یوم ولادت صدیقہ کبری (س) کے موقع پر:

اہل بیت (ع) کی خدمت گزاری، معاشرے کو عزت بخشےگی

امام خمینی (رح) نے جو خود ایک عالم، فقیہ اور عارف تھے، فرمایا تھا کہ اگر جناب صدیقہ کبری مرد ہوتیں، تو پیغمبر کے طور پر منتخب کی جاتیں: رہبر معظم انقلاب

ID: 46880 | Date: 2017/03/20

امام خمینی (رح) نے جو خود ایک عالم، فقیہ اور عارف تھے، فرمایا تھا کہ اگر جناب صدیقہ کبری مرد ہوتیں، تو پیغمبر کے طور پر منتخب کی جاتیں: رہبر معظم انقلاب


رہبر انقلاب اسلامی نے یوم ولادت دختر رسول جناب فاطمہ زہرا (س) کے یوم ولادت کی مناسبت سے فرمایا کہ وہ ایک حقیقی رہبر، ایک مثالی زوجہ اور ماں کے طور پر مسلمان خواتین کےلئے ایک مکمل نمونہ عمل ہیں اور اہل بیت کے منقبت خوانوں کو چاہئےکہ آج کے دور کی ضرورتوں اور فرائض کے پیش نظر، ان عظیم ہستیوں کے افکار اور اشاروں کو معاشرے میں ترویج دیں۔



آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سیدۃ النساء العالمین کے روحانی اور الہی مقام کو انسانی ذہن و فکر سے بالاتر قرار دیتے ہوئے فرمایا: رسول اکرم (ص) کی وفات کے بعد پیش آنے والے دشوار اور غیرقابل توصیف حالات کہ جس میں چند صحابیوں کے کسی نے بھی حضرت علی (ع) کا دفاع نہ کیا، اس موقع پر جناب فاطمہ زہرا (س) نے مسجد میں جا کر کھل کر حق کا دفاع کیا اور تقریر کی۔


ولایت کے عہدے کا دفاع اور حقیقی رہبری میں حضرت زہرا کی عظیم تحریک کا قیاس کسی بھی قسم کی ایثار و فداکاری سے نہیں کیا جا سکتا اور اسی عظمت کے پیش نظر امام خمینی (رح) نے جو خود ایک عالم، فقیہ اور عارف تھے، فرمایا تھا کہ اگر جناب صدیقہ کبری مرد ہوتیں، تو پیغمبر کے طور پر منتخب کی جاتیں۔


آپ نے جناب فاطمہ زہرا (س) کو ایک مثالی مسلمان خاتون اور آپ کو بلند ترین رتبے یعنی رہبری کے عہدے پر فائز قرار دیا اور اس تناظر میں مسلم خواتین کے حقیقی مقام کی شناخت پر زور دیا اور کہا کہ بشر کے تصور سے برتر مقام کی حامل ہونے کے باوجود، آپ ماں، زوجہ اور خاتون خانہ ہونے کے فرائض کو باعث فخر سمجھتے ہوئے انھیں انجام دیتی تھیں۔


رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض موضوعات جو خواتین کا دفاع کرنے کےلئے پیش کئے جاتے ہیں وہ صنف نسواں کو کمزور کردیتے ہیں۔ اس بات کا امکان بہت زیادہ ہےکہ مغربی دنیا میں خواتین کو ناپاک نفسانی خواہشات اور لذتوں میں استعمال کرنا، صیہونی سازشوں کا حصہ ہے جس کا مقصد انسانی معاشروں کو تباہ کرنا ہے۔


رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ خدا نے روحانی بلندیوں تک پہنچنے، قیادت کی صلاحیت اور انسانوں کی ہدایت سمیت کسی بھی شعبے میں مردوں اور عورتوں میں کسی بھی قسم کا فرق نہیں رکھا ہے تاہم زندگی کے انتظامات سنبھالنے میں یہ دونوں شخصیات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ اس کی واضح سی مثال جناب فاطمہ زہرا (س) کی شخصیت میں دیکھی جا سکتی ہے۔


رہبر انقلاب اسلامی نے اہل بیت اطہار علیہم السلام کی منقبت خوانی اور مداحی کو ایک انسانی، ایمانی اور ہنر سے مالامال اقدام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس کم نظیر ہنر کو اسلام اور مسلمانوں کے فائدے میں اور خدا کی خوشنودی کی خاطر انجام دینا چاہئے کیونکہ صرف دنیاوی تعریف اور تحسین کا کوئی  فائدہ نہیں۔



رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: دفاع مقدس کے ایام میں شاعروں اور مداحان اہل بیت نے بھرپور طریقے سے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے عوام کو ملک کے دفاع کےلئے تیار کیا اور تیس سال گزر جانے کے باوجود "فکہ" اور "شلمچہ" کے علاقوں میں پیش آنے والے واقعات آج بھی زندہ ہیں۔ اس لئے کہ آج جو استقلال، آزادی، عزت، اپنی شناخت اور عوام کے ناموس کی حفاظت کا جذبہ ابھرا ہے اور دشمن کو ملک پر مسلط ہونے میں ناکامی رہی ہے، یہ سب فکہ، شلمچہ اور اس دور کے جذبہ ایثار کا نتیجہ ہے۔


آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: اہل بیت اطہار علیہم السلام کی حقیقی خدمت گذاری یہ ہےکہ ان کے افکار کو فروغ دیا جائے اور ان کے راستوں پر چلنے والوں کی سمت کو درست رکھا جائے۔ اگر ہمارا معاشرہ، مستحکم اور منظم ہو اور اس میں استقلال اور آزادی کا جذبہ موجود ہو، تو یہ معاشرہ اسلام کی اشاعت کا باعث ہوگا۔


 


ماخذ: http://www.leader.ir