لبنانی وزیراعظم کا اچانک استعفی اور پس پردہ حقائق

سعودی حکام اور بعض عرب ممالک کی نئی پالیسی، اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی مزاحمتی بلاک کو دباو کا شکار کرنا ہے۔

ID: 50294 | Date: 2017/11/12
سعودی حکام اور بعض عرب ممالک کی نئی پالیسی، اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی مزاحمتی بلاک کو دباو کا شکار کرنا ہے۔


لبنانی وزیراعظم سعد حریری کے اچانک استعفی میں اندرونی عوامل کے علاوہ بیرونی عوامل جیسے سعودی عرب کا دباو اور مغربی اور عرب ممالک کی نئی پالیسیوں کا انتہائی اہم کردار ہے۔


۴ نومبر 2017ء کے دن لبنانی وزیراعظم سعد حریری سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کیمرے کے سامنے ظاہر ہوئے اور اسلامی جمہوریہ ایران اور حزب اللہ لبنان پر الزامات کی بوچھاڑ کے بعد اپنا استعفی پیش کر دیا!!


سعد حریری کا استعفی لبنان اور مغربی ایشیا کے سیاسی میدان میں ایک غیر متوقع اقدام ہے۔ لبنان کے تقریباً تمام سیاسی تجزیہ کار وزیراعظم سعد حریری کی جانب سے ایسے اقدام کی توقع نہیں کر رہے تھے۔


سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ سعد حریری کی جانب سے اپنے عہدے سے استعفی دینے کی کیا وجوہات ہیں؟ اور ان کے اس اقدام کے لبنان اور مغربی ایشیائی خطے پر کیا اثرات ظاہر ہوں گے؟ اگرچہ سعد حریری کے استعفی کی کئی وجوہات قابل ذکر ہیں لیکن زیادہ اہم وجوہات کا تعلق ملکی سیاست سے نہیں بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی سیاست سے ہے۔


1۔ سعودی عرب کی جانب سے دباو


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی حکمت عملی


3۔ حزب اللہ کے خلاف نئی امریکی پابندیاں


4۔ پارلیمانی انتخابات کا قریب الوقوع ہونا



مختصر یہ کہ لبنانی وزیراعظم سعد حریری کے اچانک استعفی میں اندرونی عوامل کے علاوہ بیرونی عوامل جیسے سعودی عرب کا دباو اور مغربی اور عرب ممالک کی نئی پالیسیوں کا انتہائی اہم کردار ہے۔ اس اقدام کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی مزاحمتی بلاک کو دباو کا شکار کرنا ہے تاکہ خطے میں ان کی مسلسل کامیابیوں کا سلسلہ روکا جا سکے۔


سعد حریری کو سعودی حکام سمیت لبنان میں شام حکومت اور حزب اللہ لبنان کی مخالف جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ سعد حریری لبنان کے اہلسنت شہریوں کی مقبول جماعت المستقبل کے سربراہ ہیں اور 8 مارچ تحریک (حزب اللہ لبنان اور شام حکومت کے حامی عناصر) کے مقابلے میں 14 مارچ تحریک کے بنیادی رکن ہیں۔ وہ نومبر 2009ء سے جون 2011ء تک لبنان کا وزیراعظم رہنے کے بعد 18 دسمبر 2016ء کو دوبارہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔


ذرائع کے مطابق، لبنان کے صدر میشل عون کا کہنا تھا کہ سعودی حکام سفارتی اخلاقیات کی پیروی کرتے ہوئے لبنانی وزیراعظم کو وطن واپسی کی اجازت دے؛ وزیراعظم سعد الحریری کی عدم واپسی عالمی قوانین و ضوابط کیخلاف ہے۔


صدر عون نے سعودی حکام سے وضاحت طلب کی ہےکہ ان کے وزیراعظم کو سعودیہ میں کیوں روکا؟ وزیراعظم کی پراسرار روپوشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہےکہ سعد الحریری کسی ناخوشگوار صورتحال سے دو چار ہیں۔


یاد رہےکہ گذشتہ ہفتے سعودی عرب کے دورے کے دوران سعد الحریری نے مشکوک انداز میں مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، لیکن صدر میشل عون نے ان کے استعفے کو منظور نہیں کیا، سعد الحریری اس دن سے منظر سے غائب ہیں۔


 


http://islamtimes.org