سعد حریری اور حزب اللہ کے ہتھیار

آیت الله خامنہ ای: اس کہانی میں ایک خوبصورت عورت کی تصویرکشی کی گئی ہے؛ کیا آپ میں سے کسی کو اس عورت کا نام معلوم ہے؟

ID: 50479 | Date: 2017/11/25

آیت الله خامنہ ای: اس کہانی میں ایک خوبصورت عورت کی تصویرکشی کی گئی ہے؛ کیا آپ میں سے کسی کو اس عورت کا نام معلوم ہے؟


انصاف نیوز کے مطابق، ایران کے سابق وزیر تعلیم اور ثقافت سید عطاءالله مهاجرانی نے اپنی ایک یادداشت میں "سعد حریری اور حزب اللہ کے ہتھیار!" کے عنوان سے اپنے وبلاگ میں لکھا:


۲۰۰۵ سے  ۲۰۰۸ تک ثقافت کے عہدے پر فائز، لبنانی وزیر ثقافت "طارق متری" جو دانشور ہونے کے ساتھ خوش کلام بھی ہیں نے مجھ سے نقل کرتے ہوئے کہا: میں آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی روداد آپ کو سناتا ہوں جو آپ کےلئے نئی بات ہے، یقیناً۔


ہم 2010 میں سعد حریری کے ہمراہ تہران کے دورے پر گئے اور اس سفر میں آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات، ہمارے دورے کے شیڈول میں شامل تھی، ملاقات سے پہلے مجھ سمیت ایران کے دورے پر آئے ہوئے چھے لبنانی وزیروں کی آپسی گفتگو میں یہ طے پایا کہ سعد حریری کے ساتھ لبنانی وزیر اعظم کی حیثیت سے ایک خصوصی میٹںگ رکھی جائے۔


شیڈول کے مطابق، مقررہ وقت پر منعقد میٹںگ کے دوران سعد حریری نے کہا: ہمیں حزب اللہ کے ہتھیار کو لبنان کے اہم مسئلے کے طور پر ملاقات کے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہئے، تاہم میں نے اس مسئلے میں خاموشی اختیار کی، میرے علاوہ باقی تمام وزراء نے اس بات پر اتفاق کیا۔


جب ہم ملاقات کی غرض سے آیت اللہ خامنہ ای کے دولت سرا میں داخل ہوئے تو انہوں بڑی گرم جوشی کے ساتھ سعد حریری کو گلے لگاتے ہوئے ان کی جوانی اور ذہانت کی خوب تعریف کی؛ آیت الله خامنہ ‌ای نے اپنی گفتگو کے دوران سعد حریری کے والد مرحوم رفیق حریری کا بھی تذکرہ کیا، اسی اثنا، لبنان کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے سعد حریری سے مخاطب ہوکر پوچھا: وزیر اعظم صاحب، کیا آپ نے " گوژ پشت نتردام [Notre-Dame of Paris]" کی ناول کی داستان کا مطالعہ کیا ہے؟



اس نے کہانی کو نہیں پڑھا تھا!


آیت الله خامنہ ای نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: اس کہانی میں ایک خوبصورت عورت کی تصویرکشی کی گئی ہے اور وہ پیرس کی سب سے حسین عورت ہے، ایسے میں تمام طاقتور اور با اثر افراد اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے اس عورت تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔


کیا آپ میں سے کسی کو اس عورت کا نام معلوم ہے؟


میں نے جواب دیتے ہوئے کہا: " ازمیر یلدا "


آیت الله خامنہ ای نے مسکراتے ہوئے تبسم آمیز لہجے میں کہا: شاباش! آپ وزیر ثقافت تھے!


جی، سب کو معلوم تھا " ازمیر یلدا " سفید رنگ کا بہت تیز اور موثر چاقو اپنے ساتھ رکھتی ہے اور جو کوئی بھی اسے بدنیتی سے دیکھتا ہے تو وہ اس چاقو کے استعمال سے دریغ نہیں کرتی۔


وزیر اعظم صاحب! لبنان بھی اسی عورت کی طرح بہت خوبصورت ہے، لبنان مشرق وسطی کی دلہن پہچانا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ، آپ کے ملک کو لالچی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اسرائیل، لبنان کےلئے بڑا خطرہ ہے جو ہمیشہ دھمکی دیتا رہتا ہے۔ کیا اسرائیلی فوج بیروت کی سڑکوں تک نہیں آئے؟ وہاں تباہی مچاتے ہوئے لوگوں کا قتل عام نہیں کیا؟


یقیناً حزب اللہ کا اسلحہ " ازمیر یلدا " کے تیز چاقو کی مانند ہے جو دشمن کو نومید کرنے کے ساتھ لبنان کے خلاف دشمن کے کسی بھی ممکنہ حملے اور سازش کو ناکام بناتا ہے؛ اس لئے قدردانی اور پاس رکھنے کا حقدار ہے۔



گفتگو کا سلسلہ یوں ہی جاری رہا تاہم حزب اللہ کے ہتھیاروں کے بارے میں لبنانی وزیر اعظم سعد حریری نے ایک کلمہ تک اپنی زبان پر لانے کی جرات نہیں کی؛ نشست کے اختتام پر میں نے اس سلسلے میں حریری سے دریافت کیا تو انہوں کہا: کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ انہوں نے کس طرح گفتگو پر سوار اور منظم انداز میں بحث کو آگے بڑھایا؟!! ایسے میں کیونکر ممکن تھا کہ اس مسئلے کو پیش کیا جائے؟