امام کا آپریشن کامیاب ہوا؛ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کو انعام

امام خمینی(رح) کے دوران بیماری کے متعلق آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی روزشمار یادیں / ۱

ID: 47749 | Date: 2017/06/02

امام خمینی(رح) کے دوران بیماری کے متعلق آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی روزشمار یادیں / ۱


اس سال ہم رہبر کبیر انقلاب اسلامی کی برسی کے دنوں میں اس دُکھ کے ساتھ داخل ہو رہے ہیں کہ اپنے درمیان امام کے دیرین یار، آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے حضور سے محروم ہیں؛ ایسے دلسوز اور دردمند جس کی بصیرت، درایت، بے نظیر ذہانت، ہوشیاری، تدبیر اور ... نے ہر دور میں اور اس نظام کی ہر تاریخی موڑ پر اپنے موثر وجود کو بخوبی دیکھایا اور ہمیشہ کارساز رہا، چنانچہ طے پایا کہ ان دنوں کی یادوں کو پہلی بار ان کی زبان سے مخاطبین کےلئے نشر کریں۔


جی پلاس: پہلی فرصت میں آپریشن کا وقت معلوم کرنے کےلئے امام کے آفس فون کیا۔ میں نے علنی اجلاس کو آقائے کروبی کےحوالے کیا اور امام کےگھر کی طرف چل پڑا۔ ۳۵ منٹ میں وہاں پہنچا اور سیدھا "بقیۃ اللہ" دل ہسپتال گیا۔ آقائے خامنہ ای مجھ سے پہلے پہنچ چکے تھے۔ امام بے ہوش آپریشن تخت پر تھے۔ خفیہ کمیروں کی مدد سے ٹی وی اسکرین پر آپریشن منظر دیکھ رہا تھا۔ آپریشن نے دو گھنٹے سے زیادہ وقت لیا۔ آپریشن کے دوران ڈاکٹروں کی رضایت کی خبریں وقتاً فوقتاً آ رہیں تھیں، امام کا گھرانہ بھی تھے۔ ظاھراً ان کا صبر مجھ سے زیادہ تھا۔ آقائے موسوی اردبیلی بھی پہنچ گئے۔ امام کو دوسرے کمرے میں لے گئے۔ میں نے ڈاکٹر ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ وہاں تینوں قوا کے سران، احمد آقا، ڈاکٹر عارف، ڈاکٹر طباطبایی اور ڈاکٹر معتمد کے ساتھ ایک نشست رکھی گئی۔ آخری رائے یہ سامنے آئی کہ آپریشن کی خبر نشر کیا جائے اور ڈاکٹروں کی ٹیم بھی تشریح دیں۔ میں گھر پہنچا، گھر والے بھی امام کے گھر، ڈاکٹروں کی نشست کے متعلق کچھ خبروں سے باخبر ہوچکے تھے۔


 


روزشمار یادیں / ۲


آیت اللہ ہاشمی کو انعام


امام سے محبت نے مجھے بےقرار کر رکھا تھا اور ان کے ہاتھوں کی گرمی نے میرے وجود کی گہرائیوں کو بھی اپنی لپٹ میں لے چکی تھی۔


جی پلاس: صبح ۹ بجھے ۳ خرداد ۱۳۶۷ کو امام کی ملاقات کےلئے ہسپتال گیا۔ کچھ دیر تک ان کی دیدار کی۔ طبیعت بہتر ہو رہی تھی۔ میں نے چند جملے بات کی۔ آپ نے بتایا کہ کچھ درد ہے۔


اپنا ہاتھ بہت آرام سے امام کے ہاتھ پر رکھا۔ ہاتھ گرم تھا۔ ہاتھوں کی گرمی نے میرے وجود کی گھرائیوں تک کو حرارت بخشی۔ امام کے عشق نے مجھے بے تاب کیا۔ اپنے لبوں کو امام کے سر کے اس حصے پر جہاں بال نہیں تھے، رکھا۔ وہاں بھی گرم اور مرطوب تھا۔ بے اختیار اپنی زبان سے نمی کو اٹھایا۔


ڈاکٹروں نے رضایت کا اظہار کیا۔ احمد آقا سے کہا کہ آپریشن کا کچھ منظر نشر کیا جائے۔


 


روزشمار یادیں / ۳


آیت اللہ کی پریشانیاں


امام کی انتہائی نازک حالت، آئین کی نظرثانی کا کام مکمل نہ ہونا اور ... دیگر بہت سی باتوں نے آیت اللہ کو سخت پریشان کی ہوئیں تھیں۔


جی پلاس: آج چار خرداد؛ ایک چکر امام کے آفس کا لگایا؛ وہاں ڈاکٹر عارف نے امام کی طبیعت کی صورتحال کے بارے میں بتایا۔ طبیعت تسلی بخش ہونے کا اظہار کیا، لیکن ہم سخت پریشان تھے۔


آئین کی نظرثانی ابھی تک مکمل نہیں ہوئی تھی۔ امام کی نظر یہ تھی کہ کسی بھی صورت میں ان کی حیات میں پوری کی جائے اور یہ کام ان کی حیات کے بعد کےلئے نہ چھوڑا جائے اور کام مشکل سے پورا ہونے کا احتمال دیا جا رہا تھا۔


ماخذ: امام خمینی(رح) به روایت آیت الله ہاشمی رفسنجانی


http://www.jamaran.ir