انسان کا موثر ومتاثر ہونا

انسان کے نفس میں ایک ملکہ ہے، ملکۂ خیانت، اس کی طبیعت، خائن کی طبیعت ہوتی ہے

ID: 45211 | Date: 2016/09/21

کچھ مختلف اوقات ومقامات کے اپنے خا ص تقاضے ہوتے ہیں  زندگی کے مختلف مراحل میں  انسان بہت سے حالات میں  موثر ہوتا ہے یا ان سے متاثر ہوتا ہے انسان کے متاثر ہونے کا مطلب یہ نہیں  ہے کہ وہ مجبور ہو گیا ہے بلکہ یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرے اور ان سے ذرا بھی متاثر نہ ہو یا اس سے بھی بڑھ کر وہ خود اجتماعی حالات پر اپنا اثر چھوڑے۔


انبیاء کی بھی ایک ذمہ داری یہ تھی کہ وہ حضرات تمام افراد اور پورے معاشرے کے اندر تبدیلی کے مقدمات فراہم کریں  جیسا کہ امام خمینی(ره)فرماتے ہیں :


انسان کے نفس میں  ایک ملکہ ہے، ملکۂ خیانت، اس کی طبیعت، خائن کی طبیعت ہوتی ہے، انسان جب شروع میں  دنیا میں  آتا ہے تو انسان کے اندر تمام چیزیں  استعداد وصلاحیت کے طور پر موجود ہوتی ہیں  یعنی اس کی صلاحیت پر پردہ پڑا ہوا ہوتا ہے صلاحیت چھپی ہوئی ہوتی ہے وہ بچہ جو دنیا میں  آتا ہے وہ نیک ملکات کی بھی صلاحیت رکھتا ہے اور برے ملکات کی بھی۔( صحیفہ امام، ج ۷، ص ۴۹۹ )


 


پہلی اصل: اصلاح شرائط


اس اصل کا مبنیٰ یہ ہے کہ مختلف ماحول اور شرائط پر انسان اپنا اثر چھوڑتا ہے اور ان سے متاثر بھی ہوتا ہے وہ شرائط یہ ہیں : زمان، مکان اور اجتماع۔ اس خصوصیت کے مطابق انسان کے بعض افکار وخیالات، نیات اور رفتار کو اس کے ماحول میں  تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔


یہ اصل اس نکتہ کو بیان کرتی ہے کہ کچھ غلط حالات وعادات کو ختم کرنے اور اچھے حالات وعادات پیدا کرنے کیلئے اس کے ماحول پر نظر کرنے کی ضرورت ہے یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جو معاشرے کے تمام افراد اور اسلامی حکومت کے سارے ذمہ داروں  پر عائد ہوتی ہے۔


اسی طرح یہ اصل یہ بھی بیان کرتی ہے کہ انسان اپنی اندرونی، سیاسی، اجتماعی اور ثقافتی حالت کی اصلاح کے سلسلے میں  اقدام کر سکتا ہے۔ امام خمینی  (ره) فرماتے ہیں :


انسان اپنی نشات کو تبدیل کر سکتا ہے وہ اپنی ابلیسی مظہریت کو آدمی کی مظہریت میں  تبدیل کر سکتا ہے، انسان جب تک عالم طبیعت ( جو تغیر وتبدل اور نشات ِ تصرم وہیولویت ہے ) میں  واقع ہے اس قوت منفعلہ کے ذریعے جو حق تعالیٰ نے اسے عنایت کی ہے اور راہ سعادت وشقاوت کو واضح کیا ہے وہ اپنے سارے نقائص کو کمالات میں  تبدیل کر سکتا ہے اور اپنے سارے رذائل کو خصائل حمیدہ میں  بدل سکتا ہے نیز اپنی تمام سیئات کو حسنات میں  تبدیل کر سکتا ہے۔


 


دوسری اصل:  احساس ذمہ داری


اصل احساس ذمہ داری جو انسان کے اندر تاثیر گزاری کی خصوصیت پر مبتنی ہے یہ اصل اس احساس کو بیان کرتی ہے ہر شخص اپنی اجتماعی وسیاسی کارکردگیوں  میں  ایک ذمہ داری رکھتا ہے ہر شخص اس بات کی طرف متوجہ رہے کہ وہ ان امور میں  بے توجہی نہ کرے اور اس اصل پر عمل کرنے کیلئے جو اندرونی چیزیں  ضروری ہیں  انہیں  اپنے اندرو ایجاد کرے۔


دوسری طرف حکومت کے تمام منصب دار افراد کی بھی ذمہ ہے کہ وہ لوگ معاشرے کے اندر جو خارجی چیزیں  ضروری ہیں  ان کی تقویت کریں ۔ امام خمینی(ره) فرماتے ہیں :


انسان جس کام کی ذمہ داری سنبھالتا ہے وہ اس کا مسئول ہوتا ہے وہ سچائی اور امانتداری کے ساتھ عمل کرے وہ اسکے بارے میں  بھی مسئول وجواب دہ ہوگا کہ دلچسپی اور لگن کے ساتھ کام کرے۔( صحیفہ امام، ج ۱۷، ص ۲۳۷ )