القدس اور فلسطینی مزاحمتی فورسز کی بھرپور حمایت

حماس تنظیم اور اسلامی جہاد موومنٹ کمانڈروں کےساتھ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی قدس کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ٹیلی فون ہر گفتگو۔

ID: 50967 | Date: 2017/12/22

حماس تنظیم اور اسلامی جہاد موومنٹ کمانڈروں کےساتھ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی قدس کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ٹیلی فون ہر گفتگو۔


نے ایران کی جانب سے تمام فلسطینی اسلامی مزاحمتی گروہوں کی بھرپور حمایت کرنےکے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اس موقع پر جنرل سلیمانی نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے تمام فلسطینی مزاحمتی فورسز کی حمایت کا سلسلہ جاری رہےگا۔


سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے حماس تنظیم کی فوجی شاخ عزالدین قسام بریگیڈ اور اسلامی جہاد موومنٹ کے کمانڈروں کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو کرتے ہوئے ایران کی جانب سے تمام فلسطینی اسلامی مزاحمتی گروہوں کی بھرپور حمایت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اس موقع پر جنرل سلیمانی نے کہا:


اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے تمام فلسطینی مزاحمتی فورسز کی حمایت کا سلسلہ جاری رہےگا۔


انہوں نے کہا کہ خطے میں موجود دیگر مزاحمتی فرنٹ فورس بھی القدس شریف کے تحفظ اور دفاع کےلئے آمادہ ہیں۔


واضح رہےکہ عالمی مخالفت کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتوں میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومہ تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔


القدس شریف مسلمانوں کا قبلہ اول اور فلسطینی سرزمین سے الگ نہ ہونے والا حصہ ہے، جس کو مسلمانوں اور پورے عالم اسلام کے درمیان اہم حیثیت حاصل ہے۔ یقیناً قدس شریف اسلامی ملک فلسطین کا حقیقی اور اصلی دارالحکومت ہے اور امریکہ منفی اقدامات اور بحرانوں سے اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کرسکتا۔


دوسری جانب؛ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے القدس کی حمایت اور ٹرمپ فیصلہ مسترد کردیا

مقبوضہ بیت المقدس کے معاملے پر امریکی فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں 128 ممالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے القدس کو صہیونی دارالخلافہ قرار دینے کا فیصلہ مسترد کردیا۔


اس قرادداد میں ٹرمپ فیصلے کو مضحکہ خیز اور بلاجواز قرار دیا گیا اور امریکہ سے کہا گیا کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی دارالحکومہ تسلیم کرنے کا اعلان فوری طور پر واپس لے۔


اقوام متحدہ کے 9 اراکین بشمول ناجائز صہیونی ریاست نے قرارداد کی مخالفت کی۔



واضح رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ قرارداد کے حق میں رائے دینے والوں کی مالی امداد بند کر دی جائےگی۔


خاتون امریکی سفیر نکی ہیلی نے بھی کہا تھا کہ اقوام متحدہ میں ووٹنگ سے امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پر کوئی فرق نہیں پڑےگا! اور انتباہ کیا تھا کہ امریکہ یہ دیکھےگا کہ کونسے ملک اقوام متحدہ میں امریکہ کے فیصلے کا احترام نہیں کرتے!


اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے فیصلے کےخلاف قرارداد کو امریکہ نے ۱۴ ووٹوں کے مقابلے میں، ویٹو کردیا تھا۔