قائد معظم انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای:

استکباری محاذ سے اسلامی نظام کی مقابلہ آرائی

قائد انقلاب اسلامی: استکباری محاذ سے اسلامی جمہوری نظام کی مقابلہ آرائی کا ایک اہم میدان نوجوان نسل ہے۔

ID: 43900 | Date: 2016/05/06

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک بھر کی اسلامی طلبہ یونینوں کے ہزاروں ارکان سے ملاقات میں فرمایا کہ استکباری محاذ سے اسلامی جمہوری نظام کی مقابلہ آرائی کا ایک اہم میدان نوجوان نسل ہے۔ اسلامی نظام کا دشمن محاذ، ایرانی نوجوانوں کی انقلابی و دینی ماہیت کو دگرگوں کر دینے کی کوشش میں ہے اور ان کا جذبہ امید و نشاط سلب کر لینا چاہتا ہے جبکہ اس پنہاں اور پیچیدہ تصادم میں کامیابی کا واحد طریقہ اس نرم جنگ کے افسروں کا کردار نبھانے والے دیندار، انقلابی، پاکدامن، پرعزم، ہوشیار، جوش و جذبے سے سرشار، فکر و تدبر سے آراستہ اور شجاع و فداکار نوجوانوں کی تربیت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں نوجوانوں کو ماہ رجب اور اس کے بعد ماہ شعبان و ماہ رمضان کے بابرکت ایام سے کماحقہ مستفیض ہونے کی سفارش کی اور فرمایا:


یہ تین مہینے روحانیت کے موسم بہار سے عبارت ہیں اور نوجوان جو اپنی زندگی کے دور بہاراں (شباب) میں ہیں اس گراں بہا موقع کو روحانی و معنوی پہلوؤں سے اپنی تقویت و استحکام کےلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس کے بعد استکباری محاذ اور اسلامی جمہوری نظام کے تصادم کے کچھ میدانوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی خود مختاری جس میں سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی خود مختاری سب شامل ہیں، تصادم کا ایک اہم میدان ہے کیونکہ بڑی طاقتیں ہر اس ملک کو کچل دینا چاہتی ہیں جو اغیار کے تسلط اور توسیع پسندی کی مخالفت کرے اور اپنی خود مختاری کا دفاع کرنے کےلئے پرعزم ہو۔ دنیا کی بڑی طاقتیں ہر اس ملک کے خلاف جو ان کی مدد لئے بغیر ترقی کی شاہراہ پر آگے بڑھنا چاہے، کھڑی ہو جاتی ہیں، کیونکہ یہ پیشرفت دیگر ممالک اور قوموں کےلئے مشعل راہ بن سکتی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مغربی ایشیا کے علاقے اور عالمی سطح پر ایران کی محکم پوزیشن، مسئلہ فلسطین، اسلامی مزاحمتی محاذ اور ایرانی و اسلامی طرز زندگی کو بھی اسلامی جمہوری نظام اور استکباری محاذ کے تصادم کے کچھ دیگر موضوعات سے تعبیر کیا اور فرمایا: اس وقت امریکا اور صیہونیوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کی نوجوانوں کے مسئلے میں ایک پنہاں اور وسیع جنگ جاری ہے۔ اس جنگ میں دو الگ الگ شناخت کے افسروں کا تصور کیا جا سکتا ہے اور اس جنگ کا نتیجہ بھی اسی تشخص کی بنیاد پر طے پائے گا۔ یہ نرم جنگ ہتھیاروں کی جنگ سے زیادہ دشوار ہے۔


آپ نے دشمنوں کی بیان بازی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: کبھی کبھی وہ ہمیں بمباری اور حملے کی دھمکی دیتے ہیں، اس طرح کی باتیں سراسر حماقت کی باتیں ہیں، کیونکہ ان کے پاس نہ اس کی جرئت ہے نہ سازگار حالات اور اگر انھوں نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو انھیں منہ کی کھانی پڑے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر اس جنگ میں ہمارے محاذوں اور بنکروں کے افسر ہتھیار ڈال دینے والے، فریب کھا جانے والے، دشمن کی مسکراہٹوں پر اعتماد کر لینے والے، جوش و جذبے سے عاری، فکر و تدبر سے دور، اپنے اور دوسروں کے مستقبل سے بے اعتنا، لذتوں میں ڈوبے ہوئے افراد ہوں گے لڑائی کا نتیجہ کیا ہوگا یہ بھی پہلے سے ہی واضح ہے۔ 
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: نوجوانوں کی دینداری، پاکدامنی اور پارسائی نیز لذات و شہوات سے اجتناب پر مسلسل تاکید کو رجعت پسندی اور دقیانوسیت نہیں کہنا چاہئے۔ اہل مغرب بالخصوص امریکی اس کوشش میں ہیں کہ ایرانی نوجوان زیور ایمان سے محروم، بزدل، جوش و جذبے سے عاری، جذبہ عمل سے بے بہرہ، مایوس، دشمن کے سلسلے میں خوش فہمی اور اپنے توانائیوں کے سلسلے میں بدگمانی میں مبتلا انسان بن جائے، جبکہ اسلامی نظام ایسے نوجوانوں کی تربیت کےلئے کوشاں ہے جو استکباری محاذ کی مرضی کے برخلاف سمت میں قدم بڑھائے۔
رہبر انقلاب اسلامی فرمایا: جس طرح ہم نے ملک کے نوجوانوں کی علمی، دینی و انقلابی پیشرفت کےلئے دراز مدتی پروگرام ترتیب دئے ہیں، دشمن نے بھی اپنے الگ دراز مدتی منصوبے بنائے ہیں اور ان کا مقابلہ کرنے کا طریقہ انقلابی و دیندار نوجوانوں کی تعداد اور ان کے معیار میں اضافہ اور ان کی استقامت و ثابت قدمی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تعلیم و تربیت کے محکمے کے عہدیداران کو سفارش کی کہ انقلابی و اسلامی تنظیموں جیسے طلبا کی اسلامی یونینوں اور رضاکار طلبا یونینوں کو کام کرنے کےلئے مواقع فراہم کریں۔


رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا: گوناگوں انحرافی کوششوں اور دشمنی کے وسیع محاذ کے باوجود ملک میں مومن، انقلابی، عبادت و توسل سے مانوس، اربعین حسینی کے موقع پر پیدل سفر کرنے والے، اہل قرآن، اہل اعتکاف اور انقلاب کے میدانوں میں ڈٹ جانے والے نوجوان موجود ہیں، چنانچہ ہمیں اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہئے۔


 


http://urdu.khamenei.ir