ہے جس کا ہمارے علمی حلقوں میں بے حدچرچا ہے، فرانس کے شہر اسٹراسبرگ کی یونیورسٹی کے مطالعاتی مرکز سے شائع ہونے والی کتاب کا فرانسیسی زبان سے ذبیح اﷲ المنصوری نے ''مغز متفکر جہانِ شیعہ '' کے نام سے فارسی ترجمہ کیا تھا۔ ہمارے دانشور محمد موسیٰ رضوی نے اس کتاب کی اردو زبان میں تلیخص '' حضرت امام جعفری صادق کے بارے میں ٢٣ یورپی دانشوروں کی تحقیق'' کے عنوان سے دو حصوں میں ادارہ تبلیغات ِ اسلامی کے ذریعہ شائع کروائی۔ اردو داں طبقہ کے لئے ان کی یہ خدمت لائق تحسین ہے۔ بعد ازاں قیام پبلی کیشنز لاہور نے ١٩٩٤ء میں اصل فارسی کتاب کا مکمل اردو ترجمہ شائع کیاجس کے مترجم سید کفایت حسین ہیں۔ اصل کتاب کی مناسبت سے اس کا نام '' مغز متفکر اسلام '' ہے لیکن اس کا عوامی نام ''سپر مین اِن اسلام '' زیادہ زبان زد عام ہے ۔


اس کتاب میں ایسے مطالب درج ہیں جو پہلی مرتبہ عام قاری تک پہنچے ہیں، یہ کتاب ایک علمی کاوش ہے جو ٢٥ دانشوروں کی تحقیق کا نتیجہ ہے جس میں صرف دو مسلمان ہیں ( حسین نصر، موسیٰ صدر) باقی یورپ اور امریکہ کی مختلف جامعات سے منسلک پروفیسر اور مستشرقین ہیں۔ اس کا وش کا پس منظر یہ ہے کہ ستر ہویں صدی عیسوی سے اسلامی مسائل یورپ کے دانشوروں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے ۔ اسٹر اسبرگ یونیورسٹی کا تحقیقاتی مرکز جوادیاں عالم پر ریسرچ کرتا ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد اہل تشیع اور ان کے مذہب کی عظیم شخصیات کی علمی سطح ، خدمات اورفیوضات کا جائزہ لیا اور اس جائزہ کے دوران مختلف کتب خانوں میں موجود شیعہ دانشوروں کی علمی تحقیقات اور دستاویزات کے مطالعہ کے نتیجہ میں ان دانشوروں کو امام جعفر ِ صادق کی آفاقی شخصیت کا پہلی مرتبہ انداز ہوا۔


یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ ممتاز دانشور محمد ابوزہرا مصری کے مطابق'' اختلاف فکر و نظر اور اختلاف حزب و طائفہ کے باوجود علماء اسلام کسی امر پر اس درجہ متفق نہیں ہوئے جتنے امام جعفر صادق کے علم و فضل پر یعنی حق زیادہ دیر تک پوشیدہ نہیں رہ سکتا ۔ یہان یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ اس کتاب کے مندرجات کے انتخاب کی اساس امام صادق ؑ کی روحانیت نہیں ہے اور نہ یہ توقع رکھنی چاہئے کی متذکرہ غیر مسلم دانشور امام کی ذاتی ، مذہبی یارو حانی شخصیت کی طرف کوئی جھکا ؤ رکھتے تھے۔ اس وجہ سے امر باعث طمانیت ہے جو نتائج اخذ کئے گئے اور جو انکشافات پیش کئے گئے بالکلیہ علم و فضل اور سائنسی علوم کی جانچ کے عالمی معیار پر پورے اترے، یہی اس کتاب کی پذیرائی کا منفرد پہلو ہے۔ اس کتاب میں علوم جدیدہ سے متعلق انکشافات اور مندرجات پڑھ کر ایک فخر محسوس ہوتا ہے جب امام ایک استاد کی طرح نہایت دقیق مسائل مثلاً ماحول کا تحفظ ، دنیا کے حالات میں بد نظمی کے اسباب ، کائنات کا متحرک ہونا، تخلیق کائنات ، وائرس ، جراثیم اور اینٹی باڈیز( ضد اجسام) اور مادہ کی دوامیت جیسے نظریات کے اسباب و علل اور توضیحات نہایت آسان پیرا یہ میں سمجھا تے ہیں ۔ تیرہ سو سال پہلے جب انسانی ذہن میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا کوئی واضح تصور موجود نہ تھا اور نہ صحت کے ساتھ جانچنے والے آلات موجود تھے اس وقت امام جعفر صادق(ع) نے حیات و کائنات کے حوالہ سے ایسے افکار و نظریات پیش کئے جو صدیوں بعد علمی اور سائنسی تجربات کی پیش رفت کے نتیجے میں حاصل ہونے والی معلومات سے حد درجہ مطابقت رکھتے ہیں۔