امام خمینی(رح) کے عرفان اور نئے وجود میں آنے والے عرفانوں میں فرق(۱):

خمینی(رح) کا عرفان، سیکولرزم، لائیسزم سے ممتاز ہے

تاریخی تجربہ نے یہ بات ثابت کیا ہے کہ سکولرزم نے ہمیشہ لائیسزم کےلئے راہ ہموارہ کرکے جگہ دی ہے۔

ID: 42985 | Date: 2016/01/26

پرتال امام خمینی گروه اخلاق و عرفان کے مطابق: ڈاکٹر بیوک علیزادہ، امام صادق(ع) یونیورسٹی کی ریسریچ ٹیم کے رکن، امام خمینی(رح) اور انقلاب اسلامی ایران کے ریسیرچ سینٹر کے ممتاز محقق ہیں۔


سازمان تبلیغات اسلامی اور نمائندہ ولی فقیہ کی جانب سے، صوبہ لرستان کے خرم آباد شہر میں ممتاز اساتذہ اور حوزہ علمیہ کے طالب علموں کے حضور، ایک نشست منعقد ہوئی کہ جس میں آپ نے نئے وجود میں آنے والے عرفانی تحریکیں پر تنقید اور امام خمینی رح) کے عرفان کا تعارف کیا۔


ڈاکٹر علیزادہ نے ابتدا میں سکولرزم اور لائیسزم میں موجود بنیادی فرق بیان کرنے کے بعد، سکولر پرمبنی  اور حامی ہونا جدید وجود میں آنے والے عرفانوں کی بنیادی خصوصیات میں سے شمار کیا۔


جناب علیزادہ نے مزید کہا: عرفان اسلامی کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے خائفانہ عرفان اور عاشقانہ عرفان بالکل الگ ہیں اور پہلے والے عرفان کا مظہر امام محمد غزالی اور دوسرے کا مظہر مولوی ہیں۔ آپ کی نظر میں فقیہ اور عارف میں فرق یہ ہے کہ عارف ہر مخاطب کےلئے اس کے احساسات، جذبات اور روح و روان  کے مطابق الگ نسخہ لکھتا ہے لیکن فقیہ تمام رجوع  کرنے والوں کےلئے ایک ہی نسخہ پیش کرتا ہے ۔۔۔


ڈاکٹر کی نظر میں انقلاب اسلامی کے پورے پروجیکٹ کو عرفان کے چار سفروں سے تطبیق دے سکتے۔ موصوف نے سیاست، عرفان، فقہ اور فلسفہ کو  امام خمینی کے عرفان کے امتیازات میں شمار کرتے ہیں۔  


سکولرزم کے معنی غیر دینی ہیں اور اس کےلئے بے دینی بھی ہونا لازم نہیں۔ ظاہراً بعض مسلمان علما کے نظریہ کے خلاف، ہر چیز کو اسلامی یا دینی ہونے سے اتصاف نہیں کیا جاسکتا۔


لائیسزم جس کے معنی دین کی ضد، مخالف اور دین سے جنگ ہے، کسی بھی وقت امام خمینی(رح) اور ان کے پیرواں کے قابل قبول نہیں تھا۔  اسی لئے ’’ تودہ ‘‘ پارٹی کے کمونیسٹ افراد جو منافقت کے ساتھ اسلامی اور انقلابی نعرے لگاتے تھے اور اسی طرح مجاہدین خلق کی کمیٹی جو انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے پہلے اپنا عقیدہ بدل کر کمونیسٹ ہوچکے تھے، ہمیشہ امام اور انقلابیوں کی جانب سے مردود اور کنارے لگائے گئے چنانچہ یہ آہستہ آہستہ انقلاب اسلامی سے مسلحانہ طور پر مقابلہ پر اتر آئے۔


الحمدللہ ان جیسی پارٹیوں سے اللہ تعالی نے جمہوری اسلامی کے نظام کو محفوظ رکھا، چنانچہ ہمیں ہمیشہ یہ بات یاد آنے پر آیت "برِیدُونَ لِیُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ کَرِهَ الْکَافِرُونَ" یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نُور کو پُورا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔ (صف-آیه 8) کا تذکرہ کرنا چاہیئے۔


استاد علیزادہ کہتے ہیں: یہاں سے معلوم ہوا کہ سکولرزم، لائیسزم دونوں علیحدہ علیحدہ جیزیں ہیں؛ پہلے کو تھوڑی سے تفسیر سے برداشت کرسکتے، لیکن لائیتزم کے ساتھ کسی بھی صورت میں نہیں چل سکتے۔ لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ تاریخی تجربہ نے یہ بات ثابت کیا ہے کہ سکولرزم نے ہمیشہ لائیسزم کےلئے راہ ہموارہ کرکے جگہ دی ہے۔




(جاری ہے)


ماخذ: امام خمینی(رح) فارسی پورٹل