میانمار مسلمانوں کے متعلق، رہبر انقلاب اسلامی کا اہم بیان:

میانمار مسلمانوں کے قتل عام، ناقابل برداشت

میانمار کی حکومت پر سیاسی، معاشی اور تجارتی دباؤ ڈالا جائے؛ جہاں کہیں ظلم ہو، اسلامی جمہوریہ ایران اس کے سامنے ڈٹ جائےگا۔

ID: 49201 | Date: 2017/09/12

میانمار کی حکومت پر سیاسی، معاشی اور تجارتی دباؤ ڈالا جائے؛ جہاں کہیں ظلم ہو، اسلامی جمہوریہ ایران اس کے سامنے ڈٹ جائےگا۔


رہبر انقلاب اسلامی نے میانمار میں مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے پر درد واقعات اور عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعوے دار عناصر کی خاموشی اور بے عملی پر سخت تنقید کی۔


آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا: اس مسئلے کا حل مسلم ممالک کی جانب سے میانمار کی بے رحم حکومت  کے خلاف عملی اقدامات اور اس پر سیاسی اور معاشی دباؤ کے ذریعے ممکن ہے۔


ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب کے مطابق، قائد انقلاب اسلامی نے منگل کی صبح کو فقہ کے درس خارج سے قبل میانمار مسلمانوں کے قتل عام کے متعلق افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کے جس گوشے میں ظلم ہو رہا ہو، اسلامی جمہوریہ ایران حکومت کو صاف الفاظ اور شجاعانہ انداز میں اپنا موقف واضح کردینا چاہئے۔



آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: مذہبی تعصبات کے ممکنہ اثرات کے باوجود میانمار میں پیش آنے والے سفاکانہ واقعات کو مسلمانوں اور بودھ مذہب کے ماننے والوں کے درمیان صرف مذہبی اختلاف کی حد تک گھٹا کر پیش کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس منصوبے پر عملدرآمد میانمار کی حکومت ہی انجام دے رہی ہے اور اس کی قیادت ایک بے رحم عورت کے ہاتھوں میں ہے جو نوبل امن پرائز بھی جیت چکی ہے!! درحقیقت نوبل امن پرائز کی یہیں پر موت واقع ہوچکی ہے۔


آپ نے فرمایا کہ یہ سفاکانہ اقدامات اسلامی ممالک اور حکومتوں، عالمی اداروں اور میانمار کی ظالم حکومت کی حامی ان جھوٹی ریاستوں کی نظروں کے سامنے پیش آ رہے ہیں جو انسانی حقوق کے دعوے دار بھی ہیں!!


قائد انقلاب اسلامی نے اس واقعے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے صرف اظہار مذمت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا: جب کسی ملک میں ایک مجرم کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا ہے تو انسانی حقوق کے دعوے دار، ہنگامہ آرائی اور شور و غل کا راستہ اختیار کرتے ہیں، وہی لوگ میانمار کے دسیوں ہزار عوام کے قتل عام اور بے گھر ہونے پر، منہ سے پھوٹتے بھی نہیں۔


آپ نے مزید فرمایا کہ اسلامی ممالک کو چاہئے کہ اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور عملی اقدامات انجام دیں۔ عملی اقدام کا مطلب فوجی کارروائی نہیں بلکہ میانمار کی حکومت پر سیاسی، معاشی اور تجارتی دباؤ میں اضافہ اور عالمی اداروں میں بلند آواز کے ساتھ اپنا موقف بیان کرنا ہے۔


رہبر انقلاب اسلامی نے میانمار میں پیش آنے والی نسل کشی کے موضوع پر اسلامی ممالک کے تعاون کی تنظیم کے ہنگامی اجلاس کی تشکیل کو ایک ضروری امر قرار دیتے ہوئے تاکید کی: آج کی دنیا، ظلم کی دنیا ہے اور ظلم، دنیا کے جس کونے میں کیا جا رہا ہو، چاہے مقبوضہ علاقوں میں صیہونیوں کے توسط سے ہو یا پھر یمن، بحرین اور میانمار میں ہو، اسلامی جمہوریہ ایران اس فخر کو اپنے لئے محفوظ رکھے کہ ان مظالم کے خلاف اپنا موقف کھل کر اور شجاعانہ طریقے سے ظاہر کرے۔