رسول اللہ (ص) اور اہل بیت (ع) پر صلوات بھیجنے کا حکم؟

رسول اللہ الاعظم (ص):" صلی¬ اللہ علی عليٍّ و علی اھل بیتي"۔

ID: 50337 | Date: 2017/11/17

رسول اللہ الاعظم (ص):" صلی­ اللہ علی عليٍّ و علی اھل بیتي"۔


پیغمبر اکرم (ص) پر صلوات بھیجنے کے بارے میں حکم، قرآن مجید میں موجود ہے اور ہم، پیغمبر اسلام (ص) کے حکم پر کہ "صلوات کو ناقص نہ بھیجنا" پیغمبر (ص) اور آپ کے اہل بیت (ع) پر سلام و صلوات بھیجتے ہیں؛ لیکن اس کو نماز میں بجا لانے کا فلسفہ کیا ہے؟


کیا پیغمبر اسلام (ص) کی سنت بھی یہی تھی؟


اور کیا آنحضرت (ص) نے خود بھی نماز میں صلوات بھیجی ہے؟


۱/۔ جیسا کہ سوال میں بھی آیا ہےکہ پیغمبر اسلام (ص) اور آپ کے اہل بیت (ع) پر صلوات بھیجنے کا حکم کے سلسلہ میں قرآن مجید کی آیہ شریفہ: إِنَّ اللَّهَ وَ مَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْليماً " بےشک اللہ اور اسکے ملائکہ رسول پر صلوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبان ایمان، تم بھی ان پر صلوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو" [احزاب،۵۶] کی تفسیر میں بہت سی روایتیں موجود ہیں۔ یہ احادیث شیعہ اور سنی سے نقل کی گئی ہیں اور ان سب میں تاکید کی گئی ہےکہ صلوات بھیجتے وقت آل محمد (ص) کا ذکر کیا جانا چاہئے حتی کہ ان روایتوں میں سے بعض میں صراحت کی گئی ہےکہ اگر صلوات میں " آل محمد" کا ذکر نہ کیا جائے تو وہ صلوات ناقص اور نامکمل ہے۔


۲/۔ پیغمبر اسلام (ص) کا نماز پڑھنا اسی طرح ہے، جس طرح احادیث کے منابع میں ذکر کیا گیا ہے اور تمام مسلمانوں پر فرض ہےکہ اسی طرح عمل کریں۔ نماز کو اسی طرح بجا لانا چاہئے، جس طرح آنحضرت (ص) پڑھتے تھے۔ یہ مسئلہ نہ صرف نماز میں بلکہ دوسرے احکام دین میں بھی ایسا ہی ہے اور ضروری ہےکہ مسلمان پیغمبر اسلام (ص) کی پیروی کریں۔
نماز میں، جہاں پر پیغمبر اکرم (ص) اور آپ کے اہل بیت (ع) پر صلوات بھیجی جاتی ہے، وہ تشہد ہے، چنانچہ روایتوں میں آیا ہےکہ خداوند متعال اپنے پیغمبر اکرم، حضرت محمد (ص) کو معراج پر لے گئے؛ جبرئیل نے اذان کہی اور پیغمبر (ص) کو نماز سکھا دی، اسی صورت میں ہےکہ ہم پڑھتے ہیں، اس کے بعد تشہد میں آپ (ص) سے فرمایا: خود پر اور اپنے اہل بیت پر درود بھیجنا۔ پیغمبر (ص) نے کہا:" صلی­ اللہ علی عليٍّ و علی اھل بیتي" [الكافی کلینی، ج3، ص486]


اس جملہ سے معلوم ہوتا ہےکہ پیغمبر اسلام (ص) تشہد میں اپنے اوپر اور اپنے اہل بیت عصمت و طہارت (ع) پر دورد بھیجتے تھے۔


۳/۔ ائمہ معصومین (ع) کی روایتوں میں بھی مختلف عبارتوں میں تشہد نقل کیا گیا ہےکہ ان میں سے سب روایتوں میں عبودیت پروردگار اور رسالت حضرت محمد مصطفی (ص) اور آنحضرت (ص) اور آپ کے اہل بیت طاہرین (ع) پر دورد بھیجنا موجود ہے؛ مثال کے طور پر امام جعفر صادق (ع) نے تشہد کی کیفیت کو یوں بیان فرمایا ہے:"الْحَمْدُ لِلَّهِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْ شَفَاعَتَهُ فِی أُمَّتِهِ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ" [تهذيب الأحكام شیخ طوسی، ج2، ص92]


اسی وجہ سے شیعہ فقہا نے فتوی دیا ہےکہ تشہد میں صلوات پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔
اس بنا پر پیغمبر اسلام (ص) نے نماز اور اسکے اجزاء کو خود ایجاد نہیں کیا ہے بلکہ یہ سب، حتی صلوات کی کیفیت اور محتوی تک، خداوند متعال کے حکم اور راہنمائی کے مطابق تھا۔