کیا جنسیت کا بدلنا، خلقت میں مداخلت ہے؟

حضرت امام خمینی(رح) بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ جنسیت کی تبدیلی، جائز ہے۔

ID: 51223 | Date: 2018/01/05

تبدیل جنسیت کے حوالے سے فقہاء اور ان کے احکام میں اختلاف ہے:


کچھ حضرات فرماتے ہیں کہ جنسیت کا بدلنا جائز نہیں ہے خواہ ضرورت اور اضطرار ہو یا نہ ہو۔


اور بعض مراجع کہتے ہیں کہ جائز ہے خواہ ضرورت ہو یا نہ ہو۔


این دو فتووں کے مابین، بعض مراجع عظام نے تفصیل کے قائل ہوئے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اگر ضرورت اور اضطراری مسئلہ ہو تو جائز ہے اور اگر غیر ضروری ہو تو جائز نہیں ہے۔


حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ بھی اس مسئلہ میں جواز پر حکم فرمایا ہیں۔


اس بنا پر کہ فقہ امامیہ میں ایک بحث ہےکہ ہر چیز کی اساس، حلال ہے مگر یہ کہ اس چیز کی حرمت پر قرآن و سنت سے کوئی خاص دلیل قائم ہوجائے۔


لیکن بعض فقہا کا کہنا ہےکہ عورت کو مرد اور مرد کو عورت بنانا، خداوند عالم کی خلقت میں مداخلت ہے اور فرماتے ہیں کہ خدا کی خلقت میں مداخلت جائز نہیں ہے؛ اگرچہ بعض نے ضرورت اور اضطرار کے تحت، جواز کا قائل ہیں۔ فقہی قواعد کی روشنی میں اگر کوئی چیز اضطرار کی حد کو پہنچ جائے تو قانونی ممنوعیت، جواز میں بدل جائےگی۔ حضرت امام خمینی (رح) بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ جنسیت کی تبدیلی، جائز ہے۔


اب سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ جنس کا بدلنا کیا حقیقتاً خدا کی خلقت میں مداخلت ہے؟ اس کا جواب منفی ہے؛ یہ کام خلقت میں تبدیلی نہیں ہے بلکہ فرد میں ایک خاص خصوصیات پائی جا رہی ہیں کہ مردانہ خصوصیات، زنانہ خصوصیات پر غالب آتی ہیں، یا بالعکس، اور ظاہراً اسی شکل میں آ جاتی ہےکہ جس کی خصوصیت زیادہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک فرد عورت تھی اور زنانہ جسم رکھتی ہے لیکن آپریشن کے بعد، مرد ہوجاتی ہے، بالخصوص یہ کہ یہ افراد پوشیدہ مردانہ آلت رکھتے ہیں یا برعکس؛ اور یہ کام خدا کی خلقت میں مداخلت نہیں ہے کیونکہ خداوند متعال کے سوا کوئی بھی یہ طاقت نہیں رکھتا کہ کسی فرد کو خلق کردے اور صرف اور صرف، اللہ تعالی ہی انسان کے جسم میں روح پھونک سکتا ہے اور یہ کام روح پھونکنا نہیں ہے۔


آیت اللہ سید محمد بجنوردی


اقتباس:  http://www.ketabenaab.com