رہبر انقلاب کا اہلسنت مولوی عبد الحمید کے خط کا جواب

قائد انقلاب اسلامی: دینی معارف اور آئین کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام پر فرض ہےکہ تمام ایرانیوں کو بغیر کسی قوم، رنگ و نسل اور فرقے کے، برابر کے حقوق فراہم کریں۔

ID: 49214 | Date: 2017/09/12

قائد انقلاب اسلامی: دینی معارف اور آئین کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام پر فرض ہےکہ تمام ایرانیوں کو بغیر کسی قوم، رنگ و نسل اور فرقے کے، برابر کے حقوق فراہم کریں۔


حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبے سیستان و بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان کے اہلسنت امام جمعہ و الجماعت اور مدرسہ دارالعلوم کے مدیر مولوی عبدالحمید کے خط کا جواب دیا۔


قائد انقلاب کے دفتر کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین محمدی گلپایگانی نے لکھا ہے:


جناب محترم مولوی عبدالحمید دام التوفیقہ


سلام علیکم


آپ کا خط، رہبر معظم کی خدمت میں پیش کیا گیا اور رہبر معظم نے آپ کی انقلاب سے محبت اور حمایت کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا:


"اسلامی جمہوریہ میں کسی مذہب اور قوم میں کوئی فرق نہیں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ایران میں سب وحدت اور عزت کے ساتھ رہیں اور دشمن کو اپنی صفوں میں داخل نہ ہونے دیں۔


مولوی عبدالحمید نے ہمیشہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کا دفاع کیا ہے، لہذا حکام پر فرض ہےکہ ایران کے آئین اور دینی معارف کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ایرانیوں کو بغیر کسی قوم، رنگ و نسل اور فرقے کے، برابر کے حقوق مہیا کریں۔


حکام کو چاہئے کہ اتفاق و اتحاد اور ایک ہی صف میں کھڑے ہوکر ملک کی سلامتی اور عزت و وقار کےلئے کام کریں اور دشمن کو اجازت نہ دیں کہ ایرانیوں کے اندر اختلاف پیدا کرکے قوم کو آپس میں لڑا سکے"۔



زاہدان شہر کے امام جمعہ نے رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے حکم کو فصل الخطاب کہہ کر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔


مولوی عبدالحمید اسماعیل زئی نے رہبر کے خط اور حکم کو تاریخی قرار دیا اور کہا: معظم لہ کا جواب سے ایران کے دشمن مایوس ہو گئے ہیں۔


انہوں نے اپنے خط میں کہا: یہ حکم، شرعی ذمہ داری ہے جو ایران کے ہر حکومتی عہدیدار پر لازمی ہے، جس میں تمام اقوام اور مذاہب کو ایک نظر سے دیکھا گیا ہے۔ تمام حکام اس فرمان کو اپنے لئے چراغ راہ قرار دیں اور ہر قسم کے تعصب کو ختم کرنے کےلئے عملی اقدامات کریں۔


واضح رہےکہ مولوی عبدالحمید نے 11 مرداد (بمطابق 2 اگست) کو رہبر کے نام ایک خط میں اہلسنت کی مشکلات کا ذکر کیا تھا اور اس سلسلے میں رہبر سے حکم دینے کا تقاضا کیا تھا۔