معاشرے سے خواتین کو بے دخل کرنا کا کیا نتیجہ ہے؟

اصل ذمہ داری میں مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔

ID: 52233 | Date: 2018/02/24

اصل ذمہ داری میں مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔


ایرانی مجلس شورائے اسلامی کے رکن، خانم جلودار زاده نے کہا کہ اصل ذمہ داری میں مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور اس ضمن میں صدر اسلام کی مثالیں بھی ہمارے سامنے موجود ہیں۔


انہوں نے یہ سوال پیش کیا کہ "خواتین کو معاشرے سے بےدخل کرنے کے بعد کیا ایک سالم معاشرے کی توقع کی جاسکتی ہے"؟


پھر خود نے اس سوال کا منفی جواب منفی دیا کہا کہ معاشرے کے کسی بھی پہلو کو ناکارآمد بنانے کی صورت میں پائیدار معاشرے کا حصول ناممکن ہے؛ لہذا حقوق کے تحقق، عدالت ورزی، حریت اور خیرخواہی ہی معیار و بنیاد ہونی چاہئے جس کے نتیجے میں ہماری حرکت، صراط مستقیم پر ممکن ہوسکے۔


انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امام خمینی کے کردار میں بھی یہی طریقہ کار پایا جاتا تھا اور دوران اسلامی انقلاب، امام خمینی کی ہدایات اور رہنمائی میں مرد و عورت کے درمیان کسی افتراق کے بغیر نقشہ راہ دیکھائی دیتا ہے اور ہم امام کے بلند افکار سے آشنا تھے، اسی لئے اس دوران مرد و زن، ایک دوسرے کے شانہ بشانہ، شاہراہ انقلاب پر حرکت کر رہے تھے، یہی وجہ ہےکہ حقیقت میں اس شیشے کی دیوار کو ہم نے نہیں بلکہ امام خمینی ہی نے چکناچور کردیا تھا۔




جماران ویب سائٹ سے اقتباس