کیا اسلام میں دشنام دینا اور لعنت کرنا جائز ہے؟

لعنت اور دشنام، قرآن مجید اور روایات میں

ID: 45682 | Date: 2016/11/11

سوال: کیا پیغمبر اسلام(ص) اور آپ (ص) کے صحابیوں نے کسی پر لعنت کی ہے؟


بعض اہل سنت کی طرف سے صحابیوں پر لعنت کرنے کی ممانعت کی اصلی دلیل کیا ہے؟


میں نے، برا بھلا کہنے اور لعنت کرنے کے بارے میں، کچھ مطالعات کئے ہیں، بظاہر برا بھلا کہنے کی، لعنت کرنے سے جدا بحث کی جاتی ہے، یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ اہل بیت (ع) نے برا بھلا کہنے سے پرہیز کرنے کی سفارش کی ہے اور اسے حرام جانا ہے۔ لیکن میں نے برا بھلا کہنے کے جائز ہونے پر مبنی ایک روایت بھی دیکھی۔ مہربانی کرکے وضاحت فرمائیے کہ یہ روایتیں کیسے قابل جمع ہوسکتی ہیں؟


جواب: قرآن مجید، روایات اور مسلمانوں کی سیرت کے پیش نظر، برا بھلا کہنا (یا گالی دینا) خاص کر جھوٹ ہونے کی صورت میں، شرع مقدس اسلام کی نظر میں حرام اور ممنوع ہے؛ لیکن لعنت کا مسئلہ گالی سے فرق رکھتا ہے۔ لعنت، کسی شخص کے بُرے اعمال سے بیزاری کا اظہار اور اس کے رحمت خدا سے دور ہونے کےلئے دعا کے معنی میں جائز ہے۔


خداوند تعالی نے قرآن پاک میں اور پیغمبر اسلام (ص) نے اپنے فرمائشات میں، بعض گروہوں کے برے اور ناپسند اعمال کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے۔ اسی طرح بعض صحابیوں نے بھی، بعض دوسرے صحابیوں پر، ان کے بُرے اعمال کی وجہ سے لعنت کی ہے؛ جیسے: محمد بن ابی بکر، معاویہ کے نام ایک خط کے ضمن میں، اس کو اور اس کے باپ کو ملعون اور نفرین شدہ جانتے ہیں اور اس سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں:" تم ملعون اور نفرین شدہ اور نفرین شدہ کا بیٹا ہے! تم نے اور تیرے باپ نے پیغمبر اکرم (ص) کے خلاف ہمیشہ بغاوت کی ہے اور نور خدا کو بجھانے کی کوشش کی ہے۔


مروج الذهب و معادن الجوهر، ج‏3، ص11۔


 


لعنت اور دشنام، قرآن مجید اور روایات میں


خداوند متعال نے قرآن مجید میں کئی مواقع پر متعدد گرہوں پر لعنت و نفرین کی ہے، جیسے ابلیس، کافروں، ظالموں اور پیغمبر اکرم (ص) کو اذیت و آزار پہنچانے والوں پر۔ اور یہ لعنت کے جائز ہونے کی بنیادی دلیل ہے۔


پیغمبر اسلام (ص) فرماتے تھے:" خدا شراب پلانے والے بیچنے والے اور خریدار پرلعنت کرے"۔


مسند احمد بن حنبل، ج5، ص74۔


اس کے علاوہ فرمایا ہے:" خدا لعنت کرے سود دینے، لینے، اس کی قرار داد لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر"۔


مسند احمد بن حنبل، ج2، ص67۔


خداوند متعال کا ارشاد ہے:" اور خبردار! تم لوگ انھیں برا بھلا نہ کہو جن کو یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہیں کہ اس طرح یہ دشمنی میں بغیر سمجھے بوجھے خدا کو برا بھلا کہیں گے"۔


سورہ انعام/108۔


پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے:" مسلمان کو دشنام دینا فسق اور گناہ ہے"۔


شیخ طوسی، محمد بن حسن‏، الأمالی، ص537۔


امام صادق(ع) نے فرمایا ہے:" رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے: " دشنام دینے والا مومن، اس شخص کے مانند ہے جو ہلاکت کے دہانے پر پہنچا ہو"۔


کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج ‏2، ص 359۔


 


http://www.islamquest.net/