معاشرتی حیثیات کے فوائد سے عورتوں کے بہرہ مند ہونے کی کیفیت اور کمیت

صحیح پیشہ اختیار کرنا عورت پر ممنوع نہیں ہے

ID: 45665 | Date: 2016/11/18

ہر معاشرتی حیثیت کے فوائد میں  دولت، احترام اور اختیار یا طاقت شامل ہیں  اور ان سب کو حق یا حقوق کہتے ہیں ۔ امام خمینی  (ره) نے عورتوں  کے گوناگوں  حقوق کی جانب اشارہ کیا ہے۔


۱۔  اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق:


’’عورت کو اپنی قسمت کا خود فیصلہ کرنا چاہئے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص71)


۲۔  فکری اور دینی اختیارات:


آپ سے سوال کیا گیا کہ یہ بتایئے کہ شادی شدہ عورت کو کس طرح تقلید کرنی چاہئے؟ آپ نے جواب دیا: ’’تقلید کے معاملے میں  عورت خود مختار ہے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص64)


’’عورتیں  صاحب اختیار ہیں  جس طرح مرد صاحب اختیار ہیں ‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص58)


۳۔  سیاست میں  شمولیت کا حق:


’’عورتیں  سیاست میں  حصہ لینے کا حق رکھتی ہیں ‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص67)


’’عورت کو ملک کے بنیادی معاملات میں  حصہ لینا چاہئے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص67)


’’۔۔۔ ووٹ دینے کا حق رکھتی ہیں ۔۔۔ منتخب ہونے کا حق رکھتی ہیں ‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص61)


۴۔  پیشے کے انتخاب کا حق:


’’صحیح پیشہ اختیار کرنا عورت پر ممنوع نہیں  ہے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص69)


’’۔۔۔ کو پیشہ اختیار کرنے کی آزادی ہے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص61)


۵۔  اموال میں  تصرف کا حق:


’’ان کے تمام معاملات ان کے اپنے اختیار میں  ہیں  اور وہ خودمختار ہیں ‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص61)


۶۔  طلاق کی وکالت کا حق اور گھریلو حقوق:


’’شادی کرنے والی عورت ابتداء میں  ہی اپنے لئے ایسے اختیارات منوا سکتی ہے جو نہ شریعت کے مخالف ہوں نہ ان کی اپنی حیثیت کے۔ شروع میں  ہی شرط لگاسکتی ہے کہ اگر مرد اخلاقی بے راہ روی میں  مبتلا ہوا، اگر عورت کے ساتھ بدسلوکی سے پیش آیا، اگر اس نے عورت کے ساتھ بداخلاقی کا مظاہرہ کیا تو وہ طلاق کے سلسلے میں  وکیل ہوگی۔ اسلام نے عورتوں  کو یہ حق دیا ہے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص62)


۷۔  پردہ اور اس کے بارے ہونے والے اعتراض کا جواب:


امام خمینی  (ره)نے یاد دہانی کرائی ہے کہ اسلام میں  پردے اور عورت و مرد کے میل جول پر پابندی کے یہ معنی نہیں  کہ عورت کوئی حق نہیں  رکھتی۔ ’’اسلام نے تمام پہلووں  کے اعتبار سے ہر کسی سے زیادہ عورتوں  کا خیال رکھا ہے اور ان کی معاشرتی اور اخلاقی حیثیت کے احترام ہی کی وجہ سے اس میل جول پر پابندی لگائی ہے جو عورت کی عفت اور تقویٰ کے خلاف ہے۔ یہ نہیں  کہ اسلام نے انہیں  ممنوع التصرفات افراد یا مجرموں  کی طرح قرار دیا ہو‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص62)


پس یہاں  اختصار کے ساتھ معلوم ہوا کہ عورت دولت، اختیار اور احترام کی مالک ہے۔ وہ معاشرتی اور سیاسی حیثیات اور ان سے متعلق دولت، احترام اور طاقت جیسے امتیازی حقوق سے بہرہ مند ہوسکتی ہے اور اپنی محنت کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کا اسے پورا پورا اختیار ہے۔