استقامت اور تقوی کا نمونہ

امام خمينی(رح) نے سياست كو دين كا جزء لاينفک قرار ديا اور اپنے دينی اور الہی ارادہ كے ساتھ ظلم كے مقابلہ ميں كهڑے ہوگئے۔

ID: 50980 | Date: 2017/12/23

امام خمينی(رح) نے سياست كو دين كا جزء لاينفک قرار ديا اور اپنے دينی اور الہی ارادہ كے ساتھ ظلم كے مقابلہ ميں كهڑے ہوگئے۔


امام خمينی(رح) آخری دوصدی ميں عالم اسلام كی ايک بزرگ شخصيت ہيں كہ جنهوں نے ايک مفكر، سياستداں، عالم اور صاحب نظر ہونے كے عنوان سے جمهوری اسلامی كے لايحہ عمل كو تيار كيا اور اس كو ايرانی قوم كے جوش و خروش كے ذريعہ شہنشاہی نظام كی جگہ قرار ديا۔


پروفیسر نے مزید کہا کہ اس ميں كوئی شک نہيں ہےكہ ہم ايرانيوں كی نگاہ ميں امام خمينی(رح) كا ايک خاص مقام ہے، كيوںكہ امام خمينی ہمارے صرف سياسی قائد نہيں تهے بلكہ آپ ہمارے دينی اور الہی رہنما بهی تهے۔ آپ وہ شخصيت تهےكہ جسے دوست و دشمن سب چاہتے تهے اور مستضعفين كے دلوں ميں آپ كا خاص مقام تها۔ آپ كسی بات كی نصيحت كرنے سے پہلے خود اس پر عمل كرتے تهے۔ آپ كی رہبری نے ايرانيوں كے زخمی غرور كےلئے مرحم كا كام كيا اور ان كی عزت اور احترام اور خود اعتمادی واپس آگئی۔ جتنا آپ كے بارے ميں كہا جائے كم ہے۔ آپ پايداری، تقوی اور بہادری كا نمونہ تهے۔


امام خمينی صدی كے عظيم مصلح


امام خمينی آخری صدی ميں اسلام اور معاشرہ كے آزادی طلب لوگوں كے درميان عظيم مصلح كے طور پر نمایاں ہوئے۔ شفكو عمر بشيچ نے جمهوری اسلامی ايران كے صحافی سے گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ امام خمينی(رح) كا پورے عالم اسلام بلکہ دنيا ميں ايک خاص احترام ہے۔


امام خمينی كی فكر فقط مسلمانوں كی بيداری كا سب نہيں بنی بلكہ آپ نے دوسرے اديان كے پيروں كو بهی سماج ميں دين كے اہم كردار كے بارے ميں سوچنے پر مجبور كرديا۔



وہ كہتا ہےكہ امام خمينی(رح) كا انقلاب تاريخ كے اس دور ميں واقع ہوا كہ جب لوگ دين كو ناكارآمد سمجهتے تهے ليكن ايران كے اسلامی انقلاب نے اس نظريہ پر خط بطلان كهينچ ديا اور دين كو پہلے سے زيادہ كارآمد تر كرديا۔


کروشیا مفتی نے آخر ميں كہا كہ امام خمينی كے انتقال كو چند سال گذرنے كے باوجود دنيا ميں آج بهی آپ كے افكار كے قدرداں اور موافق موجود ہيں، لہذا تمام اديان الہی كے پيروں كو چاہيئے كہ وہ آخری صدی كے عظيم مصلح يعنی امام خمينی علیہ الرحمہ كی قدر كريں۔


انسان اور خدا کے رابطے پر تاکید


روسی قلمكار کا کہنا تھا کہ امام خمينی(رح) ہميشہ انسان اور خدا كے رابطہ كے بارے ميں تاكيد كرتے تهے۔


روس كے فڈريشن كے سكريٹری كہتے ہیں كہ امام خمينی دور حاضر كے سياسی قائدين كے بر خلاف، كہ جو مختلف پہلووں ميں سے كسی ايک خاص سياسی، اقتصادی، سماجی، دينی اور حقوقی پہلو ميں استعداد ركهتے ہيں۔ آپ ان تمام ابعاد ميں استعداد ركهتے تهے۔


پروفيسر ميخاييل لمشف مزيد فرماتے ہيں كہ امام خمينی(رح) نے سياست كو دين كا جزء لاينفک قرار ديا اور اپنے دينی اور الہی ارادہ كے ساتھ ظلم كے مقابلہ ميں كهڑے ہوگئے۔


وہ کہتے ہيں كہ امام راحل نے معاشرہ كی سماجی اور سياسی زندگی كے مختلف حصوں ميں اسلام كو انقلابی تبديليوں ميں ايک بنيادی سبب اور انسانی اقدار كا حامی قرار ديا۔



انهوں نے اس نكتہ كی طرف اشارہ كرتے ہوئے كہ امام خمينی كی پوری كوشش يہ تهی كہ اجنبی افكار سے دوری اختيار كريں، كہا: امام خمينی(رح) ہميشہ انسان اور خدا كے نہ ٹوٹنے والے رابطہ پر تاكيد كرتے تهے۔ آپ نے جوانوں كو عقل اور جذبات كے منبع كے عنوان سے حقيقی اسلام سے جوڑا اور ان كو انحراف سے نجات دی۔


ميخاييل لمشف كا کہنا ہےكہ بين الاقوامی نقطہ نظر سے امام كی فكر عالم اسلام پر چها گئی اور آپ اسلام كے سخت دشمن اسرائيل اور امريكہ كے مقابلہ ميں كهڑے ہوگئے اور آپ نے ثابت كرديا كے ايران كا اسلامی انقلاب روس اور فرانس كے انقلاب سے الگ ہے۔


اس نے تاكيد كی كہ امام خمينی نے اسلام كی جاودانہ تعليمات اور اقدار كی پيروی كرتے ہوئے لوگوں كو ان كی سماجی موقعيت كو مدنظر نہ ركهتے ہوئے برابر سمجها اور ان كے درميان صلح و برابری اور برادری نیز ان كی آسائش كو اپنا ہدف قرار ديا۔