مقبوضہ کشمیر اور انسانی حقوق کی پامالی

ID: 51160 | Date: 2017/12/31

جموں و کشمیر کے شعبہ حقوق انسانی کیجانب سے مرتب کردہ 2017ء میں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کےحوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کی گئی جس کے مطابق، 2017ء کے دوران تشدد آمیز واقعات میں 391 اموات درج کی گئی ہیں جن میں 97 عام شہری، 81 آرمڈ فورسز و پولیس اہلکار اور 212 عسکریت پسند شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ 97 عام شہریوں میں سے 36 افراد قابض فورسز کی کارروائی کے دوران جبکہ 29 شہری بشمول 8 امرناتھ یاتری نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں مارے گئے۔ 7 افراد کی موت گرینیڈ حملوں میں جبکہ 8 افراد کی موت فورسز آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق، سرحدی گولہ باری کی وجہ سے اس سال 9 افراد جاں بحق ہوئے، اس دوران ایک شہری کی ہلاکت دوران جھڑپ حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے اور ایک شہری کی موت پٹرول بم کی زد میں آکر واقع ہوئی۔



میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ٹیر گیس شلنگ کے دوران دم گھٹنے کے نتیجے میں ایک عام شہری کی موت ہوئی جبکہ ایک شہری کی موت پتھراؤ کے نتیجے میں درج کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، عام شہریوں میں سب سے زیادہ 18 شہریوں کی ہلاکت اپریل میں ہوئی ہے جبکہ جون میں 30 عسکریت پسند جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق، 2017ء میں بھی شہریوں کی ہلاکت، تشدد آمیز واقعات، سرحدی گولہ باری کے علاوہ، کرفیو اور قدغنیں، گرفتاریاں، پبلک سیفٹی ایکٹ کا بےتحاشہ استعمال، انٹرنیٹ خدمات کی آئے روز معطلی جاری رہی جن کی تفصیلات رپورٹ میں درج ہے۔ اسکے علاوہ تاریخی و مرکزی جامع مسجد سرینگر میں 18 بار نماز جمعہ بشمول جمعۃ الوداع ادا کرنے پر پابندی اور میر واعظ کشمیر کی بار بار خانہ نظربندی اور دیگر مزاحمتی قائدین و کارکنان کی نظربندی و گرفتاریوں کی تفصیلات بھی رپورٹ میں درج ہیں۔


اسلام ٹائمز کے مطابق، گزشتہ کئی سال سے جاری شعبہ طب میں سیاسی مداخلت اور اعلیٰ افسران کی عدم دلچسپی کے نتیجے میں شہر سرینگر کے 8 بڑے طبی اداروں کا معیار تنزلی کا شکار رہا ہے۔



۲۰۱۷ء میں بھی گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے 7 اسپتالوں میں طبی سہولیات تنزلی کا شکار رہیں اور سال کے اختتام تک صدر اسپتال سرینگر، بون اینڈ جوائنٹ اسپتال برزلہ، لل دید، سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ، کاٹھی دروازہ میں قائم ذہنی امراض کے مخصوص اسپتال اور جی بی پنتھ سرینگر میں علاج و معالجے کےلئے 17,02,6۴۵ افراد نے اسپتالوں کا رخ کیا جن میں سے ۱۳،۵۹۰ مریضوں مریضوں کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا، جن میں 2913 افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ 2017ء کے دوران بھی کشمیری طبی اداروں کو بنیادی سہولیات کا فقدان، عملے اور فنڈس کی کمی، ادویات کی قلت اور نامساعد حالات کے دوران زخمی ہونے والے افراد کی وجہ سے مضروب ہوئے نوجوانوں کے علاج جیسے مسائل سے سامنا کرنا پڑا۔


گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے صدر اسپتال سرینگر میں 2017ء کے نومبر مہینے کے آخر تک 88,8211 مریضوں نے او پی ڈی میں علاج و معالجہ کرایا جن میں سے ۶۵،۷۹۱


افراد کو اسپتال کے مختلف شعبہ جات میں داخل کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ صدر اسپتال سرینگر کشمیر میں 2017ء کے دوران اسپتال میں داخل کئے گئے ۶۵،۷۹۱ افراد میں سے 1637 افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔